بان کی مون کے مندوب کا پاکستان کے لئے امداد کا مطالبہ
27 اپریل 2010عالمی ادارے کے سیکریٹری جنرل بان کی مون کے پاکستان کے لئے امداد سے متعلق خصوصی نمائندے Jean-Maurice Ripert نے منگل کے روز اسلام آباد میں صحافیوں کو بتایا کہ جن پاکستانی علاقوں سے طالبان کو نکالا جا چکا ہے، وہاں کی آبادی کو حکومت کا طرفدار رکھنے کے لئے اور فوجی آپریشن میں تباہ ہو جانے والے بنیادی ڈھانچے کی تعمیر نو کے لئے خود پاکستانی حکومت اور پاکستان کے غیر ملکی اتحادیوں کو زیادہ سے زیادہ مالی وسائل مہیا کرنا چاہییں۔ عالمی ادارے کے اس خصوصی مندوب نے کہا کہ ایسے اقدامات سے ان امکانات کا بھی سدباب کیا جا سکے گا کہ یہی علاقے دوبارہ کبھی طالبان کے زیر اثر آ جائیں۔
ژاں ماریس ریپئر کے بقول پاکستان عسکریت پسندی کے خلاف امریکی جنگ میں شروع سے ہی صف اول کا ملک رہا ہے۔ اسی وجہ سے اسے اپنے ہاں دہشت گردی اور شدت پسندی میں اضافے کا بھی سامنا رہا، جو اب تک بے تحاشا انسانی جانوں کے ضیاع کا سبب بن چکا ہے۔
تاہم بان کی مون کے اس خصوصی نمائندے نے یہ بھی کہا کہ پاکستانی فوج گزشتہ قریب ایک سال کے دوران جن علاقوں میں کامیاب آپریشن کر چکی ہے، وہاں ملکی فوج کو حاصل موجودہ عسکری برتری سے فائدہ اٹھاتے ہوئے شہری امن کو دیرپا بنانے کی کوششیں اس طرح کی جانا چاہییں کہ ان کے لئے عوامی اعتماد اور شہری تعمیر و ترقی کا سہارا لیا جائے۔
اقوام متحدہ کے اس اعلیٰ اہلکار نے پریس کو بتایا کہ پاکستانی صوبے خیبر پختونخوا اور اس سے ملحقہ قبائلی علاقوں میں عسکریت پسندوں کے حملوں اور سرکاری دستوں کی جوابی کارروائی کے نتیجے میں مجموعی طور پر جو لاکھوں شہری بے گھر ہوئے، انہیں بھی جلد ازجلد ان کے آبائی گھروں اور علاقوں میں پہنچانے کی کوششیں کی جانا چاہییں۔
ژاں ماریس ریپئر کے مطابق دہشت گردی کے خلاف پاکستان کی جنگ اس کی لئے انتہائی اہمیت کی حامل ہے، اور اسی لئے مغربی دنیا کو اسلام آباد کی ہر ممکن طریقے سے مدد کرنے کے علاوہ اسے انسانی بنیادوں پر کافی ثابت ہو سکنے والی امداد بھی مہیا کرنی چاہیے۔ انہوں نے کہا کہ پاکستانی حکومت اور بیرونی دنیا بھی جانتی ہے کہ کئی طالبان عناصر ایسے ہیں جو کسی بڑے نظریاتی مقصد کے بجائے محض پیسے کے لئے اپنی مسلح جدوجہد جاری رکھے ہوئے ہیں۔
اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل کے پاکستان کے لئے امداد سے متعلق خصوصی مندوب Ripert نے کہا: ’’اس خونریز سلسلے کے خاتمے کے لئے پاکستانی حکومت کو عسکریت پسندی سے متاثرہ علاقوں میں بلاتاخیر روزگار اور تعلیم کے زیادہ سے زیادہ مواقع پیدا کرنے چاہییں، تاکہ عوام کو یقین ہو سکے کہ طالبان کی شدت پسندی کے برعکس حکومت کے پاس ان علاقوں کی ترقی کے لئے باقاعدہ اور قابل عمل منصوبے موجود ہیں۔‘‘
رپورٹ: عصمت جبیں
ادارت: مقبول ملک