بارودی سرنگیں اب بھی ایک بڑا خطرہ
4 اپریل 2014آج بارودی سرنگوں کے خاتمے کی مہم اور اس سے متعلق آگاہی کا عالمی دن منایا جا رہا ہے۔ دنیا بھر میں اب بھی درجنوں ممالک ایسے ہیں جو بارودی سرنگوں سے آلودہ ہیں۔ بارودی سرنگوں کے خاتمے کی مہم جاری ہے تاہم اس مہلک ہتھیار کے خطرات اب بھی موجود ہیں۔ یہ کہنا ہے بارودی سرنگوں کو ناکارہ بنانے کا کام انجام دینے والے جرمن فوج کے ایک ماہر گُنڈر پٹسکے کا۔
بارودی سرنگوں پر پابندی کی عالمی مہم ’ انٹر نیشنل کیمپین ٹو بین لینڈ مائینز‘ ICBL کے مطابق خانہ جنگی کے خاتمے کے 20 سال سے زائد عرصہ گزر جانے کے بعد بھی سوڈان کو متعدد اندرونی تنازعات کا سامنا ہے۔ افریقی ملک سوڈان دنیا کا بارودی سرنگوں سے سب سے زیادہ آلودہ ملک ہے۔ سوڈان کی 17 میں سے دس ریاستیں اس ناسور کا شکار ہیں۔ مشرقی سوڈان، کورڈوفان اور النیل الازرق کے علاقے دھماکہ خیز مواد کے زیر زمین باقیات سے بھرے ہوئے ہیں۔
بارودی سرنگوں پر پابندی کے معاہدے کے تحت سوڈان کو دو اپریل 2014 ء یعنی رواں سال تک تمام بارودی سرنگیں صاف کردینا تھیں تاہم اُسے پانچ سال کی توسیع کروانا پڑی۔ اُدھر لیبیا میں بھی بہت سے علاقے بارودی سرنگوں سے آلودہ ہیں۔ وہاں ان سرنگوں کو صاف کرنے کا مشکل کام انجام دینے والے جرمن فوج کے ایک ماہر گُنڈر پٹسکے کہتے ہیں،"طرابلس کے ہوائی اڈے کی سکیورٹی کلیئرنس کا مرحلہ درپیش تھا۔ وہاں بہت چھوٹی چھوٹی بارودی سرنگیں بغیر کسی دھاتی مواد کے موجود تھیں اور دھماکہ خیز مواد کا وزن کوئی 50 گرام تھا۔ یہ ہوائی اڈے تک رسائی کو روکنے کے لیے، ہوائی اڈے کے کنارے پر نصب کی گئی بارودی سرنگیں تھیں۔ جہاں جہاں یہ سرنگیں نصب کی گئیں ان مقامات کے بارے میں کوئی معلومات نہیں رکھی گئی اور نہ ہی کسی قسم کے حفاظتی نشانات چھوڑے گئے تھے۔ خانہ جنگی کی صورت میں اس تباہ کُن بارودی مواد کا استعمال صرف اور صرف انسانی جانوں کی ہلاکت کے لیے کیا جاتا ہے۔"
کیا وقت کے ساتھ ساتھ بارودی سرنگیں ناکارہ ہو جاتی ہیں؟ اس سوال کے جواب میں جرمن ماہر یوں دیتے ہیں ، "ہوتا بالکل اس کے برعکس ہے۔ کسی بھی قسم کی بارودی سرنگ ہو اس کا ایک حصہ دھماکہ خیز مواد TNT یا آر ڈی ایکس پر مُشتمل ہوتا ہے۔ یہ دھماکہ خیز مواد وقت کے ساتھ ساتھ اپنی لچک کھو دیتا ہے۔ اس طرح یہ غیر مستحکم ہو جاتا ہے۔ کبھی کبھی تو ایک معمولی سی رگڑ دھماکے کا سبب بنتی ہے۔ اس طرح بارودی سرنگ 80 سے90 سال تک زیر زمین کارآمد رہ سکتی ہے اور اس کے خطرات باقی رہتے ہیں۔ اس کی ایک مثال فرانس میں وردون کا مقام ہے جو پہلی عالمی جنگ کا ایک میدان ہے۔ وہاں موجود بارودی سرنگوں کے ڈیٹونیٹر اب زنگ آلود ہو گئے ہیں تب بھی فعال ہیں۔ عین ممکن ہے کہ یہاں کسی بھی وقت دھماکہ ہو۔ "
اُدھر عشروں سے جنگ سے تباہ حال ملک افغانستان میں کام کرنے والے ایک ادارے مائین ایکشن سینٹر کی گزشتہ برس سامنے آنے والی ایک رپورٹ کے مطابق ملک کے مختلف حصوں میں، ہر ماہ اوسطاﹰ 45 افراد، بارودی سرنگوں کے پھٹنے کی وجہ سے ہلاک یا مستقل جسمانی معذوری کا شکار ہوجاتے ہیں ۔ مائین ایکشن سینٹر افغانستان کو 2013 ء تک بارودی سرنگوں سے پاک کرنے کا ارادہ رکھتا تھا مگر افغانستان کے مختلف علاقوں میں تحفظ و سلامتی کی تشویشناک صورت حال کی وجہ سے اس عمل کی بروقت تکمیل میں مشکلات پیش آئیں۔