بلوچستان میں فائرنگ، گیارہ افراد ہلاک
30 جولائی 2011افغانستان اور ایران کے ساتھ سرحد سے ملحقہ پاکستانی صوبہ بلوچستان کے ایک اعلیٰ پولیس اہلکار جمیل احمد کاکڑ نے خبر رساں ادارے اے ایف پی کو بتایا، ’کچھ مسلح افراد نے اس مسافر بردار وین پر اچانک فائرنگ شروع کر دی، جس کے نتیجے میں وین میں سوار دس شیعہ افراد کے علاوہ ایک راہ گیر بھی ہلاک ہو گیا‘۔ جمیل کاکڑ نے مزید بتایا کہ اس مسلح کارروائی کے نتیجے میں چار افراد زخمی بھی ہوئے۔
جمیل احمد کاکڑ نے اس حملے کی تفصیلات بتاتے ہوئے کہا کہ نامعلوم حملہ آور سڑک کے کنارے دھاک لگا کر کھڑے ہوئے تھے اور وہ شیعہ مسافروں والی وین کو نشانہ بنانے کے بعد ایک گاڑی میں بیٹھ کر فرار ہو گئے۔ ’’ہلاک شدگان میں ایک خاتون بھی شامل ہے جبکہ ایک دوسری خاتون زخمی ہوئی۔‘‘ انہوں نے بتایا کہ لاشوں اور زخمیوں کو کوئٹہ کے بولان میڈیکل کمپلیکس منتقل کر دیا گیا ہے۔
ابھی تک کسی نے بھی اس حملے کی ذمہ داری قبول نہیں کی تاہم پولیس نے شبہ ظاہر کیا ہے کہ بظاہر یہ فرقہ ورانہ دشمنی کا واقعہ معلوم ہوتا ہے۔ قدرتی وسائل سے مالا مال پاکستان کے صوبہ بلوچستان میں سنی اور شیعہ مسالک کے پیروکاروں کے مابین اس طرح کے پر تشدد واقعات وقفے وقفے سے دیکھنے میں آتے رہتے ہیں۔
آج کے نئے حملے سے قبل جمعہ کے دن بھی کوئٹہ میں ہوئے ایسے ہی ایک پرتشدد واقعے میں سات شیعہ شہری ہلاک ہو گئے تھے۔ یہ واقعہ اس وقت پیش آیا تھا، جب یہ افراد ہمسایہ ملک ایران جانے کے لیے ایک کوچ کے انتظار میں سٹاپ پر کھڑے تھے۔
بلوچستان میں تشدد کے ان تازہ واقعات کے بعد صوبائی حکومت نے وہاں تعینات رینجرز کی تعداد میں اضافہ کر دیا ہے۔
دریں اثناء کوئٹہ میں بولان میڈیکل کمپلیکس کے باہر سینکڑوں شیعہ مظاہرین نے ان حملوں کے خلاف احتجاج کیا۔ ذرائع ابلاغ کی رپوٹوں کے مطابق ان افراد کی تعداد قریب سات سو تھی، جو ان پرتشدد واقعات کی فوری تحقیقات کا مطالبہ کر رہے تھے۔ بتایا گیا ہے ان مشتعل مظاہرین کو منشتر کرنے کے لیے پولیس نے لاٹھی چارج کیا اور آنسو گیس کے شیل بھی فائر کیے۔
کوئٹہ پولیس کےایک اعلیٰ اہلکار حامد شکیل نے اےایف پی کو بتایا کہ اب صورتحال کنٹرول میں ہے، ’ہلاک شدگان کی میتیں لواحقین کے حوالے کر دی گئی ہیں اور تدفین کی تیاریاں جاری ہیں‘۔
رپورٹ: عاطف بلوچ
ادارت: مقبول ملک