بلوچستان میں سکیورٹی فورسز کی کارروائی، نو عسکریت پسند ہلاک
23 اکتوبر 2021پاکستانی صوبے بلوچستان کے دارالحکومت کوئٹہ میں تعینات ایک سینئر سیکیورٹی اہلکار احسن جاوید کہتے ہیں کہ عسکریت پسندوں کے خلاف حالیہ کارروائی، مستونگ کے جنوب میں واقع نواحی علاقے روشی میں کی گئی۔ ان کے مطابق وہاں ہلاک ہونے والے افراد میں کالعدم تنظیم کے مقامی کمانڈر بھی شامل ہے، جس پر دہشت گرد حملوں کی منصوبہ بندی کرنے کے الزامات عائد کئے گئے ہیں۔
ٹی ٹی پی کی دھمکی: صحافی برادری اور سول سوسائٹی کو تشویش
یہ امر اہم ہے کہ گزشتہ ماہ چھبیس ستمبر کو مستونگ کے علاقے کلی محراب میں بھی انٹیلی جنس اداروں نے ایک کارروائی کی تھی۔ اس کارروائی کے دوران شدت پسند تنظیم داعش خراسان کا صوبائی سربراہ ممتاز عرف مولوی ہلاک کر دیا گیا تھا۔
کالعدم بلوچستان لبریشن آرمی کے ورکرز
ڈی ڈبلیو سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ یہ کارروائی انٹیلی جنس اطلاعات پر عمل میں لائی گئی اور اپریشن کے دوران کافی دیر تک دو طرفہ فائرنگ کا تبادلہ بھی ہوا۔ انہوں نے ہلاک کئے گئے عسکریت پسندوں کا تعلق بلوچستان لبریشن آرمی نامی کالعدم تنظیم سے بتایا۔
احسن جاوید نے بتایا کہ اس کارروائی کے دوران بی ایل اے کے جس کیمپ کو تباہ کیا گیا ہے وہاں سے دہشت گرد حملوں کی منصوبہ بندی بھی کی جاتی تھی۔
پاکستان: چینی شہریوں کی گاڑی پر ایک اور خود کش حملہ
افغانستان سے بلوچ عسکریت پسندوں کی واپسی
اسلام آباد میں مقیم دفاعی امور کے سینئر تجزیہ کار میجر (ر) عمر فاروق کہتے ہیں کہ بلوچستان میں عسکریت پسندوں کے حملوں میں تیزی سے غیرملکی سرمایہ کاری متاثر ہو سکتی ہے۔
ڈی ڈبلیو سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا ،" گزشتہ کچھ عرصے کے دوران بلوچستان میں شدت پسندوں کے حملوں میں جو تیزی سامنے آئی ہے اس کے کئی محرکات ہوسکتے ہیں۔ افغانستان میں طالبان کی حکومت قائم ہونے کے بعد وہاں سے روپوش بلوچ عسکریت پسند واپس پاکستان منتقل ہو رہے ہیں۔''
عمر فاروق کا کہنا تھا کہ بلوچستان میں افراتفری کے اثرات پورے ملک پر مرتب ہو سکتے ہیں اور اسی لئے شاید حکومت عسکریت پسندوں کے خلاف فیصلہ کن کارروائی پر مجبور ہوئی ہے۔
بلوچ تنظیموں کا موقف
دوسری جانب بلوچستان کی عسکریت پسند تنظیوں نے ریاستی اداروں پر الزام عائد کیا ہے کہ وہ بے گناہ بلوچوں کے قتل میں ملوث ہیں اور متاثرہ خاندانوں کو کوئی انصاف فراہم نہیں کیا جارہا ہے ۔
چند روز قبل بلوچستان کے ضلع کیچ میں ایک دھماکے میں دو بچوں کی ہلاکت کا الزام بھی پیرا ملٹری فورس ایف سی پر عائد کیا گیا تھا۔
بلوچستان ہائی کورٹ نے صوبائی حکومت کو مذکوہ واقعے کی ایف آئی ار ایف سی کے خلاف درج کرنے کا حکم دے رکھا ہے۔
بلوچ قوم پرست جماعت بلوچستان نیشنل پارٹی مینگل کے مرکزی نائب صدر، ملک عبدالولی کہتے ہیں کہ بلوچستان میں انارکی کی اہم وجہ وہ بے انصافیاں ہیں جو کہ ریاست یہاں کے عوام کے ساتھ کر رہی ہے۔
بلوچستان کے نامناسب حالات اور بڑھتا ہوا گھریلو تشدد
ڈی ڈبلیوسے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا، " پاکستان کی مرکزی حکومت نے صوبے کے وسائل پر حقیقی رہنماوں کے حق حاکمیت کو کبھی تسلیم نہیں کیا ہے۔ ہمارے وسائل بے دریغ لوٹے جا رہے ہیں۔ غیرملکی کمپنیوں کے ساتھ ہونے والے معاہدوں میں بھی مقامی قیادت کو نظرانداز کیا جارہا ہے ۔"
ملک ولی کا کہنا تھا کہ بلوچستان کو ایک منظم سوچ کے تحت بحرانوں سے دوچار کیا گیا ہے تاکہ مرکز سے لوٹے گئے وسائل کا کوئی مطالبہ نہ کیا جا سکے۔