بنگلہ دیش میں مہندی لگی داڑھی کا فیشن
21 اکتوبر 2019محبوب البشر پچاس کے پیٹے میں ہیں۔ ان کا کہنا ہے کہ وہ گزشتہ دو ماہ سے اپنی داڑھی کو رنگنے کے لیے مہندی ہی استعمال کر رہے ہیں۔ ایک سبزی منڈی میں کام کرنے والے عبدال میا کہتے ہیں کہ جب سے انہوں نے اپنی داڑھی پر مہندی لگانا شروع کی ہے ، تب سے سب لوگ کہہ رہے ہیں کہ وہ خوبصورت اور جوان لگ رہے ہیں۔
بنگلہ دیش میں مہندی کئی دہائیوں سے استعمال کی جا رہی ہے لیکن کچھ عرصے سے اس کا استعمال فیشن بن گیا ہے۔ یہ ممکن ہی نہیں کہ آپ ڈھاکہ کی کسی گلی سے گزر رہے ہوں اور آپ کو مہندی سے رنگی ہوئی داڑھیوں والے مرد نظر نہ آئیں۔ ڈھاکہ کے کینوس میگزین سے منسلک فیشن جرنلسٹ دیدارل ڈیپو کہتے ہیں،''حالیہ کچھ عرصے میں مہندی لگانے کو فیشن ایبل تصور کیا جا رہا ہے۔‘‘ داڑھی کو مہندی سے رنگنے کا مقصد صرف جوان نظر آنا ہی نہیں۔ مذہبی رہنما بھی مہندی کا ستعمال کر رہے ہیں۔ ان کی رائے میں پیغمبر اسلام بھی مہندی کا استعمال کرتے تھے۔ 168 ملین آبادی والے اسلامی ملک بنگلہ دیش کے زہری ابو طاہر کہتے ہیں، '' میں مہندی اس لیے لگاتا ہوں کیوں کہ ایسا پیغمبر اسلام بھی کرتے تھے۔‘‘
پاکستانی ’ماڈرن مرد‘ بھی دلکش نظر آنے کی دوڑ میں آگے آگے
’فاسٹ فیشن‘: فیشن ملبوسات کی عالمی صنعت کا تاریک پہلو
جنوبی ایشیا میں مہندی کے استعمال کی روایت بہت پرانی ہے۔ دولہا اور دلہن دونوں اپنے ہاتھوں میں مہندی لگاتے ہیں۔ مشرق وسطیٰ میں بھی مہندی لگائی جاتی ہے۔ ماضی میں حکمت سے منسلک افراد مہندی کے پتوں کو پیس کر محلول بناتے تھے لیکن آج کے جدید دور میں مہندی کا پاؤڈر باآسانی بازار میں میسر ہے۔ کچھ ماہرین کے خیال میں مہندی صحت کے لیے بھی اچھی ہے اور یہ سر اور داڑھی پر لگانے کے لیے ان مصنوعات سے بہت زیادہ بہتر ہے جن میں کیمیائی اجزا شامل کیے جاتے ہیں۔
ب ج، ع ا (اے ایف پی )