ایک ٹویٹ دو ممالک کے مابین سفارتی تنازعے کی وجہ
6 اگست 2018سعودی عرب نے کینیڈا کے سفیر سے کہا ہے کہ وہ اگلے چوبیس گھنٹوں میں ملک چھوڑ دیں۔ سعودی وزارت خارجہ نے یہ بھی کہا ہے کہ کینیڈا کے ساتھ کاروبار کے تمام نئے معاہدوں پر عمل درآمد کو بھی منجمد کر دیا جائے گا اور سرمایہ کاری کے منصوبے بھی فی الحال معطل کر دیے جائیں گے۔ کینیڈا تیل کی اپنی ضرورت کا دس فیصد سعودی عرب سے درآمد کرتا ہے۔
دونوں ممالک کے مابین سفارتی تنازعے کی وجہ کینیڈا کی وزیر خارجہ کرسٹیا فری لینڈ کی وہ ٹویٹ بنی، جس میں انہوں نے انسانی حقوق کی سعودی خاتون کارکنوں ثمر بدوی اور نسیمہ السادہ کی رہائی کا مطالبہ کیا تھا۔ ان دونوں کو گزشتہ ہفتے حراست میں لیا گیا تھا۔
سعودی وزارت خارجہ نے اپنے ایک غیر معمولی طور پر جارحانہ بیان میں کہا ہے، ’’اس سمت میں کینیڈا کے کسی بھی نئے اقدام کا مطلب ہم یہ سمجھیں گے کہ ہمیں بھی کینیڈا کے داخلی معاملات میں مداخلت کی اجازت مل گئی ہے۔‘‘ اس بیان کے مطابق، ’’کینیڈا سمیت دیگر ممالک کو یہ ذہن میں رکھنا چاہیے کہ وہ یہ دعویٰ نہیں کر سکتے کہ وہ سعودی شہریوں کی ہم سے زیادہ فکر کرتے ہیں۔‘‘
سعودی وزارت خارجہ کے مطابق یہ ملکی معاملات میں حد سے زیادہ اور ناقابل قبول مداخلت ہے۔ تاہم ابھی تک یہ بھی واضح نہیں ہے کہ کینیڈا کے سفیر ڈینس ہوراک اس وقت سعودی عرب میں ہیں بھی یا نہیں۔ ساتھ ہی ریاض حکومت نے اوٹاوا میں تعینات سعودی سفیر کو بھی واپس بلا لیا ہے۔
کینیڈا کی وزارت خارجہ کی ایک ترجمان کے مطابق کینیڈا نے ہمیشہ سے انسانی حقوق کے لیے آواز اٹھائی ہے اور خاص طور پر خواتین کے حقوق کے لیے، ’’ہماری حکومت کبھی بھی ان اقدار کو فروغ دینے سے نہیں ہچکچائے گی۔‘‘
ثمر بدوی معروف سعودی بلاگر رائف بدوی کی بہن ہیں۔ رائف بدوی کو 2012ء میں مسلم مبلغین کی تضحیک کرنے کے الزام میں گرفتار کیا گیا تھا۔ انہیں دس سال قید اور ایک سو کوڑوں کی سزا سنائی گئی تھی۔ ان کی اہلیہ انصاف حیدر پہلے ہی اپنے بچوں کے ہمراہ کینیڈا میں مقیم ہیں۔