ایشیا کے شہر کتنے سرسبز ہیں؟
10 نومبر 2024شہری علاقوں میں درختوں کی موجودگی صحت اور زندگی پر مثبت اثر ڈالتی ہے۔ درخت نہ صرف درجہ حرارت کم کرتے ہیں بلکہ شہریوں کی جسمانی اور ذہنی صحت کو بھی بہتر بناتے ہیں۔
ڈی ڈبلیو کے تجزیے سے پتہ چلتا ہے کہ 41 بڑے ایشیائی شہروں میں درختوں کی موجودگی میں نمایاں فرق پایا جاتا ہے۔ سری لنکا کے شہر کولمبو اور میانمار کے شہر ینگون جیسے میٹروپولیٹن علاقوں میں زیادہ تر لوگ ایسے محلوں میں رہتے ہیں جہاں درختوں کی موجودگی زیادہ ہے۔ لیکن اس کے برعکس پاکستان کے شہر کراچی اور بھارت کے دارالحکومت نئی دہلی میں صورتحال مختلف ہے۔
بنگلہ دیش کے دارالحکومت ڈھاکہ کے میٹروپولیٹن علاقے میں تقریباً ایک چوتھائی آبادی ایسے علاقوں میں رہتی ہے جہاں درختوں کا نام و نشان نہیں ہے۔ یورپ اور شمالی امریکہ کے شہروں کے مقابلے میں ایشیائی شہروں میں مجموعی طور پر درختوں کی کمی ہے۔
کن شہروں میں درختوں کی سب سے زیادہ ضرورت ہے؟
دنیا کے سب سے زیادہ آبادی والے شہر ٹوکیو میں تقریباً 40 فیصد لوگ ایسے علاقوں میں رہتے ہیں جہاں درخت نہ ہونے کے برابر ہیں۔
خلیج کے صحرائی شہروں کے علاوہ اگر کسی شہر کو سب سے زیادہ درختوں کی ضرورت ہے تو وہ پاکستان کا شہر کراچی ہے، جہاں 80 فیصد لوگ ایسے محلوں میں رہتے ہیں جن کے آس پاس مشکل سے ہی کوئی درخت ہوتا ہے۔
کراچی، پاکستان کے سب سے بڑے شہر سے تعلق رکھنے والی فاطمہ عرفان شیخ کا کہنا ہے کہ "جہاں ہم رہتے ہیں وہاں زیادہ سبزہ نہیں ہے۔ کچھ سڑکیں ہیں جن پر درخت ہیں اور پارکس بھی ہیں جہاں سبزہ ہے، مگر یہ کافی نہیں ہیں۔ اس کی وجہ سے ہمارا شہر بہت گرم رہتا ہے"۔
کراچی کی خشک آب و ہوا اس کا ایک سبب ہے، مگر اسی طرح کے دوسرے شہروں، جیسے کابل اور تہران میں درختوں کی تعداد نسبتاً زیادہ ہے۔
سندھ وائلڈ لائف ڈپارٹمنٹ کے جاوید احمد مہر نے کہا کہ کراچی کے خشک موسم کے علاوہ بڑھتی ہوئی آبادی اور بے قابو شہری ترقی بھی شہر میں درختوں کی کمی کے بڑے سبب ہیں۔
مہر نے ڈی ڈبلیو کو بتایا کہ اگرچہ کراچی میں سبزے کے فروغ کے لیے کچھ اقدامات کیے جا رہے ہیں، لیکن سبز جگہوں اور قدرتی آبی ذخائر کو محفوظ رکھنے کے لیے مزید کام کی ضرورت ہے۔ ان کے مطابق، شہری منصوبہ سازوں کو "سائنسی طریقے" سے شجرکاری کے منصوبے انجام دینے کی ضرورت ہے۔
سبز ممبئی، خشک اور بے سایہ بیجنگ
بھارت کے ممبئی میٹروپولیٹن ریجن کو اس تجزیے میں سب سے زیادہ درختوں سے بھرپور شہری مراکز میں شمار کیا گیا ہے، جہاں زیادہ تر لوگ ایسے علاقوں میں رہتے ہیں جہاں تقریباً 20 فیصد درختوں کی موجود گی ہے۔
بیجنگ میں زیادہ تر رہائشی تقریباً 10 فیصد درختوں کی موجودگی والے علاقوں میں رہتے ہیں۔
جغرافیہ کس حد تک اہمیت رکھتا ہے؟
تجزیے میں شامل 41 ایشیائی شہر مختلف (قدرتی خطوں) پر محیط ہیں، جن میں گھنے جنگلات سے لے کر صحرائی علاقے شامل ہیں، اور یہاں کا موسم بھی مختلف ہے۔
موسمی حالات اور زمین کی نوعیت درختوں کی موجوگی میں اہم کردار ادا کرتے ہیں۔ سب سے زیادہ سبزے والے تین شہر، کولمبو، ینگون اور ممبئی، سب ایسے موسمی علاقوں میں واقع ہیں، جو قدرتی طور پر سبز جگہوں کے لیے سازگار ہوتے ہیں۔ اس کے برعکس، صحرائی علاقوں کے شہروں میں عام طور پر درختوں کی کوریج کم ہوتی ہے
درخت شہروں کو زیادہ قابل رہائش کیسے بناتے ہیں؟
اس سال کے آغاز میں ایشیا کے کئی علاقوں نے ریکارڈ توڑ گرمی کا سامنا کیا۔ بھارت میں دہائی کی بدترین ہیٹ ویو دیکھی گئی، جہاں نئی دہلی میں درجہ حرارت 50 ڈگری سینٹی گریڈ سے بھی اوپر چلا گیا۔ بھارت کی وزارت صحت کے مطابق، مارچ سے جون 2024 کے درمیان گرمی کی شدت سے 110 افراد جاں بحق ہوئے۔
گرمی سے بچاؤ کے لیے درخت اہم کردار ادا کر سکتے ہیں، خاص طور پر کھلے علاقوں میں، جہاں یہ زندگی اور موت کا فرق بن سکتے ہیں۔ دنیا بھر میں کئی شہروں نے "اسپنج سٹی" بننے کی کوششیں شروع کر دی ہیں، جہاں کنکریٹ اور اسفالٹ کے بجائے پانی جذب کرنے والے مواد کا استعمال کیا جا رہا ہے۔ چین اس حوالے سے نمایاں کردار ادا کر رہا ہے۔
کولمبو، ممبئی اور سنگاپور جیسے ایشیائی شہروں میں اکثر لوگ ایسے علاقوں میں رہتے ہیں جہاں درختوں کی موجودگی ترقی یافتہ ممالک کے برابر ہے۔
اوسطاً یورپ اور شمالی امریکہ نے اپنے شہروں میں درختوں کے لیے زیادہ جگہ مختص کی ہے، جس کے نتیجے میں وہاں کے شہروں میں درختوں کی موجودگی زیادہ گھنی ہے۔ عمومی طور پر، زیادہ معاشی ترقی والے ممالک کے شہروں میں سبزہ بھی زیادہ ہوتا ہے۔
اس کے برعکس، زیادہ تر ایشیائی میٹروپولیٹن شہر درختوں کی موجودگی کے لحاظ سے افریقہ اور لاطینی امریکہ کے قریب ہیں۔
ایمی ساسی پورنکرن، روڈریگو مینیگٹ شوئنسکی (ش خ / ع س)