ایک دوسرے کے مقابلے پر نیٹو اور روس کی جنگی مشقیں
26 مئی 2015نیٹو حکام کے مطابق چار جون تک جاری رہنے والی ان مشقوں میں وہ ممالک بھی حصہ لے رہے ہیں، جو اتحاد کا حصہ نہیں ہیں۔ ان میں سویڈن، فن لینڈ اور سوئٹزرلینڈ شامل ہیں۔ فضائی مشقوں میں امریکا، برطانیہ، فرانس اور ہالینڈ کے ایک سو پندرہ جنگی طیارے شامل ہیں جبکہ جرمنی سمیت نو ممالک کے ساڑھے تین ہزار سے زائد فوجی شریک ہیں۔
آرکٹک چیلنج ایکسرسائز (اے سی ای) نامی ان جنگی مشقوں کے آغاز پر سویڈن کے شمالی فضائیہ کے بیڑے کے سربراہ کرنل کارل جوہان ایڈسٹروم کا کہنا تھا، ’’یہ مشقیں سویڈن اور یورپی فضائیہ کے لیے مستقبل کے چیلنجز سے نمٹنے اور مستقبل کے مشنز کے لیے اہم ثابت ہوں گی۔‘‘ یاد رہے کہ اسی طرح کی جنگی مشقیں سن دو ہزار تیرہ میں بھی کی گئی تھیں لیکن ان میں حالیہ مشقوں کی نسبت کم ممالک شریک تھے۔
یہ مشقیں ایک ایسے وقت میں کی جا رہی ہیں جب یورپی یونین اور روس کے مابین سیاسی کشیدگی عروج پر ہے۔ دوسری جانب شمالی یورپ کے سرحدی علاقوں میں گزشتہ دنوں کے دوران روسی طیاروں کی بڑھتی ہوئی سرگرمیاں ریکارڈ کی گئی تھیں۔
اپریل میں تمام پانچ نورڈک وزرائے دفاع نے قریبی فوجی تعاون کا اعلان کیا تھا۔ ناروے کے ایک روزنامے میں شائع ہونے والے مضمون میں لکھا گیا تھا، ’’روسی فوجی ہماری سرحدوں کے ساتھ ساتھ چیلجنگ طریقہء کار اپنائے ہوئے ہیں۔ ہمیں مستقبل کے کسی بھی بحران سے نمٹنے کے لیے تیار رہنا چاہیے۔‘‘
یہ جنگیں مشقیں چار جون تک جاری رہیں گی جبکہ پانچ جون کو نیٹو کی سالانہ جنگی مشقوں کا آغاز کر دیا جائے گا، جن میں ستّرہ ممالک کے چار ہزار پانچ سو فوجی شرکت کریں گے۔
دوسری جانب روس نے بھی سائبیریا میں فضائیہ کی مشقیں شروع کر دی ہیں۔ روسی وزیر دفاع کا آج 26 مئی کو اچانک ان جنگی مشقوں کا اعلان کرتے ہوئے کہنا تھا کہ آرکٹک میں نیٹو ہی کی طرز کی مشقیں کی جائیں گی، جن میں ایک سو جنگی طیارے شرکت کریں گے۔ لیکن روسی جنگی مشقیں نیٹو کے مقابلے میں بڑی ہیں کیونکہ ان مشقوں میں شریک ٹوٹل طیاروں اور ہیلی کاپٹروں کی تعداد دو سو پچاس بنتی ہے جبکہ ان میں شریک فوجیوں کی تعداد بارہ ہزار ہے۔ قبل ازیں آرکٹک میں روس نے مارچ میں بھی جنگی مشقوں کا انعقاد کیا تھا، جن میں اڑتیس ہزار فوجی شریک تھے۔