ایشیا بھر کے مصور اور گیلریاں ، سنگار پور میں
10 جنوری 2011’ آرٹ اسٹیج سنگاپور‘ کے نام سے اس نمائش میں دنیا کی سو سے زائد معروف گیلریز کے علاوہ نئی آنے والی گیلریز نے ایشیائی مصوروں کے بہترین اور چیدہ چیدہ فن پاروں کو یکجاکرتے ہوئے دنیا کے سامنے پیش کرنے کا وعدہ کیا ہے۔ اس نمائش کا افتتاح بدھ بارہ جنوری کے روز کیا جا رہا ہے اور یہ پانچ دن تک آرٹ کے دلدادہ افراد کی توجہ کا مرکز بنی رہے گی۔
آرٹ اسٹیج کے سوئس نژاد ڈائریکٹر لورینزو روڈولف نے اس عزم کا اظہار کیا ہے کہ آئندہ پانچ سے چھ برسوں کے دوران اس نمائش کو اپنی نوعیت کے اہم اور نمایاں ترین عالمی اجتماعات میں سے ایک میں تبدیل کر دیا جائے گا۔
اس نمائش کی ایک خاص بات اس میں مختص کیا گیا وہ خصوصی شعبہ ہے، جسے کلیکٹرز اسٹیج کا نام دیا گیا ہے ۔ اس حصے میں 30 ایسے نادر نجی فن پارے رکھے جائیں گے، جو بہت کم دیکھنے میں آئے ہیں تاہم یہ فن پارے برائے فروخت نہیں ہوں گے۔
اس نمائش میں ایشیا کے بہترین اور مشہور ترین مصوروں کے کام کو جمع کرتے ہوئے نمائش کے لیےپیش کیا جا رہا ہے۔ ان میں چین کے Ai Weiwei ، جاپان کے Takashi Murakami اور انڈونیشیا کے I Nyoman Masriadi جیسے بڑے فنکاروں کے شاہکار شامل ہیں ۔
پہلی بار منعقد ہونے والے آرٹ اسٹیج کے ڈائریکٹر روڈولف نے فن پاروں کی اس نمائش کی ابتدا کے لئے واضح طور پر ایشیائی تشخص کو چُنا ہے۔ اس کی وجہ وہ یہ بتاتے ہیں کہ اس نمائش میں زیادہ تر ایسی گیلریز حصہ لے رہی ہیں، جن کا تعلق ایشیا اور بحرالکاہل کے خطے سے ہے اور یہ کہ یہ علاقہ فن کے عالمی منظر نامے پرکسی بھی بنیادی ڈھانچےسے تاحال محروم ہے۔
سنگاپور کے وزیر برائے اطلاعات و ابلاغ اور آرٹ LuiTuck Yew کا کہنا ہے،"سنگاپور میں ایک طویل عرصے سے صرف معاشی ترقی پر توجہ مرکوز تھی تاہم اب کوشش یہ کی جا رہی ہے کہ ملک کے نرم گوشوں جیسے کہ ثقافتی منظر ناموں اور آرٹس جیسے شعبوں کو بھی بہتر بنایا جائے"۔
روڈولف کا کہنا ہے کہ اگر سنگاپور یہ فیصلہ کر لیتا ہے کہ وہ بین الاقوامی سطح پر آرٹ کی ترویج کے لیے اپنا کردار ادا کرے گا تو یہ ملک جدید آرٹ اور خاص طور پر جدید آرٹ کی منڈیوں کے مرکز میں تبدیل ہو سکتا ہے، جس کی ترقی کے لیے آرٹ اسٹیج مدد فراہم کرنے کے لیے تیار ہے۔
واضح رہے کہ اس نمائش کے 50 سالہ ڈائریکٹر روڈولف اس سے قبل عصر حاضر کے جدید اور ترقی یافتہ آرٹ کی نمائشیں دنیا بھر میں منعقد کر چکے ہیں۔ انہوں نے اپنی لگن اور تجربے کی بنیاد پر1990ء کی دہائی میں ’آرٹ بازل‘ کے نام سے شروع ہونے والی ایک چھوٹی سی نمائش کو بین الاقوامی سطح کے سب سے اہم آرٹ ایونٹ میں تبدیل کر دیا تھا۔ اس کے علاوہ وہ نہ صرف امریکی شہر میامی میں بھی آرٹ بازل کی طرح کی ایک اہم نمائش کے خالق ہیں بلکہ وہ شنگھائی کی ShContemporary جیسی بڑی آرٹ نمائش کے خالقوں میں سے بھی ایک ہیں۔
رپورٹ: عنبرین فاطمہ
ادارت: امجد علی